نوجوانگا نسل کی ابھرتی ہوئی ادیبہ اور ڈرامہ نگار “ مدیحہ شاہد” کے ملبوسات کی تعارفی تقریب ان لائن منعقد کی گئی ۔

نوجوانگا نسل کی ابھرتی ہوئی ادیبہ اور ڈرامہ نگار “ مدیحہ شاہد” کے ملبوسات کی تعارفی تقریب ان لائن منعقد کی گئی ۔ رائزکلب سعودی عرب کے تعاون سے پیش کی جانے والی اس تقریب کو دنیا بھر میں دیکھا گیا-
مدیحہ شاہد کے ملبوسات پاکستان کے علاوہ امریکااوریورپی ممالک میں اپنی جگہ بنا چکے ہیں ۔باقاعدہ مڈل ایسٹ میں متعارف کرانے کے لئے رائز کلب کے فیسبک پیج کا انتخاب کیا گیا جس میں مدیحاذ کے نام سے انہوں نے اپنے خوبصورت اور منفرد ملبوسات کے بارے میں معلومات فراہم کی ۔خیال رہے کہ مدیحہ شاہد ایک ڈرامہ نگار بھی ہیں ڈائجسٹ رائٹر،زویا صالیحہ ،ایک تھی رانیہ اور میری امی ان کے لکھے گئے ڈرامے ہیں جو پاکستان کے نامور ٹیلی وژن چینلز پر عوام نے دیکھے ۔اس تقریب میں ان کے ساتھ سیدہ نشرہ نے معاونت کی جن کی مشاورت سے یہ مرحلہ تکمیل تک پہنچا ۔سیدہ نشرہ ایک غیر ملکی یونیورسٹی میں بیزنس پروفیسر بھی ہیں ۔جب کے سمیرا حامد نے میزبانی کے فرائض خوبصورتی سے انجام دئیے ٹیکنیکل سپورٹ آرٹ بائے فاطمہ سے لی گئی ۔
مدیحہ شاہد کا کہنا تھا کہ پاکستان با صلاحیت عوام کی ریاست ہے اور یہاں کی مخصوص کشیدہ کاری پوری دنیا میں اپنا ثانی نہیں رکھتی گھریلو سطح پر جو خواتین منفرد کشیدہ کاری کرتی ہیں اس کو ناپید ہونے سے بچانا ہوگا کیونکہ یہ ہمارا قیمتی ورثہ ہے لہٰذا انہو ں نے “مدیحاز بائے مدیحہ” کے نام سے خوبصورت ملبوسات کو پوری دنیا میں پاکستان کی پہچان بنوانے کا بیڑا اٹھایا۔
اس تقریب میں امریکہ سے اطالیق محترمہ ارم بنت صفیہ نے بھی شرکت کی اور اسلامی نکتہ نگاہ سے کاروبار اور حقوق نسواں پر مفید معلومات فراہم کی اور مدیحہ شاہد کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
رپورٹ:- لینا خان ( سعودی عرب)