آم کی فصل پر مختلف بیماریوں کا حملہ رواں سال 30 فیصد سے زائد پیداوار کم ہونے کا خدشہ، آم کی فصل پر خربور، کالا دھیلا، فروٹ فلائی اور دیگر بیماریوں کا حملہ، سرد ہوائیں بھی آم اور کپاس کی فصل پر اثرانداز ہونے لگیں،

میرپورخاص رپورٹ تحسین احمدخان~
آم کی فصل پر مختلف بیماریوں کا حملہ رواں سال 30 فیصد سے زائد پیداوار کم ہونے کا خدشہ، آم کی فصل پر خربور، کالا دھیلا، فروٹ فلائی اور دیگر بیماریوں کا حملہ، سرد ہوائیں بھی آم اور کپاس کی فصل پر اثرانداز ہونے لگیں، ایگریکلچرل ریسرچ انسٹیٹیوٹ نے بیماریوں پر قابو پانے کے حوالے سے کوئی ریسرچ نہیں کی ہے، مارکیٹ میں موجود زرعی دوائیں کا چھڑکاو بھی بے سود ہے تفصیلات کے مطابق میرپورخاص اور اس گرد و نواح میں آم کی فصل پر خربور، کالا دھیلا، فروٹ فلائی اور دیگر بیماریوں کے حملے سے آم کی فصل شدید متاثر ہو رہی ہے اور رواں سال آم کی پیداوار 30 فیصد تک کم ہونے کا اندیشہ ہے اس حوالے سے رابطہ کرنے پر زمینداروں حاجی محمد عمر بھگیو، غلام مصطفیٰ بلوچ اور دیگر نے بتایا کہ یہ بیماریاں سرد ہواؤں کی وجہ سے حملہ آور ہوئی ہیں اپریل میں گرم ہوائیں اور لو چلنے سے یہ بیماریاں سر نہیں اٹھاتی ہیں لیکن امسال سرد ہوائیں چلنے کی وجہ سے خربور، کالا دھیلا، فروٹ فلائی سمیت دیگر بیماریاں آم کی فصل کے علاوہ کپاس کی فصل پر بھی اثرانداز ہو رہی ہیں جس سے کپاس کی فصل بھی متاثر ہونے کا اندیشہ ہے انھوں نے بتایا کہ آم کے درخت پر لگے بور کے گچھوں پر خربور کی بیماری ختم کرنے کیلئے بیماری والے گچھے توڑ کر یا تو دفن کر دیا جائے یا آم کے باغ سے دور لے جا کر نذرآتش کردیا جائے تو آئندہ سال اس بیماری سے بچا جا سکتا ہے اگر ان کو تلف نہ کیا گیا تو خربور میں موجود انڈوں سے بچے نکل آتے ہیں جو فصل کا زیادہ نقصان کرتے ہیں انھوں نے بتایا کہ ایگریکلچرل ریسرچ انسٹیٹیوٹ نے بیماریوں پر قابو پانے کے حوالے سے کوئی ریسرچ نہیں کی ہے جس کی وجہ سے فصل کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے اور جو زرعی دوائیں موجود ہیں وہ ان بیماریوں کے خاتمے کیلئے بے سود ہیں اگر آنے والے وقتوں میں ان بیماریوں کے خاتمے یا ان پر قابو پانے کے حوالے سے دوائیں نہ دریافت کی گئی تو آم کی فصل کو بہت زیادہ نقصان ہونے کا اندیشہ موجود رہے گا۔*