مینگروز، درخت کے مقابلے 3 گنا زیادہ کاربن جذب کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، ڈاکٹر نعمان احمد


صنعتی فضلے اور تعمیرات سے مینگروز کو نقصان پہنچ رہا ہے، طارق الیگزینڈر قیصر

جامعہ این ای ڈی کے شعبہ آرکیٹکچر اینڈ پلاننگ کے زیرِاہتمام دو روزہ عالمی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا

کراچی( ) جامعہ این ای ڈی کے شعبہ آرکیٹکچر اینڈ پلاننگ کے زیرِاہتمام دو روزہ عالمی کانفرنس Urban Ecology Sustainable Planning and Inclusivity کے عنوان سے منعقد کی گئی۔ جس میں پرنسپل آرکیٹکچر ٹی اے کیو ایسوسی ایٹس طارق الیگزینڈر قیصر نے بحیثیت کی نوٹ اسپیکر شرکت کی. استقبالیہ سے چیئرپرسن شعبہ آرکٹیکچر ڈاکٹر انیلہ نعیم نے خطاب کیا۔ اس موقعے پر کی نوٹ اسپیکر طارق الیگزینڈر قیصر کا کہنا تھا کہ مینگروز کی کمی سے سانس کی بیماری پھیلے گی جس سے نسلِ انسانی کو شدید نقصان کا خدشہ ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ صنعتی فضلے، بڑی عمارات کی تعمیرات اور مختلف مقاصدکے لیے مینگروز کو بے دریغ نقصان پہنچایا جارہا ہے۔ ڈین اے ایس سی این ای ڈی ڈاکٹر نعمان احمد کا کہنا تھا کہ مینگروز درخت کے مقابلے 2 سے 3 گنا زیادہ کاربن جذب کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مینگروز کی شجرکاری کے لیے سمندری حدود لازمی نہیں، انہیں باآسانی گھروں اور تعلیمی اداروں میں لگایا جاسکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا تھاکہ جنگلات/ مینگروز کی کٹائی آب و ہوا کی تبدیلی، گلوبل وارمنگ اور گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو منفی طور پر متاثر کرتی ہے۔ جب کہ ایک ہی وقت میں، سیلاب جنگلی حیات کی تباہی، انسانی معیارِ زندگی کو کم کرنے، سمندروں کی تیزابیت اور حیاتیاتی تنوع کے بتدریج نقصان کا باعث ہے۔ جامعہ ترجمان کے مطابق اس دو روزہ کانفرنس میں 9 پیپرز پڑھے گئے جب کہ اختتامی کلمات ادا کرتےہوۓ آرکیٹکٹ ربیعہ عاصم نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