یونیورسٹی آف ایجوکیشن، لاہور کے مرکزی کیمپس، ٹاؤن شپ میں ”تعلیمی پالیسی کی ترقی اور تجزیہ“ کے موضوع پر ایک روزہ قومی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا،

لاہور (جنرل رپورٹر) یونیورسٹی آف ایجوکیشن، لاہور کے مرکزی کیمپس، ٹاؤن شپ میں ”تعلیمی پالیسی کی ترقی اور تجزیہ“ کے موضوع پر ایک روزہ قومی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا، جس میں ملک بھر سے نامور ماہرین تعلیم نے شرکت کی۔ اس ورکشاپ کا اہتمام شعبہ ایجوکیشنل لیڈرشپ اینڈ پالیسی اسٹڈیز، یونیورسٹی آف ایجوکیشن نے کیا تھا۔ اس ورکشاپ کی افتتاحی تقریب کے مہمان خصوصی پروفیسر ڈاکٹر نظام الدین، پرو ریکٹر، سپیریئر یونیورسٹی و سابق چیئرپرسن پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن نے زمینی حقائق اور عصر حاضر کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے شعبہ تعلیم کے لئے پالیسی سازی کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی پالیسیوں کی بنیاد تحقیق اور اعداد و شمار کی بنیاد پر ہونی چاہیے، جو ذاتی تعصبات سے بالاتر ہو۔ انہوں نے کہا کہ اس حقیقت کو سامنے رکھتے ہوئے ہی ہم اس بات کو یقینی بنا سکتے ہیں کہ ہمارا تعلیمی نظام یکساں، جامع اور ہمارے طلبائکو 21ویں صدی کے چیلنجوں کے لیے تیار کرنے کے لیے موثر ہے۔ یونیورسٹی آف ایجوکیشن، لاہور کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد عالم سعید نے تقریب کی صدارت کی اور ماہرین تعلیم اور پالیسی سازوں کی مسلسل پیشہ وارانہ ترقی کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم ایک متحرک شعبہ ہے، اور ہمیں اپنے طلبائکو اعلیٰ معیار کی تعلیم فراہم کرنے کے لیے تازہ ترین رجحانات اور تحقیق سے باخبر رہنا چاہیے۔ اس طرح کی ورکشاپس ہمیں اکٹھے ہونے، اپنے تجربات شیئر کرنے اور ایک دوسرے سے سیکھنے کا ایک قیمتی موقع فراہم کرتی ہیں۔ تقریب کے میزبان ڈاکٹر اعجاز احمد تتلہ نے شرکائکو ورکشاپ کے اغراض و مقاصد سے آگاہ کیا۔ ورکشاپ میں انسٹی ٹیوٹ آف بزنس مینجمنٹ (IOBM)، کراچی سے مس نویرا ابرار، ڈاکٹر کرن ہاشمی اور مس فائقہ عاصم جیسی نامور ماہرین تعلیم و ریسورس پرسنز نے بھی شرکت کی۔ جامعہ کے ڈویژن آف ایجوکیشن کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر ایاز محمد خان نے مہمانوں اور شرکائکا پرتپاک استقبال کیا۔
اس ورکشاپ کا مقصد ماہرین تعلیم، پالیسی سازوں، اور محققین کو تعلیمی پالیسی کی ترقی میں تازہ ترین رجحانات اور چیلنجوں پر تبادلہ خیال اور تجزیہ کرنے کے لیے اکٹھا کرنا تھا۔ ایونٹ نے شرکاء کو اپنے تجربات، بہترین طریقوں اور تحقیقی نتائج کا اشتراک کرنے اور پاکستان میں تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کے طریقے تلاش کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر محمد انور، ڈاکٹر نعیمہ قریشی، ڈاکٹر قدسیہ فاطمہ، پروفیسر ڈاکٹر عاشق حسین ڈوگر، ڈاکٹر محمد امین اور طلبائ کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