کابینہ نے جسٹس (ر) شاہنواز طارق کو کام کرنے کی جگہ پر خواتین کو ہراساں کرنے کے حوالے سے انھیں تحفظ دلانے کیلئے 2 سال کیلئے بطور صوبائی محتسب اعلیٰ تقرری کی منظوری دی۔

کابینہ نے جسٹس (ر) شاہنواز طارق کو کام کرنے کی جگہ پر خواتین کو ہراساں کرنے کے حوالے سے انھیں تحفظ دلانے کیلئے 2 سال کیلئے بطور صوبائی محتسب اعلیٰ تقرری کی منظوری دی۔

ٹائم اسکیل کی گرانٹ:
کابینہ کو بتایا گیا کہ کچھ کالج اساتذہ ٹائم اسکیل کی بنیاد پر ترقیوں کا مطالبہ کررہے ہیں۔ کابینہ نے اساتذہ کی سنیارٹی کو مدنظر رکھتے ہوئے درخواست پر نظرثانی کرنے کیلئے وزیر تعلیم کو ہدایت کی کہ وہ مجموعی مالی اثرات اور دیگر متعلقہ عوامل اور رپورٹ کابینہ کو پیش کریں۔ کابینہ نے وزیر تعلیم کو ہدایت کی کہ وہ اساتذہ کی سینیارٹی ، مجموعی مالی اثرات اور دیگر متعلقہ عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے درخواست پر نظرثانی کریں اور رپورٹ کابینہ کو پیش کریں۔
ٹیکس کی چھوٹ:
محکمہ توانائی نے کابینہ میں ایک درخواست پیش کی جس میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت نے پہلے ہی تھر کوئلے کے فیلڈ میں کوئلے کی کان کنی کی ترقی اور کوئلہ پر مبنی بجلی پیدا کرنے پر اپنے ٹیکسوں میں چھوٹ دے دی ہے۔حکومت سندھ نے بھی ایسی چھوٹ دی تھی جو جون 2020 میں ختم ہوگئی تھی۔ کابینہ نے تھر میں توانائی کے شعبے کے ترقیاتی منصوبوں کو مد نظر رکھتے ہوئے جون 2025 تک سندھ سیلز ٹیکس میں مزید پانچ سال کی چھوٹ دے دی۔
پستول کی خریداری:
کابینہ کو بتایا گیا کہ آئی جی پولیس نے میسرز واہ انڈسٹریز سے 700 پستول نائین ایم ایم (8-6) کی خریداری کا ارادہ کیا جس کیلئے ایس پی پی آر اے رولز کے عمل سے استثنیٰ کی درخواست کی گئی ہے۔ کابینہ نے 630 ملین روپے کی چھوٹ اور رہائی کی منظوری دے دی۔

سی این جی بسیں:
کابینہ کو بتایا گیا کہ کے ایم سی کے پاس 66 سی این جی بسیں موجود ہیں لیکن تقریبا تمام کی تمام استعمال میں نہیں ہیں۔ محکمہ بلدیات نے کابینہ سے درخواست کی کہ وہ آپریشن کیلئے نیلامی کے حقوق کے قوائد میں نرمی، مجوزہ 66 سی این جی بسوں کے مکمل مینجمنٹ اور انکے کرایہ جمع کرنے کی منظوری دی جائے۔ یہ بسیں گلشن حدید تا کیماڑی براہ شاہراہ فیصل اور شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ سروس کیلئے دیگر روٹس پر چلائی جائیں گی۔ کابینہ نے قوائد میں نرمی اور محکمہ بلدیات کو پانچ سال کیلئے نیلامی کے آپریشن حقوق کی اجازت دی۔ فالکنری گراؤنڈ:
محکمہ جنگلات سندھ نے کابینہ کو بتایا کہ قطر کے حکمران خاندان نے تحصیل جاتی ضلع سجاول میں فالکنری سیزن 21-2020 کیلئے غیر کاشت رقبہ کی الاٹمنٹ کیلئے نیلامی کے قوائد کی یقین دہانی کے ساتھ درخواست دی ہے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ لازمی ہنٹنگ فیس 100000 ڈالر ہے جس میں 5000 ڈالر کا اضافہ کیا گیا ہے۔ کابینہ نے اسکی منظوری دی۔
سندھ کابینہ نے بارش سے متاثرہ افراد کے لئے 4 ارب روپے معاوضے کی منظوری دے دی ، چھوٹے تاجروں کو ٹیکس چھوٹ میں چھوٹ دی جائے
