دو سال کے دوران اس ملک کے عوام کو موجودہ مافیا کی حکومت نے اربوں روپے کا ٹیکہ لگایا ہے لیکن نیب اس پر خاموش ہے

کراچی (اسٹاف رپورٹر) وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ گذشتہ دو سال کے دوران اس ملک کے عوام کو موجودہ مافیا کی حکومت نے اربوں روپے کا ٹیکہ لگایا ہے لیکن نیب اس پر خاموش ہے۔ صرف ایل این جی گیس کی بروقت خریداری نہ کرنے اور گیس کی بجائے فرنس آئل سے بجلی کی پیداوار پر اس قوم کی جیبوں پر 122 ارب روپے کا ڈاکہ ڈالا گیا ہے، جس کے تمام شواہد موجود ہیں۔ اگر نیب نے اس پر فوری طور پر کوئی کارروائی نہیں کی تو ہم خود نیب میں اس کا ریفرنس جمع کروائیں گے۔ نیب کو اگر اپنی شاخ کو بچانا ہے اور فیس کی بجائے کیس کے چیئرمین نیب کے اپنے دعوے کو پورا کرنا ہے تو اسے فوری طور پر گیس، چینی، آٹا، بجلی سمیت دیگر بحرانوں کے ذمہ دار وزیر اعظم اور وفاقی وزراء کے خلاف ریفرنس دائر کرنے ہوں گے۔ ہم جمہوری لوگ ہیں اور ہر کام جہموری انداز میں کرنے کے حامی ہیں۔ پی ڈی ایم کی تحریک اپنے پلان کے مطابق جاری ہے اور انشاء اللہ 13 دسمبر کو لاہور میں اعلان شدہ جلسہ ضرور ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز اپنے کیمپ آفس میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی سندھ کے جنرل سیکرٹری وقار مہدی اور خالد لطیف بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ سعید غنی نے کہا کہ سردیوں میں گیس کی طلب میں اضافہ ہوتا ہے اس بات کا سب اور خود وزیر اعظم کو بھی علم ہے اور خود وہ برملا اس بات کا چند ماہ قبل اظہار بھی کرچکیں ہیں لیکن اس کے باوجود ایل این جی کا آرڈز وقت پر نہیں دیا گیا۔ انہوں نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ 2018 میں آرڈر کی تاخیر سے اس قوم پر 10 ارب روپے کا ٹیکہ لگایا گیا۔ 2019 میں بروقت آرڈر تو دیا گیا لیکن بجلی کی پیداوار ایل این جی کی بجائے فرنس آئل سے کی گئی اور اس سے اس قوم کو 50 ارب روپے کا بلز کی زیادتی کی مد میں ٹیکہ لگایا گیا۔ 2020 میں ایک بار پھر ایل این جی کے آرڈز تاخیر سے دئیے گئے جس سے اس ملک کے خزانہ اور عوام پر 37 ارب روپے کا زائد بوجھ ان نااہل، نالائق اور سیلکٹیڈ وزیر اعظم اور ان کے دو وزراء ندیم بابر اور عمر ایوب نے ڈالا۔ جبکہ ایل این جی کے دو ٹرمنل کی مد میں 25 ارب روپے کا بوجھ اس قوم پر ڈالا گیا۔ سعید غنی نے کہا کہ نیب ایک جانب کسی اخبار کی جھوٹی خبر کو جواز بنا کر سیکرٹری تعلیم کو تو نوٹس دے دیتا ہے لیکن اربوں روپے کی واضح کرپشن اور تمام تر شواہد کے باوجود خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کچھ روز انتظار کرتے ہیں کہ فیس کو نہیں کیس کو دیکھ کر کارروائی کرنے کے دعویدار چیئرمین نیب تمام شواہد کے بعد بھی کوئی کارروائی کرتے ہیں یا نہیں ورنہ ہم خود اس کا ریفرنس بنا کر تمام شواہد کے ساتھ نیب کو پیش کریں گے۔ سعید غنی نے مزید کہا کہ موجودہ نااہل، نالائق اور سیلکٹیڈ وزیر اعظم اور ان کے نالائق وزراء نے اپنے اے ٹی ایم کو مالی طور پر مستحکم کرنے کے لئے چینی، آٹا، گندم اور پیٹرول جیسے اسکینڈل بنائے اور تمام تر شواہد کے باوجود 2 سال میں ملک کے خزانہ اور عوام پر اضافہ 1000 ارب روپے کے زائد بوجھ ڈالے اور اس پر نیب کی خاموشی ہمیں نیب نیازی گٹھ جوڑ معلوم ہوتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا کہ 11 نومبر کو ایک ٹی وی انٹرویو میں خود عمر ایوب سے پوچھا گیا کہ انہوں نے ایل این جی کے آرڈر بروقت کیوں نہیں دئیے تو ان کا کہنا تھا کہ یہ کوئی آلو پیاز تھوڑی ہیں لیکن آج سے دو روز قبل ان ہی وزیر ندیم بابر نے اس بات کو تسلیم کیا کہ اگر ہم آرڈر بروقت دے دئیے ہوتے تو ہمیں اربوں کی بچت ہوجاتی۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ عمران خان اور ان کے خاندان سمیت تمام ان کے وزراء نے ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھایا ہے اور ان کی خفیہ پراپرٹیز ثابت ہوئی ہیں۔ جزائر کے سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ یہ سندھ کے عوام کی ملکیت ہیں اور ہم جمہوری طور پر اس پر اپنا بھرپور احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں۔

وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی پریس کانفرنس کررہے ہیں اس موقع پر پیپلز پارٹی کے رہنماء وقار مہدی اور خالدلطیف بھی ان کے ہمراہ موجود ہیں۔

جاری کردہ: زبیر میمن، میڈیا کنسلٹینٹ، وزیر تعلیم و محنت سندھ، سعید غنی، فون 03333788079