گلگت بلتستان انتخابات

تحریر: فہیم اختر
—————————
گلگت بلتستان کے 24 میں سے 23 حلقوں کے انتخابات رواں ماہ کے 15 تاریخ کو منعقد ہوں گے جبکہ حلقہ نمبر3 گلگت سے انتخابات کےلئے کاغذات نامزدگی جمع کرانے والے پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی صدر جعفر شاہ کی رحلت کی وجہ سے اس حلقے کے انتخابات ملتوی کئے گئے اور دوبارہ جاری ہونے والے شیڈول کے مطابق حلقہ نمبر 3 گلگت میں انتخابات ایک ہفتہ بعد یعنی 22 نومبر کو منعقد ہوں گے۔ گلگت بلتستان کی تاریخ کے یہ مجموعی طور پر 12 ویں انتخابات ہیں۔ 1994 سے جماعتی بنیادوں ہر منعقد ہونے والے ساتویں جبکہ 2009 میں جاری ہونے والے صدارتی آرڈر امپاورمنٹ اینڈ سیلف گورننس، جس میں جی بی کو صوبائی حیثیت دیدی گئی ہے،کے بعد یہ تیسرے انتخابات ہیں۔
آمدہ انتخابات کے لئے 300 سے ذائد امیدوار میدان میں اترے ہیں جن میں پاکستان پیپلز پارٹی نے سب سے زیادہ 24 حلقوں سے، پاکستان تحریک انصاف نے 21 حلقوں سے، پاکستان مسلم لیگ ن نے 18 حلقوں سے پاکستان مسلم لیگ ق نے 16 اور جمعیت علمائے اسلام نے 13 حلقوں سے امیدوار میدان میں اتارے ہیں۔
انتخابات کےلئے سیاسی اور امیدواروں کی انتخابی مہم اپنے عروج پر تھی کیونکہ پیپلز پارٹی کی انتخابی مہم کو مرکزی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور قمر الزمان کائرہ، پاکستان مسلم لیگ ن کی مہم کو مریم نواز شریف، شاہد خاقان عباسی اور مریم اورنگزیب، پاکستان تحریک انصاف کی انتخابی مہم کو وفاقی وزیر علی امین گنڈاپور، وفاقی وزیر نیلوفر بختیار، چیف آرگنائزر سیف اللہ خان نیازی، پاکستان مسلم لیگ ق کی مہم کو سینیٹر کامل علی آغا، جمعیت علمائے اسلام کی مہم کو سینیٹر طلحہ محمود، سینیٹر مولانا عطاء الرحمن، سینیٹر حافظ حمد اللہ، رکن قومی اسمبلی مولانا اسعد محمود، پی ایس پی کی مہم کو انیس قائم خانی چلارہے تھے تاہم 6 نومبر کو چیف کورٹ گلگت بلتستان کی جانب سے سنائے گئے ایک فیصلے میں حکم دیدیا گیا ہے کہ تمام پبلک آفس ہولڈرز کو انتخابی مہم سے دور رکھا جائے اور تین دنوں کے اندر تمام کو گلگت بلتستان کے حدود سے باہر کیا جائے۔ اس فیصلے میں بلاول بھٹو زرداری، علی امین گنڈاپور، شاہد خاقان عباسی، مریم اورنگزیب، سینیٹر طلحہ محمودسمیت متعدد وزراء، اراکین اسمبلی اور قومی اسمبلی کو واپس جانا ہوگا۔ چیف کورٹ گلگت بلتستان کے اس فیصلے کے نتیجے میں تمام جماعتوں کی انتخابی مہم متاثر ہونے کا خطرہ ہے۔
گلگت بلتستان کے آئندہ انتخابات کے لئے کل 745361 ووٹر رجسٹر ہوئے ہیں جن میں خواتین ووٹروں کی تعداد 339992جبکہ مرد ووٹروں کی تعداد 405350 بتائی گئی ہے۔ انتخابی مرحلہ کے لئے کل کل 1234 پولنگ سٹیشن مقرر کئے گئے ہیں جن میں 415 پولنگ سٹیشن انتہائی حساس اور 339 پولنگ سٹیشن حساس قرار دئے گئے ہیں۔
آمدہ انتخابات میں چار خواتین بھی جنرل نشستوں ہر انتخابات لڑرہی ہیں جن میں پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر سعدیہ دانش حلقہ 18 دیامر 4 تانگیر سے، جے یو آئی کے ٹکٹ پر مہناز ولی حلقہ 6 ہنزہ سے، پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر آمنہ انصاری حلقہ 23 گانچھے سے اور حلقہ 20 غذر 2 سے شہناز بھٹو آزاد حیثیت میں انتخابات لڑرہی ہیں۔
واضح رہے کہ گلگت بلتستان میں 24 جون کو مسلم لیگ ن کی حکومت اختتام پذیر ہوگئی ہے جس کے بعد نگران حکومت کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