اسٹار مارکیٹنگ کے متنازعہ پروجیکٹس میں ایک اور اضافہ

سی ای او واثق نعیم کی سربراہی میں اسٹار مارکیٹنگ کی ٹیم کی پگڑی پر ایک داغ اور لگ گیا ۔وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے بھانڈا پھوڑ دیا ۔

اسٹار مارکیٹنگ کے روح رواں کمپنی کے سی ای او واثق نعیم جنہیں برینڈ سائنٹسٹ کا میڈل بھی دیا جا چکا ہے جن کی صلاحیتوں کا ایک زمانہ معترف ہے جنہوں نے ہاؤسنگ اینڈ ڈویلپرز کے شعبے میں نمایاں خدمات انجام دے کر ایک ممتاز مقام حاصل کر رکھا ہے ان کی سربراہی میں اسٹار مارکیٹنگ کی ٹیم کی پگڑی پر ایک داغ لگ گیا ہے اس مرتبہ وہ ایک ایسے پروجیکٹ کی مارکیٹنگ کرتے ہوئے بہت بڑے تنازعے کی زد میں آ گئے ہیں جس میں مد مقابل کوئی اور نہیں بلکہ پاکستان کے ہردلعزیز رہنما مشہور و معروف سیاستدان میڈیا کی جان وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد ہیں ۔

قصہ یہ ہے کہ واثق نعیم کی سربراہی میں اسٹار مارکیٹنگ کمپنی نے کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں تجوری ہائیٹس نامی پروجیکٹ کی مارکیٹنگ اپنے ذمہ لی کراچی کے علاقے حسن اسکوائر میں گلشن اقبال بلاک 13ڈی ۔ریلوے لائن کے قریب ایک نیا پروجیکٹ بن رہا ہے جس کا نام تجوری ہائیٹس ہے یہ پلاٹ 2800 اسکوائر یارڈ پر مشتمل ہے یہاں پر 182 لگژری اپارٹمنٹس بنانے کا پروجیکٹ شروع کیا گیا پانچ کمروں کے 52 لگژری اپارٹمنٹس بنانے کا اعلان ہوا ہر فلیٹ کی مالیت 2 کروڑ روپے ۔جبکہ باقی ماندہ 130 فلیٹ چار کمروں پر مشتمل اور ہر ایک کی قیمت ایک کروڑ تیس لاکھ روپے ۔

اس پروجیکٹ پر مارچ 2019 میں کراچی ٹاؤن بلڈرز اینڈ ڈویلپرز کی جانب سے پروجیکٹ لانچ کیا گیا بکنگ کا آغاز کیا گیا لیکن تھوڑے ہی دنوں بعد پاکستان ریلوے کی جانب سے اسے غیر قانونی قرار دینے کا سرکلر جاری کر دیا گیا پاکستان ریلوے کا مؤقف تھا کہ یہ زمین پاکستان ریلوے کی ہے پاکستان ریلوے اور پاکستان ریلوے ایمپلائز کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی اس پروجیکٹ کے خلاف کورٹ میں چلے گئے اور اس اراضی کی ماکیت کا دعوی کیا ۔پاکستان ریلوے کا موقف تھا کہ اس نے یہ زمین حاصل کرنے کے بعد پاکستان ریلوے ایمپلائز کوآپریٹو سوسائٹی کو لیز کر دی۔پاکستان ریلوے کے وکیل محمد سجاد احمد نے سماء ڈیجیٹل کو بتایا تھا کہ پاکستان ریلوے نے دس ایکڑ زمین گلشن اقبال 13 ڈی بلاک میں 74 لاکھ روپے میں انیس سو پچھتر میں کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی سے حاصل کی تھی اور یہ زمین انیس سو اسی میں پاکستان ریلوے ایمپلائز کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کو لیز کردی گئی تاکہ جہاں پر ریلوے ملازمین کے لیے گھر بنایا جا سکے ۔جس زمین پر کراچی ٹاؤن بلڈرز اینڈ ڈویلپرز کی جانب سے رہائشی منصوبے کی تعمیر کا آغاز کیا گیا اس کا سروے نمبر 190 دیہہ گجرو ہیں اور کاغذات کے مطابق کو پاکستان ریلوے سے تعلق رکھتی ہے اسی طرح پاکستان ریلوے ایمپلائز کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کے عبدالجبار کا کہنا تھا کہ ایک مقدمہ ان کی جانب سے 540 /91 درج کرایا جا چکا ہے ۔
اسی طرح پاکستان ریلوے کا کہنا ہے کہ اس نے ایک نوٹس تجوری ہائیٹس کی تعمیر کے خلاف سندھ ہائی کورٹ کہ مقدمہ نمبر 44/ 2005 کے حوالے سے جاری کیا کیونکہ سندھ ہائی کورٹ نے یہاں پر اسٹے آرڈر جاری کیا تھا اور ریلوے کی جانب سے عوام کو خبردار کیا گیا کہ وہ یہاں پر بکنگ کرنے سے باز رہیں ۔
سماء ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق تجوری ہائیٹس کے بکنگ آفس کے سیلز نمائندے عبدالکریم کا کہنا تھا کہ ان کی جانب سے 30جون تک تمام یونٹس فروخت کیے جا چکے اور ان کی نظر میں پروجیکٹ مکمل طور پر قانونی ہے کیونکہ ان کے پاس سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا این او سی موجود ہے اسی طرح ماسٹر پلان گروپ آف آفیسرز کالے آؤٹ پلان بھی منظور شدہ ہے البتہ انہوں نے اعتراف کیا کہ عدالت کے حکم کی وجہ سے کنسٹرکشن روک دی گئی ہے لیکن چند مہینوں بعد اس کا جلد آغاز ہوجائے گا کیونکہ ہم ایک اچھے کنٹریکٹر کی تلاش میں ہیں ۔

