شاباش سیکرٹری خوراک سندھ شاباش ۔۔۔عدالت میں پانچ فلور ملوں کی کرپشن بے نقاب کردی

سندھ کے سیکرٹری خوراک میں بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے محکمے کی کالی بھیڑوں کے ساتھ ملی بھگت کر کے سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے والے طاقتور مافیا کو للکارا اور عدالت میں پانچ فلور ملوں کی کرپشن کو بے نقاب کر دیا یہ لولی کروڑوں کی لوٹ مار میں ملوث رہی ہے اور نیب سے پلی بارگین کی ۔صوبائی سیکرٹری نے دو ٹوک موقف اختیار کر لیا کہ سرکاری گندم کوٹہ لینے کی اب یہ لولی اہل نہیں ہیں ۔محکمہ کی جانب سے تفصیلی جواب سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ میں جمع کرا دیا گیا ذرائع کے مطابق مذکورہ فلور ملوں کے مالکان نے پوری کوشش کی تھی کہ ایک اعلی حکومتی شخصیت کو اس کے قریبی لوگوں کے ذریعے ٹائیگرو روپے رشوت کے عوض پر معاملات طے کرکے عدالت کو حقائق سے دور رکھا جائے لیکن ان کی ساری حکمت عملی ناکام ہوگی اور سیکرٹری خوراک کی بہادری نے کرپٹ مافیا کے ساتھیوں پر پانی پھیر دیا ۔اب یہ طاقتور مافیا کسی نئی حکمت عملی پر غور شروع کر دیا ہے دوسری جانب محکمہ خوراک نے بھی اپنی حکمت عملی وضع کر لی ہے اور بوقت ضرورت عدالت سے استدعا کی جاسکتی ہے کہ مذکورہ حملوں کے بینک اکاؤنٹس کی چھان بین کی جائے جس کے ذریعے تمام تفصیلات خودبخود عدالت کے سامنے آجائیں گے اس حوالے سے روزنامہ امت میں ارشاد کھوکھر نے اپنی تفصیلی رپورٹ میں بتایا ہے کہ نیب سے پلی بارگین کے ذریعے رقوم واپس کرنے والی ضلع گھوٹکی کی چار اور ضلع سکھر کی ایک فلور مل کے مالکان نے سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ میں آئینی پٹیشن داخل کی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ انہوں نے اپنی ملی کرائے پر دیگر افراد کو دے رکھی تھی اور ان کی ملوں میں رکھی گئی سرکاری گندم خود گل کر لیں گی انہوں نے نیب سے پلی بارگین کر کے ان کو واپس کی جس میں مل مالکان کا کوئی قصور نہیں لہذا سندھ کابینہ نے پلی بارگین کرنے والی فلور ملوں کو سرکاری گندم کا کوٹہ جاری نہ کرنے کا جو فیصلہ کیا ہے اس پر نظر ثانی کی جائے اور مذکورہ فلور ملوں کو سرکاری گندم کا کوٹہ دلایا جائے اس حوالے سے صوبائی سیکریٹری حلیم شیخ ذاتی طور پر 12 جنوری کو عدالت میں پیش ہوئے اور جواب جمع کرانے کا حکم بجا لائے انہوں نے صوبائی محکمے کی جانب سے موقف اختیار کیا کہ سرکاری گندم ملوں میں رکھنے کا معاہدہ مالکان سے ہوا تھا کرایہ داروں سے نہیں لہذا جو کچھ ہوا اس کے ذمہ دار مالکان ہیں اگر مالکان اپنی ملت کسی کو کرائے پر دیتے ہیں اور وہاں خودبخود ہوتی ہے تو اس کے ذمہ دار مل مالکان ہیں لہذا سندھ کابینہ کا فیصلہ بالکل واضح ہے پلی بارگین کرنے والی کسی بھی فلور مل کو سرکاری گندم کا کوٹا نہیں ملے گا عدالت نے مزید سماعت 20 جنوری تک ملتوی کر دی ہے اور آئندہ سیکرٹری خوراک کو حاضری سے استثنیٰ دینے کی استدعا منظور کرلی گئی ہے

https://www.ummat.net/2021/01/13/news.php?p=news-29.gif