غیر قانونی بھرتی قرار دیے گئے سپر وائزر کو فوڈ سینٹر کا انچارج بنا کر ایک ارب 20 کروڑ روپے کی گندم خریدنے کا ہدف دینے کا انکشاف۔


جیکب آباد:رپورٹ ایم ڈی عمرانی۔
غیر قانونی بھرتی قرار دیے گئے سپر وائزر کو فوڈ سینٹر کا انچارج بنا کر ایک ارب 20 کروڑ روپے کی گندم خریدنے کا ہدف دینے کا انکشاف۔ تفصیلات کے مطابق جیکب آباد میں ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر اور ڈپٹی ڈائریکٹر فوڈ لاڑکانہ نے غیر قانونی بھرتی قرار دیے گئے سپروائزر عبدالرزاق مگسی کو ٹھل فوڈ سینٹر کا انچارج تعینات کر کے ایک ارب 20 کروڑ روپے کی ایک لاکھ 20 ہزار گندم کی بوریاں خریدنے کا ہدف دے دیا ہے۔ ڈائریکٹر سندھ محکمہ خوراک ذوالفقار خشک کے سپروائزر عبدالرزاق مگسی کو جاری کردہ آخری شوکاز نوٹس کے مطابق نیب نے سکھر ہائی کورٹ میں درخواست دی تھی کہ محکمہ خوراک سندھ کے 119 ملازمین غیر قانونی طور پر بھرتی کیے گئے ہیں۔ نیب کی درخواست پر سندھ ہائی کورٹ نے محکمہ خوراک سندھ سے غیر قانونی بھرتی کیے گئے 119 ملازمین کی رپورٹ طلب کی، عدالت کے حکم پر ڈائریکٹر فوڈ سندھ نے ڈپٹی ڈائریکٹر سکھر کو کمیٹی کا چیئرمین اور 3 افسران کو ممبر بنا کر انکوائری کمیٹی تشکیل دی، اس کمیٹی نے محکمانہ انکوائری کر کے سپروائزر عبدلرزاق مگسی سمیت 119 ملازمین کو غیر قانونی بھرتی قرار دے کر رپورٹ حکام کو ارسال کر دی۔ ڈائریکٹر فوڈ سندھ ذوالفقار خشک نے انکوائری کمیٹی کی رپورٹ حکام کو ارسال کرتے ہوئے تحریر کیا کہ انہیں مزید شوکاز نوٹس دینے کی ضرورت نہیں، اب ان کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔ ڈائریکٹر سندھ فوڈ نے 9 اپریل 2024 کو سپروائزر عبدالرزاق مگسی کو آخری شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے لکھا کہ انکوائری کمیٹی کی رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ آپ نے پہلے ملازمت لی، بعد میں ڈومیسائل حاصل کیا، جس پر آپ کو ملک کے 1973 کے آئین کے مطابق غیر قانونی بھرتی ملازم قرار دیا جاتا ہے۔ تاہم اب غیر قانونی بھرتی قرار دیے سپروائزر کو ٹھل فوڈ سینٹر کا انچارچ بنا دیا گیا ہے، عبدالرزاق مگسی نے سرکاری گندم خریدنے کا کام جاری رکھا ہوا ہے۔