صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق کی زیر صدارت محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن میں اہم اجلاس منعقد ہوا۔

لاہور(جنرل رپورٹر)صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق کی زیر صدارت محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن میں اہم اجلاس منعقد ہوا۔جس میں سپیشل سیکرٹری ڈویلپمنٹ سید واجد علی شاہ، ڈپٹی ڈائریکٹر بجٹ حماد الرب و دیگر افسران جبکہ وڈیو لنک کانفرنس کے ذریعے پرنسپل ساہیوال ٹیچنگ میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر محمد عمران حسن، ایم ایس وزیر آباد انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی، ایکسیئن بلڈنگز ساہیوال و دیگر افسران نے شرکت کی۔
صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق نے اجلاس کے دوران ساہیوال ٹیچنگ ہسپتال کے رحمت اللعالمین بلاک میں ساہیوال انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی، ڈی ایچ کیو کی ٹیچنگ ہسپتال میں منتقلی، وزیر آباد انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں سو سے دو سو بستروں پر اضافہ، ایک کیتھ لیب، گوجرانولہ ٹیچنگ ہسپتال کی ری ویمپنگ، نرسنگ سکولز، کالجز، ہوسٹلز اور نئے جنرل ہسپتال پر جاری پیش رفت کا تفصیلی جائزہ لیا۔سپیشل سیکرٹری ڈویلپمنٹ سید واجد علی شاہ، پرنسپل ساہیوال میڈیکل کالج اور سی اینڈ ڈبلیو کے افسران نے اس حوالہ سے بریفننگ دی۔صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق ساہیوال انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی و دیگر منصوبہ جات کی پیش رفت پر سست روی پر متعلقہ افسران پر برہم ہو گئے۔صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق گفتگو نے کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ساہیوال انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی ہر قیمت پر 30 اپریل تک مکمل چاہیے۔ہماری جانب سے ساہیوال انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر ڈبل نہیں تین شفٹوں پر کام کروائیں۔ جلد ساہیوال انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر جاری پیش رفت کا جائزہ لینے آئیں گے۔ تمام متعلقہ افسران فاسٹ ٹریک پر کام کریں۔ محکمہ صحت کی جانب سے ساہیوال انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی اور وزیر آباد انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے حوالہ سے فنڈز کی کوئی کمی نہیں ہے۔ ساہیوال انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے منصوبہ میں تاخیر پر تحقیقات کروائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ساہیوال، وزیر آباد اور گوجرانولہ میں جاری صحت کے منصوبوں کو مقررہ وقت پر مکمل کیا جائے۔
========================

لاہور(جنرل رپورٹر)تعلیمی بورڈ لاہور کو انٹر امتحانات میں بھی نگران عملے کی قلت کا سامنا،سینکڑوں اساتذہ قواعدو ضوابط سخت ہونے کے باعث ڈیوٹی کرنے پر آمادہ نہیں۔تفصیلات کے مطابق سینکڑوں اساتذہ قواعدوضوابط سخت ہونے سے ڈیوٹی کرنے پر رضا مند نہیں ،جبکہ خواتین اساتذہ کی دو ردراز تعیناتیاں ہونے پر ڈیوٹی دینے سے انکاری ہیں۔اساتذہ کی جانب سے ڈیوٹی معاوضہ بڑھانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ایجوکیشن اتھارٹی کی جانب سےفراہم کردہ فہرست میں سے بے شمار اساتذہ ڈیوٹی کرنے کو تیار نہیں ، انٹرامتحان کیلئے پانچ ہزار سے زائد نگران عملے کی ضرورت ہے۔انٹرامتحانات کا آغاز 19 اپریل سے ہونا ہے۔امتحان میں ایک لاکھ پچانوے ہزار امیدوار شرکت کریں گے۔بورڈ حکام کا کہنا ہے کہ ان کی جانب سے تمام نگران عملے کی ڈیوٹیاں بھی لگادی گئی ہیں۔ امتحانات کے تمام تر انتظامات مکمل ہیں، ڈیوٹی سے انکار پر متعلقہ عملہ کیخلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
=====================

