چین فرانس تعلقات اور شی جن پھنگ کا حالیہ دورہ

اعتصام الحق ثاقب
============


چین کے صدر شی جن پھنگ اتوار کو فرانس کے سرکاری دورے پر پیرس پہنچے جہاں دونوں فریق بدلتے ہوئے عالمی منظرنامے کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور اپنی شراکت داری کو مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کریں گے۔2014 اور 2019 کے دوروں کے بعد شی جن پھنگ کے فرانس کے تیسرے سرکاری دورے کے دوران ہونے والی بات چیت اور معاہدوں میں اہم شعبوں کا احاطہ متوقع ہے۔ تجارت اور سرمایہ کاری سے لے کر جدت طرازی اور ثقافتی تبادلے تک، ایجنڈا چین اور فرانس کے درمیان دوطرفہ تعلقات کی جامع نوعیت کی عکاسی کرتا ہے۔باہمی دلچسپی کے بین الاقوامی اور علاقائی امور کے ساتھ ساتھ کثیر الجہتی تعاون پر بات چیت متوقع ہے۔ یہ مشترکہ سفارتی کوششوں کے ذریعے پیچیدہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے دونوں ممالک کے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
فرانس کے سابق وزیر اعظم لورینٹ فیبیوس نے کہا ہے کہ کثیر قطبی دنیا کے زیادہ تر مسائل کو حل کرنے کا سب سے مؤثر طریقہ کثیرالجہتی ہے اور فرانس اور چین عالمی حکمرانی کے حوالے سے ایک جیسے نہ بھی ہوں لیکن ایک جیسے تصورات ضرور رکھتے ہیں۔
فرانسیسی میڈیا لی فیگارو میں اتوار کے روز شائع ہونے والے ایک دستخط شدہ مضمون میں شی جن پھنگ نے کہا کہ یوکرین کا بحران جتنا طویل ہوگا، اس سے یورپ اور دنیا کو اتنا ہی زیادہ نقصان پہنچے گا اسی لئے چین یورپ میں استحکام اور اس بحران سے نکلنے کے لئے مل کر کام کرنے تیار ہے ۔فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازعے کے حوالے سے بھی شی جن پھنگ نے اپنے مضمون میں کہا کہ فلسطین اسرائیل کے معاملے پر چین اور فرانس میں بہت سی چیزیں مشترک ہیں۔ لہٰذا یہ ضروری ہے کہ دونوں ممالک تعاون کو مضبوط کریں اور مشرق وسطیٰ میں امن کی بحالی میں اپنا کردار ادا کریں ۔
تقریبا گزشتہ پانچ سالوں میں شی جن پھنگ کا یورپ کا یہ پہلا دورہ ہے، جو چین اور فرانس کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 60 ویں سالگرہ کے موقع پر ہو رہا ہے۔یہ سفارتی تعلقات چین اور مغربی تعلقات میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔
فرانسیسی قومی اسمبلی کے فرانس چائنا فرینڈشپ گروپ کے صدر ایرک الاوزٹ نے ہفتے کے روز فرانس چین عوامی اور ثقافتی تبادلوں کے موضوع پر ایک فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فرانس کا 60 سال قبل چین کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کا فیصلہ اس وقت کی بڑی مغربی طاقتوں کے موجودہ رویوں کے خلاف تھا۔
اتوار کے روز فرانس پہنچنے پر اپنی تقریر میں شی جن پھنگ نے کہا کہ 60 سال کے دوران دوطرفہ تعلقات ہمیشہ مغربی ممالک کے ساتھ چین کے تعلقات سے جڑے رہے ہیں، جس نے مختلف سماجی نظام رکھنے والے ممالک کے لیے امن کے ساتھ مل جل کر رہنے اور باہمی تعاون کو آگے بڑھانے کی بہترین مثال قائم کی ہے۔مختلف سیاسی نظاموں کے باوجود دونوں ممالک نے تعاون اور باہمی احترام پر مبنی ایک مضبوط شراکت داری قائم کی ہے۔

1964 میں چین کے ساتھ سفارتی تعلقات کو باضابطہ قائم کرنے والا ، چین کے ساتھ جامع اسٹریٹجک شراکت داری قائم کرنے والا ، چین کے ساتھ فضائی نقل و حمل کے معاہدے پر دستخط کرنے والا اور سول جوہری توانائی کے منصوبوں پر چین کے ساتھ تعاون کرنے والا پہلا بڑا مغربی ملک ہے۔
یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب بعض مغربی پالیسی سازوں کی جانب سے ‘خطرے سے پاک’ کا چین سے مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ تاہم، چین اور فرانس کے درمیان نتیجہ خیز جیت جیت کا تعاون اس طرح کے تحفظ پسندانہ بیانات کی مضبوط تردید کے طور پر کام کر سکتاہے.
گزشتہ 60 سالوں میں چین اور فرانس کے درمیان باہمی تجارت میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہوا ہے، جو گزشتہ سال 800 گنا بڑھ کر 78.9 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ گئی تھی۔ 2019 سے 2023 تک فرانس کے ساتھ چین کی درآمدات اور برآمدات میں سالانہ 5.9 فیصد اضافہ ہوا۔چین اب ایشیا میں فرانس کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے ، جبکہ فرانس چین کا تیسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار اور یورپی یونین کے اندر حقیقی معنوں میں سرمایہ کاری کا تیسرا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ چین کی جنرل ایڈمنسٹریشن آف کسٹمز کے اعداد و شمار زرعی درآمدات سے آگے فرانس کے اہم کردار کی نشاندہی کرتے ہیں۔ فرانس ہوائی جہاز اور ایرو اسپیس اجزاء کے لئے درآمدات کا ایک اہم ذریعہ بھی ہے ، جو گزشتہ پانچ سالوں میں ان شعبوں میں چین کے کل درآمدی حجم کا تقریبا 30 فیصد بنتا ہے۔چین میں فرانسیسی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی جانب سے چین میں فرانسیسی کمپنیوں کے 2023 کے سروے کے مطابق، 47 فیصد رکن کمپنیاں چین میں مزید سرمایہ کاری کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔
چین کے صدر کا یہ دورہ کئی سفارتی کامیابیاں سمیٹ کر دنیا کو چین کے بارے میں ایک مثبت پیغام دے سکتا ہے۔ایک ایسے وقت میں جب مختلف نظریات معاشی اور سیاسی اعتبار سے ایک محاذ آرائی کی کیفیت پیدا کر رہے ہیں ،دنیا کے دو بڑے اور ذمہ دار ممالک اپنے باہمی اتحاد کے ذریعے ایک استحکام پیدا کر سکتے ہیں۔