انڈے مہنگے ہونے کی اصل وجہ سامنے آ گئی ہے ۔

ملک بھر میں انڈے کی قیمت میں اچانک ہونے والا اضافہ لوگوں کے لئے پریشانی کا باعث بنا ہوا ہے حزب اختلاف کی جماعتوں کی جانب سے حکومت کو طعنہ دیا جارہا ہے کہ انڈے بھی پٹرول ڈالر سے مہنگے ہو چکے ہیں حکومت مہنگائی پر قابو پانے میں کامیاب نہیں ہو پا رہی ۔کھانے پینے کی اشیاء میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے عوامی مشکلات بڑھ رہی ہیں ۔دوسری طرف حکومت کا دعویٰ ہے کہ وہ قیمتوں کو کنٹرول کرنے اور مہنگائی پر قابو پانے کے لیے بھرپور اقدامات کر رہی ہے لیکن وزیراعظم عمران خان نے یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ ان کے پاس ایسا کوئی بٹن نہیں جسے آف کرتے ہیں سارے معاملات سے ہی ہو جائیں

انڈے اور مرغی کی قیمت میں ہونے والے حالیہ اضافے کی وجوہات پر ماہرین سے بات کی گئی تو اصل وجہ سامنے آگئی ۔
پولٹری ماہرین کا بتانا ہے کہ رواں برس کرونا وائرس پھیلنے کے بعد ملک بھر میں کاروباری سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئی تھی اور سرمایہ کاروں نے پولٹری انڈسٹری میں اپنا سرمایا کہ لیا تھا جس کی وجہ سے نیا چوزہ مارکیٹ میں نہیں ڈالا گیا اور وہ چوزہ مرغی نہیں بن سکا انڈے چوزے اور مرغی کے کاروبار کی سائیکل کو چھ مہینے کا عرصہ درکار ہوتا ہے ۔فروری مارچ میں جب سرمایہ کاروں نے پولٹری انڈسٹری میں انڈے کے اوپر سرمایہ کاری کم کی اور چوزے زایا ہوئے چوزے کا کاروبار کرنے والوں نے اپنا پیسہ کھینچ لیا تو مارکیٹ میں نیا چوزہ کم آیا جس کی وجہ سے چھ مہینے میں جو مرغی تیار ہونی تھی اس کی تعداد میں کمی آئی ۔
ماہرین کے مطابق اگر فروری مارچ میں ہونے والی سرمایہ کاری اپریل مئی اور جون کے مہینوں میں جاری رہتی تو پھر آنے والے مہینوں میں اس انڈے اور چوزے سے مرغی تیار ہو جاتی اور پولٹری انڈسٹری کی جانب سے مرغی چوزے اور انڈے کی سپلائی میں کمی نہ آتی لیکن کرونا وائرس کی وجہ سے کاروبار اچانک خراب ہوا لوگ غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہوئے اور سرمایہ کاروں نے جلدی میں اپنا سرمایہ کھینچا جس کی وجہ سے انڈسٹری پر منفی اثرات مرتب ہوئے اور چھ مہینے میں جو مرغی تیار ہوتی ہے اور انڈا دینے کے قابل ہوتی ہے وہ لاکھوں کی تعداد کی بجائے چند ہزاروں تک رہ گئی مثال یہ دی جاسکتی ہے کہ جو ہیچری تین لاکھ ڈنڈا سپلائی کرتی تھی وہاں صرف پچاس ہزار انڈا مارکیٹ میں سپلائی کیا جانے لگا یو اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ مارکیٹ میں ڈیمانڈ زیادہ ہوئی اور سپلائی کم ۔
جیسے ہی کرونا وائرس کی شدت میں کمی آئی اور لوگوں نے کاروباری و صنعتی سرگرمیاں بڑھائیں ملک بھر میں شادی بیاہ کی تقریبات اور کھانے پینے کے معاملات عروج پر پہنچے ریسٹورینٹ لوگوں بارہ کھل گئے تو پھر کھانے پینے کی سرگرمیاں بڑھنے سے مرغی اور انڈے کی مانگ میں اضافہ ہوا لیکن مارکیٹ میں سپلائی کم تھی اس لیے شادی بیاہ کے آرڈر اور دیگر سرگرمیوں کی وجہ سے مطلوبہ ڈیمانڈ پوری نہیں ہو سکی اور مارکیٹ میں بزنس کا پرانا اصول سامنے آیا ڈیمانڈ اینڈ سپلائی جس کی وجہ سے مہنگائی ہوئی اب صورتحال کو نارمل ہونے میں دو سے تین مہینے لگیں گے نیا چوزہ نئی مرغی اور نیا انڈا مارکیٹ میں آ جائے گا لیکن تب تک موجودہ سرمایہ کاروں نے کافی منافع کما لیا ہے اور اپنی جیبیں گرم کرلیں ہیں کیونکہ لوگوں نے مہنگا انڈا بھی خرید لیا ہے اور مہنگی مرغی بھی ۔شادی بیاہ کی تقریبات کی وجہ سے اور دیگر سرگرمیوں کی وجہ سے انڈے اور مرغی کی ڈیمانڈ میں کوئی کمی نہیں آئی بلکہ ڈیمانڈ بڑھ رہی ہے ۔