نواز شریف جس طرح چاہے اسے بولنے کا حق حاصل ہے، بلاول بھٹو

کراچی(6 نومبر): چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ میاں نواز شریف کو جس طرح چاہئے بولنے کا حق حاصل ہے جیسا کہ انہیں (بلاول بھٹو زرداری) کو اپنا بولنے کا حق ہے۔ یہ بات صوبائی وزیر اطلاعات سید ناصر شاہ نے جمعہ کے روز جاری ایک بیان میں کہی۔ ناصر شاہ نے چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری کے بی بی سی کو دیئے گئے انٹرویو کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین کے بیان کو ہیڈلائنز، سب ہینڈنگز اور ٹی وی اسکرولز پر چلانے سے پہلے پوری طرح پڑھنا چاہئے۔ بیان اس طرح ہے: ’’چیئرمین نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے زیر اہتمام ملٹی پارٹی کانفرنس کے نتیجے میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) وجود میں آئی ہے لہذا پیپلز پارٹی ، پی ڈی ایم ایجنڈے کے ساتھ پوری طرح کمیٹیڈ ہے۔ ہم اپنی مشترکہ قرارداد کے ساتھ کھڑے ہیں، جو سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کے کردار کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔‘‘ چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کیلئے یہ صرف 2018 کے انتخابات کے بارے میں نہیں ہے بلکہ ہم نسلوں سے (انتخابات میں دھاندلی اور چوری کا معاملہ) اس مسئلے کا سامنا کر رہے ہیں یہاں تک کہ جب ہم نے 1988 اور 2008 میں انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی ہم نے اپنے سنگین تحفظات کے باوجود نتائج کو قبول کیا تھا۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کا ماننا ہے کہ اس کا حل صرف ایک الیکشن نہیں بلکہ تمام انتخابات کی تحقیقات ہونا ہے۔ہمیں سچ اور مصالحتی کمیشن (Truth and Reconciliation Commission) کی ضرورت ہے تاکہ اس باب کو ایک بار ختم کیا جاسکے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے نواز شریف کی جانب سے لئے جانے والے ناموں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی نے انتخابات کے دوران کچھ نام بھی لئے تھے اور یہ تمام نام ٹھوس ثبوتوں کے ساتھ تھے۔ چیئرمین نے کہا تھا کہ شک اور ثبوت میں فرق ہے، ہم نے صرف ثبوت کے ساتھ نام لئے ہیں۔ چیئرمین پیپلز پارٹی نے نواز شریف سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ تین بار پاکستان کے وزیر اعظم رہ چکے ہیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ وہ (نواز شریف) بغیر ثبوت کے کچھ نہیں کہیں گے۔ وزیر اطلاعات سندھ سید ناصر شاہ کے مطابق بلاول بھٹو زرداری نے اپنے انٹرویو میں اس بات کا ذکر کیا کہ انہیں کورونا وائرس کی پابندیوں کے باعث میاں نواز شریف سے ملاقات کا موقع نہیں ملا تھا اور اس وجہ سے انہیں اعتماد میں نہیں لیا گیا ۔ بلاول بھٹو زرداری نے یہ بھی واضح طور پر کہا ہے کہ نواز شریف کو بولنے کا حق حاصل ہے جس طرح وہ صحیح سمجھیں اسی طرح انہیں (بلاول بھٹو زرداری) کو بھی اپنا زاویے سے بولنے کا حق ہے۔ پی ڈی ایم میں فرق کے تاثر کو ختم کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی نے واضح طور پر کہا ہے کہ انکی پارٹی (پی پی پی) پی ڈی ایم اور اس کی مشترکہ قرارداد کے ساتھ کمیٹیڈ ہے جس نے سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کے کردار کو ختم کرنے پر زور دیا ہے۔ ناصر شاہ نے اپنی پارٹی کے چیئرمین کے حوالے سے کہا کہ پی ڈی ایم ممبر جماعتوں کے قومی سیاست سے متعلق مختلف منشور اور مختلف انداز ہیں اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم کم سے کم مشترکہ طور پر ایک ایجنڈے پر اکٹھے نہیں ہو سکتے۔