قوانین منظور

یاسمین طہٰ
—————————-

کرکٹ میچ پریکٹس،شدید ٹریفک جام،شہریوں کا اسٹیڈیم شہر سے باہر منتقل کرنے کا مطالبہ
نیشنل اسٹیڈیم میں 26جنوری سے ہونے والے میچز کی ریہر سل کے سلسلے میں نیشنل اسٹیڈیم کے اطراف کے علاقے بند کرکے شہریوں کی مشکلات میں اضافہ کردیا گیا ہے ۔یاد رہے کہ گذشتہ برس پی ایس ایل کے انعقاد کے بعدشہریوں کا یہ مطالبہ سامنا آیا تھا کہ اسٹیڈیم کو شہر کے باہر منتقل کیا جائے کیوں کہ میچ کے دوران ٹریفک کی صورتحال شہریوں کے لئے وبال جان بن چکی ہے،ابھی تو میچ شروع بھی نہیں ہوئے ہین تو شہر کی یہ صورت حال ہے اور شہری اپنے علاقوں سے نکلنے میں ازیت کاشکار ہیں جنوبی افریقہ کے ساتھ ہونے والے میچز کے سلسلے میں پولیس کی جانب سے سیکورٹی اقدامات کرتے ہوئے اسٹیڈیم کے اطراف کی سڑکوں کے ساتھ ساتھ شاہراہ فیصل کے اطراف میں بھی کنٹینر سے سڑکوں کو بند کردیا گیا ہے جس کے بعد بد ترین ٹریفک جام شروع ہوگیا ہے جس کے میچ کے انعقاد تک جاری رہنے کے امکانات ہیں ۔کرونا کی پیک پر میچ کا انعقاد ویسے ہی سمجھ سے بالاتر ہے۔ نیشنل اسٹیڈیم میں جب جب میچ کی سیکیورٹی کے حوالے سے ٹریفک کی روانی کا پلان بنایا جاتا ہے اسکا اثرات شدید تریفک جام کی صورت میں کراچی کے باسیوں کو بھگتنے پڑتے ہیں۔ دوسری جانب شہر میں مذہبی جماعت کی جانب سے مزار قائد پر ہونے والے مارچ کے لیے شہر بھر کی اہم شاہراہوں پر ریلیوں کے باعث تریفک جام سے شہریوں کو دوہری مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے صدر اور جمعیت علمائے اسلام ف کے امیر مولانا فضل الرحمن نے مزار قائد سے متصل شاہراہ پر جمعیت علمائے اسلام ف کے تحت اسرائیل نامنظور ملین مارچ سے خطاب می کہا ہے کہ اسرائیل کو کسی کا باپ تسلیم نہیں کراسکے گا۔ریلی سے فلسطین کے مفتی اعظم اور منجد اقضیی کے خطیب نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ یہ اجتماع قبلہ اول سے محبت کی دلیل ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی بلاول کے چیئرمین زرداری نے کہا ہے کہ و زیراعظم ہاؤسنگ اسکیم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ہم غریب کو گھر دینگے،پاکستان پیپلزپارٹی ملک میں سب سے پہلے مزدور پالیسی لائی اورہمارے دور حکومت میں مزدو روں کے لئے سندھ میں 16 قوانین منظور کئے گئے،بہت جلد بینظیرمزدور کارڈ کا بھی اجرا کیا جائے گا، مزدور خود کو رجسٹرڈ کرائیں گے تو وہ خودمختار ہوں گے۔ان خیالات کااظہارانہوں نے سکھرکی لیبرکالونی میں مزدوروں میں 1024 فلیٹس تقسیم کرنیکی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے سکھر سول اسپتال میں قائم چلڈرن ایمرجنسی سیٹلائیٹ سینٹر کا افتتاح بھی کیا۔پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال اور جماعت اسلامی کراچی کی مردم شماری کے حوالے سے میدان میں ہیں اور احتجاجی ریلیوں کاسلسلہ جاری ہے۔مصطفیٰ کمال نے دھمکی دی ہیکہ اگر مردم شماری ٹھیک نہیں کرائی گئی تو ہم شہر بند کردینگے،وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے مردم شماری پر ایک نیا نکتہ نکالا ہے اور کراچی کونظر اندازکرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ کی آبادی 6کروڑ سے بھی زیادہ ہے مگر مردم شماری میں تقریباً 4کروڑ 70لاکھ بتائی گئی ہے۔جعلی بنک اکاؤ نٹس کی زد میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بھی آگئے ہیں اور نیب نے ان کیخلاف سندھ میں توانائی منصوبوں میں اختیارات کے غلط استعمال اور خلاف ضابطہ فنڈز جاری کرنیکا ریفرنس احتساب عدالت اسلام آباد میں دائر کیا ہے جس میں کہا گیا کہ نوری آباد پاور کمپنی، اور سندھ ٹرانمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی منصوبے میں اربوں کی ہیر پھیر کی گئی ہیوزیراعلی سندھ مرادعلی شاہ کیخلاف نیب کی تفتیش میں ٹھیکیدار امجد حسین نے اہم معلومات دی ہے۔دستاویزات کے مطابق پرائیویٹ کنٹریکٹرامجدحسین وعدہ معاف گواہ بن گئے ہیں۔ نیب نے مرادعلی شاہ کیخلاف مجموعی طور پر 125 گواہان تیار کرلئے ہیں۔ نیب کے اس اقدام کو سندھ کے صو با ئی وزرا ء نے سیاسی انتقام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم مقدمات کا سامنا کرینگے۔سندھ کی تر قی کے سفرکو رو کنے کیلئے سا زشیں کی جا رہی ہیں۔فردوس شمیم نقوی نے بطور اپوزیشن لیڈر اپنا استعفی اسپیکر سندھ اسمبلی کو جمع کرادیا اور کہا حلیم عادل شیخ نئے قائد حزب اختلاف ہوں گے۔واضع رہے کہ حلیم عادل پر مبینہ طور پر زمینوں پر قبضے کے الزامات ہیں۔جس کی بنا ء پر پی پی کے رہنماؤں نے کہا ہے پی ٹی آئی نے لینڈ گریبر کواتنا بڑا عہدہ دے کر واضح کر دیا کہ سلیکٹڈ حکومت لٹیروں اور مافیاز کی جماعت بن چکی ہے۔ایم کیو ایم اور فنکشنل لیگ بھی حلیم عادل شیخ کی حمایت پر تیار نہیں۔ذرائع کے مطابق دونوں جماعتوں کا موقف ہے کہ حلیم عادل شیخ کی شہرت اچھی نہیں، ان کیخلا ف معروف گلوکار ہ منی بیگم کی زمین پر قبضے کے الزام میں انکوائری بھی چل رہی ہے۔عمرکوٹ میں سندھ اسمبلی کی نشست پی ایس 52 پر ضمنی الیکشن میں پیپلزپارٹی کیامیرعلی شاہ نے کامیابی حاصل کرلی۔گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کی طرف سے سابق وزیر اعلیٰ سندھ ارباب غلام رحیم اور پیپلزپارٹی کے امیدوار امیرعلی شاہ کے درمیان مقابلہ تھا۔اچھی بات یہ ہے کہ ہارنے والوں کی طرف سے دھاندلی کا الزام نہین لگایا گیا۔اور پی پی امیدوار کی الیکشن میں کامیابی کا مطلب پیپلزپارٹی کی ڈکشنری میں شفاف الیکشن ہی ہوتاہے۔