کراچی (9 دسمبر): سندھ کابینہ نے صوبے کے شدید بارش سے متاثرہ لوگوں کیلئے 4.021 بلین روپے معاوضے کی منظوری دے دی ہے اور وفاقی حکومت سے صوبائی حکومت کے مساوی گرانٹ / معاوضہ دینے کی درخواست کی ہے تاکہ متاثرہ افراد کی صحیح خطوط پر بحالی اور مددکی جاسکے۔ کابینہ نے چھوٹے تاجروں اور کاشتکاروں کو وفاقی اور صوبائی ٹیکس سے چھوٹ دینے کی بھی منظوری دی تاکہ انکی 2020 میں ہونے والی موسلا دھار بارش کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کی تلافی کرے۔ اجلاس میں تمام صوبائی وزراء اور مشیران ، چیف سکریٹری ممتاز شاہ اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ کابینہ کی ہدایت پر بورڈ آف ریونیو نے مون سون -2020 سے متاثرہ افراد کا سروے کیا تھا۔ سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ موسلا دھار بارش سے 149 افراد ہلاک ، 103 زخمی ہوئے 7،120 پکے اور 75195 کچے مکانات کو مکمل طور پر نقصان پہنچا ، 9102 پکے اور 171463 کچے مکانوں کو جزوی نقصان پہنچا، 8165 مویشی ، گائے ، بھینس ، گھوڑا، اونٹ اور 11630 بکریاں ، بھیڑ اور گدھے ہلاک ہوگئے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ قانون کے تحت قدرتی آفات میں ہلاک ہونے والے افراد کے معاوضے کو کفالت کرنے والوں کیلئے 100000، نان کفالت کیلئے 50000 روپے مقرر کیا گیا ہے۔ کابینہ نے کہا کہ یہ رقم معمولی ہے لہذا شدید بارشوں سے متاثر ہونے والے کفالت کرنے والوں اور غیر کفالت کرنے والے 100000 روپے دیئے جاسکتے ہیں۔ کابینہ نے زخمیوں کو 25000 روپئے ، جزوی اور مکمل طور پر تباہ شدہ پکے مکانات کیلئے 25000 روپے ، جزوی طور پر نقصان پہنچنے والوں کیلئے 10000 روپے ، بڑے مویشیوں (گائے / بھینس / گھوڑا ) کیلئے 10000 روپے اور چھوٹے مویشیوں جس میں بکرے ، بھیڑور گدھے شامل ہیں کیلئے 5000 روپے کی منظوری دی۔ متاثرہ لوگوں کو دیئے جانے والے معاوضے کی مجموعی رقم 4.021 ارب روپے ہوگی جو کابینہ کے خیال میں غریب عوام کی بحالی کیلئے ناکافی ہے۔ لہذا کابینہ نے وزیراعلیٰ سندھ سے وزیر اعظم کو خط لکھنے کی درخواست کی جس میں معاوضے کی رقم 4.021 ارب روپے کے مساوی کرنے کی درخواست کی جائے تاکہ ہر متاثرہ شخص اپنی بحالی کیلئے دوگنا رقم حاصل کر سکے۔ کابینہ نے چھوٹے تاجروں اور کاشت کاروں کو امداد کی فراہمی کی بھی منظوری دی جنہیں شدید بارشوں کے باعث نقصان اٹھانا پڑا۔ صوبائی حکومت وفاقی حکومت سے بارش سے متاثرہ چھوٹے تاجروں کو ٹیکسوں میں چھوٹ دینے کی درخواست کرے گی۔
اسٹیمپ ڈیوٹی سے استشنیٰ:
کابینہ نے پاک ۔اومان انویسٹمنٹ کمپنی لمیٹڈ کی درخواست پر اپنے حصے کی منتقلی پر 553 ملین روپے کی اسٹمپ ڈیوٹی سے اسثنیٰ کی منظوری دی۔ کابینہ کا خیال ہے کہ پاک ۔اومان انویسٹمنٹ کمپنی کے مابین معاہدہ وفاقی اور اومان حکومت کے مابین ہوا ہے جبکہ معاہدے کی شقوں پر استثنیٰ میں صوبائی حکومت کو اعتماد میں نہیں لیا گیا ۔اومان حکومت کے ساتھ وفاقی حکومت کے معاہدے کو تقویت دینے کیلئے صوبائی کابینہ نے اپنے حصہ کی منتقلی پر 53.8 ملین روپے کے اسٹمپ ڈیوٹی سے استثنیٰ منظور کرلیا لیکن ساتھ ہی وفاقی حکومت سے حکومت سندھ کو یہ رقم 53.8 ملین روپے کی ادائیگی کی درخواست بھی کی۔