لاہور(جنرل رپورٹر)انٹرپرینیورشپ کے فروغ کیلئے پنجاب آئی ٹی بورڈ کے منصوبے ریجنل پلان 9 کے تحت راولپنڈی‘ کھاریاں اور کامرہ میں نئے انکیوبیشن سنٹرز میں نئے سیشن کیلئے درخواستوں کی آن لائن وصولی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ ایئر یونیورسٹی اور نیشنل ایرو اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک کے تعاون سے ان مراکز کے قیام کا مقصد خطے میں سٹارٹ اپس کی معاونت اور انکو وسائل فراہم کرنا ہے۔ نئے قائم کردہ سینٹرز میں سٹارٹ اپس کو کام کرنے کی جگہ، نیٹ ورکنگ کے مواقع، مفت قانونی راہنمائی اور کاروباری معاونت حاصل ہو گی۔
اس حوالے سے پی آئی ٹی بی چیئرمین فیصل یوسف نے کہا کہ 286 سٹارٹ اپس کے ساتھ مجموعی طور پر ریجنل پلان 9 کے تحت 11 انکیوبیشن مراکز فعال ہیں جو 2600 سے زائد ملازمتیں فراہم کر رہے ہیں۔سینٹرز نیشنل ایرو اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک کے اندر قائم کیے گئے ہیں تاکہ سٹارٹ اپس کو تکنیکی مہارت تک رسائی اور صنعتوں میں کام کرنے والے پیشہ ور افراد کی راہنمائی حاصل ہو سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ سٹارٹ اپس کو پروٹوٹائپنگ اور پروڈکشن کیلئے مینوفیکچرنگ کی سہولیات اور انفراسٹرکچر سے فائدہ اٹھانے کا موقع بھی ملے گا۔مزید برآں، ایئر یونیورسٹی جیسے تعلیمی اداروں اور آس پاس تکنیکی تربیتی مراکز کی موجودگی سٹارٹ اپس کو ہنر مند افراد اور ممکنہ بھرتیوں کے بھرپور ٹیلنٹ پول تک رسائی فراہم کرے گی۔
=====================

لاہور(جنرل رپورٹر)وزیر تعلیم رانا سکندر حیات سے نان فارمل سکولوں کے اساتذہ نے ملاقات کی اور اپنے پیشہ ورانہ مسائل و مشکلات سے آگاہ کیا۔ اساتذہ نے صوبائی وزیر کو بالخصوص گزشتہ 10 ماہ سے تنخواہیں نہ ملنے کے حوالے سے بھی آشکار کیا اور اس ضمن میں فوری ایکشن لینے کی درخواست کی۔ رانا سکندر حیات نے موقع پر ہی سیکرٹری نان فارمل ایجوکیشن سے رابطہ کیا اور معاملے کی حساسیت پر تفصیلی مشاورت کی۔ اساتذہ کے مسائل پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر تعلیم نے سیکرٹری لٹریسی کو مسئلے کے فوری حل کیلئے ہنگامی اقدامات کرنے اور آئندہ 20 سے 30 دنوں میں اساتذہ کو 10 ماہ کی تنخواہوں اور دیگر واجبات کی ادائیگی یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اساتذہ ہمارے تعلیمی نظام میں ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہیں۔ ان کے مسائل کا بروقت ازالہ ہماری ذمہ داری ہے۔ رانا سکندر حیات نے کہا کہ اساتذہ کے مسائل کے حل کیلئے سنجیدہ اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ اسی ضمن میں اساتذہ کے مسائل سے آگاہی کیلئے ٹیچر کمپلینٹ پورٹل اور سٹیزن کمپلینٹ پورٹل بنانے پر کام جاری ہے۔ انہیں ان کے حقوق سے محروم نہیں رہنے دیا جائے گا اور اساتذہ کے ساتھ گذشتہ 5 سالوں میں کی جانے والی زیادتیوں کا ازالہ کرنے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ وزیر تعلیم نے کہا کہ اساتذہ کی تنخواہوں سمیت دیگر مسائل کے ازالے کیلئے ہر فورم پر اقدامات کئے جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ حکومت نے اساتذہ اور تعلیمی نظام کے ساتھ جو زیادتیاں کی وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ گذشتہ حکومت نے بوٹی مافیا اور کتابوں کے مافیا کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے پروان چڑھنے میں مدد دی۔ اساتذہ اور تعلیمی نظام کے ساتھ ہونے والے ناروا سلوک کی وجہ سے آج نان فارمل سکولوں کے اساتذہ گذشتہ 10 ماہ سے تنخواہوں جیسے جائز حق سے محروم ہیں جبکہ سنگل ٹیچر سکولز بھی گذشتہ حکومت کی ناکام تعلیمی پالیسیوں کو چیخ چیخ کر بیان کر رہے ہیں۔ رانا سکندر حیات نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت مریم نواز کی قیادت میں عثمان بزدار اور مراد راس کے تعلیمی نظام کے ساتھ کئے گئے ناروا سلوک کے اثرات ختم کریں گے اور اساتذہ کو ان کے تمام جائز حقوق دلوائیں گے۔ دریں اثناء آکسفورڈ پریس کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے رانا سکندر حیات نے کہا کہ آئندہ سے نصاب سازی اور نصابی کتب کی پرنٹنگ کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے گی جبکہ کتابوں کی تیاری اور ٹینڈر جیسے معاملات میں تاخیر جیسے مسائل سے بھی سختی سے نبٹا جائے گا۔