گجر نالہ-اد علی شاہ نے کمشنر کو ہدایت کی کہ تجاوزات کے خاتمے سے متاثرہ تمام 3،957 افراد کو چیک فراہم کریں

وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کراچی انتظامیہ کو 3 فروری سے گجر نالہ کے اطراف سےتجاوزات کے خاتمے کی مہم شروع کرنے کی ہدایت کی ہے اورسعدی ٹائون سے لاٹ ڈیم تک واٹر چینل تعمیر کرنے کی ہدایت کی تاکہ علاقے کو اربن فلڈ سے محفوظ کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ میں لاٹ ڈیم کے بہائو پر ایک اور ڈیم تعمیر کرنا چاہتا ہوں تاکہ ملیر ضلع کے زمینی پانی کو دوبارہ استعمال کرنے کے علاوہ زراعت کے مقاصد کے لئے وہاں ضائع ہونے والا / بارش کا پانی ذخیرہ کیا جاسکے۔انہوں نے یہ فیصلہ وزیراعلیٰ ہاؤس میں صوبائی کوآرڈینیشن اور ایمپلیمنٹری کمیٹی (پی سی آئی سی) کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں صوبائی وزراء ، سعید غنی ، ناصر شاہ ، وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر مرتضی وہاب ، کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم ، چیف سیکرٹری ممتاز شاہ ، چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم ، جی او سی کراچی میجر جنرل عقیل ، ڈائریکٹر آئی ایس پی آر بریگیڈیئر جہانگیر ، ایف ڈبلیو او کے نمائندے ، وائس چانسلر این ای ڈی ڈاکٹر سروش لودھی ، صوبائی سیکرٹریز ، کمشنر کراچی اور ایڈمنسٹریٹر کراچی ، ایم ڈی واٹر بورڈ اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔
گجر نالہ: کمشنر کراچی نوید شیخ نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ گجر نالہ کے ساتھ 3،957 تعمیرات کو ہٹانے کی نشاندہی کی گئی ہے ۔ اجلاس نے فیصلہ کیا کہ گجر نالہ کے دونوں اطراف میں 12.6 کلومیٹر کے دونوں اطراف کو کلیئر کیا جائے گا ، جس سے نالے کے دونوں اطراف گاڑیوں کی ٹریفک کے لیے ایک سڑک تعمیر کی جائے گی۔


وزیراعلیٰ نے کمشنر کراچی اور ایڈمنسٹریٹر کراچی لئیق احمد کو ہدایت کی کہ وہ 3 سے 13 فروری 2021 تک معمولی تجاوزات کو ہٹانا شروع کریں اور پھر 14 فروری سے تجاوزات کا مکمل خاتمے کا آغاز کریں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہمیں تجاوزات کو ختم کرنا اور شہر کو اربن فلڈ سے محفوظ کرنا ہے۔
وزیر بلدیات ناصر شاہ نے بتایا کہ 10 ڈمپر ، چار لوڈرز ، 4 ایکسکیویٹرز، 2 جیک ہیمر اور مینول کا م کے لیے 100مزدوروں کو کام ہائیر کیا جائے گا اور 3 فروری سے آپریشن شروع کردیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملبہ جام چاکرو میں پھینک دیا جائے گا۔ اس پر وزیر اعلیٰ سندھ نے آئی جی پولیس کو سکیورٹی کے لئے پولیس فورس تعینات کرنے کی ہدایت کی۔
مراد علی شاہ نے کمشنر کو ہدایت کی کہ تجاوزات کے خاتمے سے متاثرہ تمام 3،957 افراد کو چیک فراہم کریں۔
واضح رہے کہ 15000 روپے کی رقم چھ ماہ تک فی گھر متاثرہ افراد کو دی جارہی ہے۔ رقم (چیکس) افراد کی بایومیٹرک تصدیق کے ذریعے دی جارہی ہے۔
محمود آباد نالہ: اجلاس کو بتایا گیا کہ محمود آباد نالہ کے دونوں اطراف کی 7.5 کلومیٹر لمبائی میں سے 7 کلومیٹر تجاوزات کو ختم کرکے صاف کردیا گیا ہے اور 500 میٹر ابھی تک کلیئر ہونا باقی ہے۔
