کراچی کی معاشی ترقی کے لئے پبلک ٹرانسپورٹ کی بحالی ناگزیر ہے: الطاف شکور

کراچی کے عوام کو محض جھوٹے وعدوں کا جھانسہ دینا بند کیا جائے
کراچی سرکلر ریلوے کو بحال، ٹرانزٹ بسیں اور نئی بسیں فوری شروع کی جائیں
نئی بسیں با آسانی خریدی جاسکتی ہیں،رکاوٹ حکمرانوں کی بے ایمانی اور بے حسی ہے
ٹوٹا پھوٹا سفری نظام کراچی کو علاقائی تجارت، صنعت اور تجارت کا مرکز نہ بننے دینے کی سازش ہے
کراچی کو چارٹرڈ سٹی کا آئینی درجہ دے کر تمام مسائل کے حل کے لئے سنجیدگی سے اقدامات کئے جائیں

کراچی( ) پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین الطاف شکور نے کہا ہے کہ ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کی معیشت کی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ خستہ حال،ٹوٹا پھوٹا، ناکافی اور پراناپبلک ٹرانسپورٹ نظام ہے۔ کبھی صدر وزیر اعظم، وزیر اعلی اور گورنر کراچی کی عام پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کر کے د یکھیں۔ اُ ن کی کمر کے مہرے اپنی جگہ سے ہل جائیں گے، دماغ ماؤف ہوجائے گا اور وہ کافی دنوں تک اپنی آرام دہ اور نرم کرسی پر بیٹھنے کے لائق بھی نہیں رہیں گے۔ کراچی شہر کی معاشی بقا اور استحکام کے لئے نئی اور جدید بسوں،ریلوں اور ٹرانسپورٹ نظام کی فوری طور پر بحالی انتہائی ضروری ہے۔ نئی بسیں آسانی سے خریدی جاسکتی ہیں، لیکن رکاوٹ حکمرانوں کی بے ایمانی، بے حسی اور غیر سنجیدگی ہے۔ کراچی کو چارٹر سٹی کا آئینی درجہ دیا جائے تا کہ دنیا کے بڑے ممالک کے بڑے شہروں کی طرح کراچی کا حال بھی بہتر ہوسکے۔ لاہور جو کہ کراچی جیسا ہی بڑا شہر ہے وہاں کے عوام کو بہترین سفری سہولیات میسر ہیں۔ وفاقی، صوبائی اور شہری حکومتیں معاشی حب کراچی کو علاقائی تجارت، صنعت اور تجارت کا گڑھ بننے ہی نہیں دینا چاہتیں۔ کراچی کو ہر طرح سے تباہ و برباد کرنے کے لئے یہاں کے ٹرانسپورٹ سسٹم کی بحالی کو جان بوجھ کر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ اسے درست کرنے پر کوئی توجہ نہیں ہے۔ پاسبان پبلک سیکریٹریٹ میں ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے الطاف شکور نے مزید کہا کہ دنیا میں میگا سٹیز کی تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ وہ ترقی اسی وقت کرتے ہیں جب وہاں ٹرانسپورٹ خصوصا پبلک ٹرانسپورٹ کا نظام بہتر ہو۔ ذرائع نقل و حرکت پیداوار کا ایک اہم عنصر ہے جس کے بغیر پیداوار کو بہتر نہیں بنایا جا سکتا۔ کراچی کی سڑکوں پر سفر کرنا انتہائی سست، خطرناک اور تکلیف دہ ہونے کے ساتھ ساتھ بہت مہنگا بھی ہے جس کی وجہ سے اپنے کام کاج کے لئے آنے اور جانے والے شہریوں کے روزانہ کئی گھنٹے ضائع ہو جاتے ہیں۔ حکومتیں اور انتظامیہ ضائع ہونے والے اوقات کی معاشی اور معاشرتی لاگت کا حساب لگانے کے لئے تیار ہی نہیں ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں کئی دہائیوں سے کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی، ٹرانزٹ بسوں اور نئی بسوں کا لالی پاپ دے کر عوام کو بے وقوف بنا رہی ہیں۔

دونوں حکومتوں کے اقدامات سے صاف پتہ چلتا ہے کہ وہ کراچی کے پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم کو تبدیل کرنے کے لئے پرعزم نہیں ہیں۔ وہ صرف کراچی والوں کو بے وقوف بنا رہے ہیں اور عدالت عظمیٰ سے مہلت پر مہلت حا صل کر رہے ہیں، جس نے کراچی کے ٹرانسپورٹ اور کے سی آر کوو بحال کرنے کا حکم دیا تھا۔ اگر حکمران مخلص اور دیانتدار ہوتے تو کے سی آر کو کچھ مہینوں میں ہی دوباری شروع کیا جا سکتا تھا۔ بی آر ٹی تیز رفتار ٹریک کی بنیاد پر چلائی جاسکتی تھی۔ انہوں نے مقامی صنعتی اور تجارتی شعبوں سے بھی درخواست کی کہ وہ عوامی آمدورفت کے شعبے میں سرمایہ کاری کریں کیونکہ یہ ایک منافع بخش کاروبار ہے۔ مرکز ی اور صوبائی حکومتیں ختم ہو جائیں گی لیکن کراچی کے پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم میں کوئی تبدیلی نہیں لائیں گی۔ انہوں نے سپریم کورٹ آف پاکستان سے بھی اپیل کی کہ وہ دونوں حکومتوں کو کے سی آر اور دوسری پبلک ٹرانسپورٹ کی بحالی و بہتری کے زیادہ وقت نہ دے کر معینہ مدت میں کام مکمل نہ کرنے پر ان کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ اس سلسلے میں کراچی کے شہریوں کے فعال کردار کی بھی ضرورت ہے۔ انہیں پرامن احتجاج کا سہارا لینا چاہئے تاکہ حکمرانوں کو فوری بنیادوں رمیگاسٹی کراچی کو ایک نیا پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم بشمول کے سی آر، بی آر ٹی اور آنے والی نئی بسوں کی فراہمی پر متحرک اور تیزی سے کام کرنے پر مجبور کیا جائے#

جاری کردہ:پاسبان پریس انفارمیشن سیل، کراچی
اعظم منہاس: چیئرمین پریس اینڈ انفارمیشن سیل0300-9204794
عزیز فاطمہ: میڈیا کوآرڈینٹر: 0345-3399224 محمود خان تاجک:پریس سیکریٹری 0323-2002142
(یہ خبر اور دعوت نامہ آپ کو بذریعہ ای میل بھی ارسال کردیا گیا ہے)