نیب کی کسٹڈی میں کن لوگوں کی موت ہوئی؟

اگر ان مرنے والوں کی فہرست پر نظر دوڑائی جائے تو پہلے نمبر پر میاں جاوید احمد کا نام آتا ہے جن کی 2018کے آخر میں نیب کسٹڈی میں موت ہوئی تھی۔

یہ یونیورسٹی آف سرگودھا کے لاہور کیمپس کے سی ای او تھے ا ور نیب نے پوچھ گچھ کے لیے گرفتار کر رکھا تھااور جیل میں ہی ان کی موت ہارٹ اٹیک کی وجہ سے ہو گئی تھی۔ اس کے بعد آغا محمد ساجد ہیں جو کہ پی ٹی سی ایل کے سابق ڈویژنل انجینئر تھے ان کی2004میں نیب کسٹڈی میں موت ہوئی تھی۔اسلم مسعود جو کہ اومنی گروپ کے چیف فنانشل آفیسر تھے انہیں انٹرپول کے ذریعے لندن سے گرفتار کر کے پاکستان واپس لایا گیا تھا اور فروی 2019میں دل کا دورہ پڑنے سے نیب کسٹڈی میں ان کی موت ہو گئی تھی۔
انجینئر اعجاز میمن سندھ گورنمنٹ میں ایگزیکٹو انجینئر کے عہدے پر تعینات رہے ۔مئی2020میں ان کی نیب کسٹڈی میں موت ہوئی تھی۔ایڈووکیٹ ظفر اقبال مغل یہ پی ٹی آئی کے راہنما تھے انہیں جعلی ہاﺅسنگ اسکیم کے جرم میں گرفتار کیا گیا تھا اور یہ بھی 6جنوری2020کو نیب کسٹڈی میں وفات پاگئے تھے۔ راجاعاصم کو اسٹاک ایکسچینج کرپشن کیس میں گرفتار کیا گیا تھا پانچ سال نیب کسٹڈی میں جیل میں رہنے کے بعد ان کی موت ہو گئی تھی۔
بریگیڈئر ریٹائرڈ اسد منیر کے خلاف جب نیب نے انکوائری کرنے کا کہااور میڈیا میں یہ خبر پھیلی تو انہوں نے 16مارچ کو پنکھے کے ساتھ لٹک کر اپنی جان لے لی تھی۔ محمد ناصر شیخ جو کہ کے ڈی اے مں ایڈیشنل ڈائریکٹر کے عہدے پر تعینات تھے کو 27نومبر2015کو نیب نے گرفتار کیا تھا جس کی اپریل2019 میں نیب کسٹڈی میں موت ہو گئی تھی۔پروفیسر ڈاکٹر طاہر امین جو کہ بہاﺅالدین زکریا یونیورسٹی کے وائس چانسلر رہے ہیں وہ بھی 5اپریل2019کو نیب کسٹڈی میں دل کا دورہ پڑنے سے وفات پا گئے تھے۔
قیصر عباس جنہیں نندی پور پاورپراجکٹ میں گرفتار کیا گیا تھا وہ نیب کسٹڈی میں یکم اکتوبر2019کو وفات پا گئے تھے۔ چودھری ارشد وہ بھی کرپشن کیسز میں گرفتار تھے اور دل کا دورہ پڑنے سے 7اگست2018 کو وفات پا گئے تھے۔محم سلیم جو ایل ڈی اے مں ڈپٹی ڈائریکٹر تھے وہ بھی کرپشن کیسز میں نیب کی جیل مں تھے اور 24دسمبر2018 کو نینب کسٹڈی میں وفات پا گئے تھے۔عبدل قوی خان جو کہ کے ڈی اے میں آفیسر تھے انہیں 2015میں نیب نے انہیں غیر قانونی تعمیرات اور کرپشن کیسز کی انکوائری میں گرفتار کیا تھااور وہ نیب کسٹڈی میں مشکوک حالت میں کراچی جیل میں انتقال کر گئے تھے

https://www.urdupoint.com/daily/livenews/2020-12-04/news-2666146.html