وزیراعظم شہباز شریف کی صدارت میں وزیراعلیٰ ہائوس میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، اُن کی کابینہ اراکین اور ٹیم کے ساتھ اجلاس؛ ترجمان وزیراعلیٰ سندھ

کراچی /وزیراعلیٰ سندھ /24اپریل 2024

وزیراعظم شہباز شریف کی صدارت میں وزیراعلیٰ ہائوس میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، اُن کی کابینہ اراکین اور ٹیم کے ساتھ اجلاس؛ ترجمان وزیراعلیٰ سندھ

وزیراعظم کی ٹیم میں وفاقی وزراء احسن اقبال ، خالد مقبول ، اویس لغاری، اورنگزیب ، مصدق ملک ، جام کمال ، عطاء اللہ تارڑ ، قیصر شریک؛ ترجمان

وزیر اعلیٰ سندھ کے ساتھ صوبائی وزراء شرجیل انعام میمن ، ناصر شاہ ، سعید غنی ، جام خان شورو، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری آغا واصف اور دیگر سیکریٹریز شریک؛ ترجمان

وزیراعلیٰ سندھ نے وزیراعظم کو دوبارہ وزیر اعظم پاکستان منتخب ہونے پر اپنی اور سندھ حکومت کی طرف سے مبارکباد دی؛ ترجمان

وزیراعظم کی کابینہ میں بھی سندھ کی نمائندگی زیادہ ہے؛ وزیراعلیٰ سندھ

وفاقی وزراء میں وزیر خزانہ اورنگزیب ، جام کمال اور قیصر شیخ کراچی میں رہتے ہیں؛ وزیراعلیٰ سندھ

خالد مقبول تو کراچی کے ہی ہیں؛ وزیراعلیٰ سندھ

میں سمجھتا ہوں کہ اب سندھ مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل ہوں گے؛ وزیراعلیٰ سندھ

وزیراعظم بڑے مسائل کو جلد حل کرنے کی بھرپورصلاحیت رکھتے ہیں؛ وزیراعلیٰ سندھ

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی وزیراعظم کو بریفنگ :

ویزراعلیٰ سندھ نے کہا کہ 2022 کے سیلاب نے تباہی پھیلائی تھی؛

سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد تعمیر نو کا مرحلہ شروع ہوا؛ وزیراعلیٰ سندھ

جنیوا کنویشن میں اتفاق ہوا تھا کہ 70 فیصد فنڈ ڈونر ایجنسیز فراہم کریں گے؛ وزیراعلیٰ سندھ

بقایا 30 فیصد فنڈنگ وفاقی حکومت اور سندھ حکومت مہیا کریں گی؛ وزیراعلیٰ سندھ

ڈونر ایجنسیز نے 557.79بلین روپے دیئے اور سندھ حکومت نے 18.25 بلین روپے اپنی جانب سے مہیا کیے؛ وزیراعلیٰ سندھ

سیلاب متاثرین کے گھروں کی تعمیر 500ملین ڈالر کا پراجیکٹ ہے؛ وزیراعلیٰ سندھ

سندھ حکومت نے اپنے 25 بلین روپے شیئر جاری کیے لیکن وفاقی حکومت نے فنڈز نہیں دیئے؛ وزیراعلیٰ سندھ

اسکول کی تعمیر کا پراجیکٹ 11917ملین روپے کا ہے؛ وزیراعلیٰ سندھ

وفاقی حکومت نے 2بلین روپے کا وعدہ کیالیکن ابھی تک فنڈز جاری نہیں ہوئے؛ وزیراعلیٰ سندھ

گذشتہ 4 سالوں میں نئے اسکیمز کے حوالے سےوفاق نے سندھ کو نظر انداز کیا؛ وزیراعلیٰ سندھ

23-2022 میں وفاقی حکومت نے روڈ سیکٹر میں پنجاب کو 51 بلین روپے کے 21 نئے منصوبے دیئے اور سندھ کو 5.4 بلین روپے کی اسکیمیں دیں ؛ وزیراعلیٰ سندھ

23-2022 میں کے پی کے کو 68 بلین روپے کے 9 پراجیکٹس دیئے گئے؛ وزیراعلیٰ سندھ

اس طرح سال 21-2020 اور 22-2021 میں بھی سندھ کو دیگر صوبوں کی نسبت کم اسکیمیں دی گئیں؛ وزیراعلیٰ سندھ

اس وقت سندھ میں 144.743 بلین روپے کی 19 اسکیمیں جاری ہیں؛ وزیراعلیٰ سندھ

ان اسکیموں پر وفاقی حکومت نے 53.124 بلین رکھے ہیں لیکن خرچ صرف 12 بلین روپے ہوئے ہیں؛ وزیراعلیٰ سندھ

19 اسکیموں میں سے 11 اسکیموں پر ایک روپیہ بھی خرچ نہیں ہوا؛ وزیراعلیٰ سندھ

سندھ کے سی ڈی ڈبلیو پی اور ایکنیک ECNECمیں پراجیکٹس منظوری کے لیے کافی وقت سے پڑے ہیں؛

کے ۔فور کی آگمنٹیشن کی منظوری 2022 سے سی ڈی ڈبلیو پی میں رُکی ہوئی ہے؛

اسکول بحالی پراجیکٹ ، کلک پروجیکٹ، سندھ بیراج پراجیکٹ، سالڈ ویسٹ پراجیکٹ بھی وفاقی حکومت کے پاس منظوری کے لیے پڑے ہیں؛

وزیراعلیٰ سندھ نے وزیر پلاننگ احسن اقبال کو ہدایت کی کہ اپروول کا کام تیز کریں؛

سندھ حکومت نے این ایچ اے کو انڈس ہائی وے کی تعمیر کے لیے 7 بلین روپے 2017 میں دے چکی ہے؛ وزیراعلیٰ سندھ

2017 سے ابھی تک سہیون ۔جامشورو روڈ نہیں بن پایا؛ وزیراعلیٰ سندھ

وزیراعلیٰ سندھ نے این ایچ اے چیئرمین کو سیہون۔ جامشورو روڈ فوری مکمل کرنے کی ہدایت کی؛

وزیراعلیٰ سندھ نے وزیر اعظم سے سی آر پراجیکٹ2016 پر بھی بات کی؛

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی کے لیے کے سی آر بہت اہم ہے؛

میری وزیراعظم صاحب سے درخواست ہے کہ کے سی آر کا رائٹ آف وے کے مسائل حل کروا کے پراجیکٹ شروع کروا کر دیں؛

وزیراعظم کے سی آر کو ترجیح دے کر فریم ورک ایگریمنٹ کی ایگزیکیوشن کروائیں گے؛ وزیراعلیٰ سندھ

عبدالرشید چنا
میڈیا کنسلٹنٹ، وزیراعلیٰ سندھ