انسداد تجاوزات مہم کے تحت 235 یونٹس / تعمیرات4 جنوری 2021 سے اب تک ختم کردیئے گئے ہیں۔ آپریشن میں 277 ڈمپر ز، 30 ٹرک ، 31 لوڈرز ، 48 ایکسکیویٹرز ، چھ شاولز اور آٹھ جیک ہیمر شامل ہیں، اور مجموعی طور پر 10439 ٹن ملبہ لینڈ فل سائٹ پر پہنچایا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ 65 میں سے 45 معاوضے کے چیک متاثرہ لوگوں میں تقسیم کردیئے گئے ہیں اور 20 چیک جلد ہی تقسیم کردیئے جائیں گے کیونکہ متعلقہ متاثرین شہر سے باہر تھے۔
سالڈ ویسٹ مینجمنٹ: وزیر بلدیات ناصر شاہ نے اجلاس کو بتایا کہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کو مزید موثر بنانے کے لئے سندھ سالڈ ویسٹ ایکٹ کا نیا مسودہ تیار کرلیا گیا ہے۔ مسودہ ایکٹ کو قانونی جانچ کے لئے محکمہ قانون کو بھیج دیا گیا ہے۔
مجوزہ ایکٹ میں ہر ڈویژنل ہیڈ کوارٹر کی سطح پر الگ بورڈ کا قیام شامل ہے۔ صوبہ بھر میں چھ بورڈز ہوں گے اور ہر بورڈ اپنے دائرہ اختیار میں آزاد اور خود مختار اداروں کی حیثیت سے کام کریں گے۔ بورڈز کی سربراہی ان کے متعلقہ منیجنگ ڈائریکٹرز کریں گے۔
ڈویژنل کمشنرز بورڈ کے چیئرمین ہوں گے اور میئر / متعلقہ میٹروپولیٹن / میونسپل کارپوریشنز کے چیئرمین بورڈ میں شامل ہوں گے۔ کچھ ٹیکنیکل ممبرز اور نجی ممبر بھی ہوں گے۔
لاٹ ڈیم: اجلاس میں سعدی ٹاؤن سے لاٹ ڈیم تک سیلابی پانی کے لیے ایک الگ نالے کو تیار کرنے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ علاقے کو تیز بارش کے دوران سیلاب سے بچایا جاسکے۔ وزیر اعلی ٰ سند ھ نے این ای ڈی یونیورسٹی کو اس منصوبے کی اسٹڈی کرنے اور اپنی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ لاٹ ڈیم ایک ریچارج ڈیم تھا جو 14-2011 میں تعمیر ہوا تھا۔ اس کی گنجائش 53 ایکڑ فٹ ہے۔ بند کی لمبائی 10 فٹ ہے۔ ڈیم /بند کا اپ اسٹریم مکمل طور پر گارے /مٹی سے بھرا ہوا ہے۔ ڈیم تعمیر کے دو سال بعد ہی سلٹڈ/مٹی سے بھر گیا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ بلدیات کو ہدایت کی کہ وہ ڈیم سے گارے /مٹی کو ہٹائیں تاکہ بارش کا پانی ڈیم میں محفوظ ہوسکے۔ انہوں نے بلدیاتی حکومت اور محکمہ آبپاشی کو بھی ہدایت کی کہ وہ لاٹ ڈیم کے بہائو پر ایک اور ڈیم کی فزیبلٹی تیار کریں۔
تھڈو ڈیم: وزیر اعلی ٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے پالیسی فیصلہ کرتے ہوئے ویسٹ واٹر / بارش کے پانی کو زراعت کے مقاصد کے لئے استعمال کرنے کے لئے تھڈو ڈیم میں ذخیرہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت فضلہ / بارش کا پانی سمندر میں بہہ رہا ہے لیکن اس کو تھڈو ڈیم میں زراعت کے مقصد کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے سے علاقے [گڈاپ] کے واٹر ٹیبل کو دوبارہ چارج کیا جائے گا اور تقریبا 33730 ایکڑ زمین پر کاشت کی جا سکے گی۔
تھڈو ڈیم گڈاپ ٹائون میں تھڈو نائی میں ملیر ندی کے اپ اسٹریم کے کونکر ٹائون میں واقع ہے ۔ یہ ایک ارتھ فل ڈیم ہے۔ ڈیم کی تعمیر کا مقصد زمین کی کاشت کی مقدار میں اضافہ کرنا تھا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ڈیم کی تعمیرکا کام 2020 میں شروع کیا گیا تھا۔
عبدالرشید چنا
میڈیا کنسلٹنٹ، وزیراعلیٰ سندھ