اسی دوران وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کا ایک ویڈیو کلپ سوشل میڈیا کے ذریعے پاکستان کے عوام تک پہنچا کہ تجوری ہائیٹس سے اگر لوگوں کا پیسہ ڈوب گیا تو ہم سے گلہ نہ کریں کیونکہ یہ ریلوے کی زمین ہے اور ہم اس پر لوگوں کو متنبہ کر رہے ہیں ۔

اب اگر بات کی جائے اسٹار مارکیٹنگ کی جو واثق نعیم کی سربراہی میں اس پروجیکٹ کی مارکیٹنگ سنبھالے ہوئے ہیں تو عوام کو اسٹار مارکیٹنگ اور بالخصوص واثق نعیم جیسی شخصیت سے یہ توقع نہیں تھی کہ وہ اس طرح کے متنازعہ پروجیکٹ کی مارکیٹنگ اپنے ذمے لے لیں گے ۔ماضی میں بھی اسٹار مارکیٹنگ کے بعض پروجیکٹس پر سوالیہ نشان لگے تنازعات کھڑے ہوئے لیکن واثق نعیم اور ان کی قابل ٹیم نے ان تنازعات سے اپنی کمپنی کو باہر نکال لیا لیکن اس مرتبہ ابھی تک یہ تنازع اپنی جگہ قائم ہے اور star مارکیٹنگ کی ٹیم کی پگڑی پر ایک داغ لگ گیا ہے اب اسٹار مارکیٹنگ کی ٹیم اور واثق نعیم خود کو اس تنازعے سے الگ کرنے کے لئے کیا حکمت عملی اپناتے ہیں کس طرح عوام کو مطمئن کرتے ہیں اور کس طرح پتہ چلے گا کہ لوگوں نے بکنگ کرا کر جو پیسہ انویسٹ کیا ہے وہ ڈوبے گا نہیں ۔دوسری طرف شیخ رشید احمد بھی پورے اعتماد کے ساتھ لوگوں کو متنبہ کر چکے ہیں ۔معاملہ ایک طرف عدالت میں ہے دوسری طرف لوگ پریشان ہیں ویسے بھی سپریم کورٹ کے حکم پر ریلوے کی اراضی پر تجاوزات غیر قانونی تعمیرات کو گرانے کے عمل کا آغاز ہو چکا ہے ۔شہر میں ایسے پروجیکٹس بھی مسمار کیے جا رہے ہیں جنہیں مختلف اداروں سے این او سی حاصل ہو چکا تھا لیکن ان میں بے قاعدگیاں سامنے آئیں اور سپریم کورٹ نے واضح حکم دیا کہ ان تعمیرات کو مسمار کر دیا جائے اس کی سب سے بڑی مثال الہ دین پارک کے پاس بنائے جانے والا کثیرالمنزلہ پروجیکٹ آج سے مسمار کیا جا رہا ہے

———–جاری ہے———–