ایک غلط عمل دوسرے غلط عمل کی توجیح ہر گز نہیں بن سکتا

تحریر / عدیل وڑائچ

———————————–
سوشل میڈیا پہ ایک طوفان بدتمیزی جاری ہے
ن لیگ اور پی ٹی آئی کہ حامیوں کہ درمیان.
اور درمیان میں مرحومہ بےنظیر اور نصرت بھٹو مرحومہ کی وہ تصاویر جو اس برگر نسل کو پتہ اور یاد بھی نہیں تھیں
پی ٹی آئی کہ ناسمجھ دوست اور بھائی بے خیالی میں ان دونوں متوفین کی رہی سہی عزت خاک میں ملا کہ اپنے گناہوں میں بلاوجہ اضافہ کر رہے ہیں.
دوسری طرف ن لیگ جسے اچانک سے ملکی معیشت سول سپرمیسی سول رائٹس اور فوج کی سیاست میں مداخلت جیسے مسائل پہ اچانک مروڑ اٹھ رہے ہیں
عین اس وقت جب لداخ میں چینی اور بھارتی فوجیں ایک گولی چلنے کی دوری پہ ہیں.
افغانستان میں ایک ٹرانزیشن اف پاور چل رہی ہے
امریکہ میں بدلتی صورتحال اور ساتھ میں مشرق وسطیٰ میں بدلتے معیارات کہ ساتھ ساتھ
بطور پاکستان ایک نحیف اکانومی جس کہ پاس 60 دن کہ ریزروز بھی نہیں اس صورت حال میں جب فوج جو کہ چومکھی یا شاید دہ (١٠) مکھی لڑائی لڑ رہی ہے.
اور ریکارڈ کی درستی کہ لیے ایک اضافی بات بھی سن لیں کہ یہ عمل ہونے کہ ذمہ دار بھی یہی ن لیگ ہے جب جب پی پی پی نے اس سسٹم کو للکارا یہی مرد حریت نواز شریف صاحب فوج کی گود میں جا بیٹھتے اور ساری کوششیں تہہ و بالا ہو جاتیں
اس وقت عالمی صورتحال اور ملکی کمزور معاشی ترقی اور قرضوں کہ بحر اوقیانوس کہ سبب حکمت و دانائی اسی میں ہے کہ wait & see کی پالیسی اپناتے ہوئے اداروں کو انکا کام کرنے دیا جائے
اور وقت نے ثابت بھی کیا کہ جیسے وہ نواز شریف کو سلیکٹ کر کہ پچھتائے اس سے 100 گنا وہ اس نالائق حکمران کو سلیکٹ کر کہ پچھتائے مگر قسمت بہت مہربان رہی محترم عمران خان صاحب پہ کہ ہر بحران ان کہ لیے لائف لائن ثابت ہوتا رہا.
اب آخر پھر سے دونوں دھڑوں سے درخواست ہے کہ اس نازک صورتحال کا ادراک کریں اور جانے انجانے میں ملک دشمنوں کہ الہ کار نہ بنیں.