کے سی آر:
محکمہ ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ نے کابینہ کو بتایا کہ کے سی آر کے 24 کراسنگ سائٹس میں سے آسانی سے ٹریفک کی روانی کیلئے 11 راستوں کو یا تو انڈر پاس یا فلائی اوور کی شکل میں تعمیر کرنا ہے۔مجوزہ اسٹرکچر کیلئے پی سی ون کا تفصیلی ڈیزائن اور تیاری ایف ڈبلیو او کو کرنا ہے جس کیلئے حکومت سندھ کو 25 ملین روپے جاری کرنا ہیں۔حکومت سندھ نے پہلے ہی 15 ملین روپے جاری کردیئے ہیں اور کابینہ نے باقی 10 ملین روپے جاری کرنے کی بھی منظوری دے دی ہے۔ کابینہ نے کہا کہ پرانے کے سی آر کے آغاز کے ساتھ جدید کے سی آر جسکی منظوری دی گئی ہے اور اسے سی پیک پروجیکٹس میں شامل کیا گیا ہے اسکا آغاز نہیں ہوسکے گا لہذہ تجویز پیش کی گئی کہ موجودہ کے سی آر کو روک دیا جائے اور وفاقی حکومت سے چائنا کے حکام کے ساتھ اس منصوبے کو شروع کرنے کیلئے مالی طریقہ کار کو حتمی شکل دینے پر زور دے کر موجودہ جدید (کے سی آر) پر کام شروع کیا جائے بصورت دیگر پرانے کے سی آر میں سفر کرنا کراچی کے لوگوں کے ساتھ نا انصافی ہوگی ۔
سیف سٹی پروجیکٹ:
محکمہ داخلہ نے کابینہ کو بتایا کہ سیف سٹی پروجیکٹ کے تحت 10000 سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کا تکنیکی عمل مکمل ہوچکا ہے اور اب تنصیب کا کام انجام دینا باقی ہے۔ کابینہ نے مکمل غور و خوض کے بعد محکمہ داخلہ کو شہر میں 10000 کیمرے نصب کرنے کیلئے این آر ٹی سی کے ساتھ مفاہمت نامے پر دستخط کرنے کی اجازت دی۔محکمہ داخلہ کا کہنا ہے کہ پروجیکٹ انسیپشن رپورٹ ، ٹیکنکل تشخیصی رپورٹ ، بڈنگ دستاویز ات، پی سی – I سروے رپورٹ اور کنٹرول روم سروے بھی این آر ٹی سی کے ساتھ شیئر کی گئی ہے تاکہ MOU پر دستخط کرنے سے پہلے ضروری دستاویزات اور رپورٹس کو حتمی شکل دی جاسکے۔
مجسٹریٹ کے اختیارات:
محکمہ داخلہ کی تجویز پر کابینہ نے ریونیو افسران کو خصوصی مجسٹریٹ اختیارات دے دیئے ۔ اختیارات میں کرمنل پروسیجر کوڈ، موٹر وہیکل آرڈیننس، احترم رمضان آرڈیننس 1981، قیمت پر قابو پانا، منافع خوری کی روک تھام ، لاؤڈ اسپیکر پر قابو رکھنا ، جوئے بازی ، جانوروں کے ذبح کنڑول ایکٹ ، تمباکو نوشی کی ممانعت اور پولی تھین بیگ استعمال کرنا شامل ہیں۔ کابینہ نے ہوم ڈپارٹمنٹ کو اپنی سہولت کیلئے ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کی۔

سندھ کچی آبادی اتھارٹی:
سندھ کچی آبادی اتھارٹی (ایس کے اے اے) نے سال 21-2020کیلئے 369 ملین روپے کا بجٹ پیش کیا جسکی کابینہ نے منظوری دی اور اتھارٹی کو ہدایت کی کہ وہ فوری طور پر ملازمین کی تنخواہیں جاری کردے ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے چیف سیکریٹری کو ہدایت کی کہ وہ کابینہ کا آئندہ اجلاس 24 دسمبر کو طلب کریں جس میں مختلف کمیٹیاں اپنی تجاویز پیش کریں گی۔
عبدالرشید چنا
میڈیا کنسلٹنٹ، وزیراعلیٰ سندھ