اپنا کاروبار بچانے کیلیئے سینکڑوں لوگوں کا احتجاج

پاک ایران بارڈر کے قریب کنٹانی کے مقام پر تیل کے کاروبار کی بندش کے خلاف اس کاروبار سے منسلک لوگوں کی ایک ہجوم نے آج ڈپٹی کمشنر گوادر کے دفتر کا رخ کیا اور اپنا پر امن احتجاج ریکارڈ کروانے کیلیئے ڈی سی افس کے گیٹ پر دھرنا دیا،.بعد ازاں آخری اطلاعات آنے تک اسسٹنٹ کمشنر گوادر نے ان احتجاجی لوگوں کے چند سرکردہ رہنماؤں کو مزاکرات کیلیئے دفتر میں طلب کیا ہے.
ایک رف اعداد و شمار کے مطابق گوادر کے حدود میں 5100 لوگ کنٹانی بارڈر میں تیل کے کاروبار سے منسلک تھے، اور اگر ان 5100 افراد میں سے ہر فرد کے خاندان کے کم از کم چھ لوگوں کو بھی شامل کیاجائے تو یہ تعداد 30600 لوگوں پر مشتعمل ہوجاتی ہے، یعنی 30000 سے ذائد لوگوں کا رزق اسی بارڈر کے کاروبار سے وابستہ تھا جوکہ اب نہیں رہا . جس کی وجہ سے ان تیس ہزار سے ذائد آبادی کو اپنے روزگار کا بہت ذیادہ فکر لاحق ہوگیا ہے. مکران وہ علاقہ ہے جہان پر روزگار کے اور کوئی زرائع نہیں ہیں، ملز، فیکٹریاں یا کمپنیاں یہاں موجود نہیں جس سے ان لوگوں کیلیئے روزگار کے مواقع پیدا ہوجاتے، زمینداری کا بھی زمانہ نہیں رہا،
حکومت اگر ان تیس ہزار لوگوں کے اس با عزت اور پرامن روزگار پر قدغن لگاتی ہے تو پھر یہ متاثرین ایک آدھ مہینے کے بعد بے روزگاری سے تنگ اکر جرائم کی دنیا میں کھود پڑیں گے.
اگر حکومت نے انجانے اور نادانستہ طور پر بندش کا فیصلہ کیا ہے تو پھر حکومت کو اپنا فیصلہ بدلنا پڑے گا کیونکہ اگر اپنا باعزت کاروبار اور مزدوری چھن جانے پر یہ لوگ جرائم کے راہ پر چل پڑے تو پھر حکومت کیلیئے ان کا روکنا مشکل نہیں بلکہ ناممکن ہوجائے گا اور علاقے کی امن بھی داؤ پر لگ جائے گی. . لہزہ دانشمندی کا تقاضا یہی ہے کہ بارڈر کے کاروبار کو حسب ثابق بحال کیا جائے.
وائس آف گوادر سوشل فورم