پنجاب یونیورسٹی آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کی جنرل باڈی کا اجلاس الرازی ہال میں منعقد کیا۔

لاہور(یکم مارچ،جمعہ): پنجاب یونیورسٹی آفیسرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کی جنرل باڈی کا اجلاس الرازی ہال میں منعقد کیا۔ اس موقع وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود، رجسٹرار ڈاکٹر احمد اسلام، کنٹرولر امتحانات محمد رؤف نواز، صدر پنجاب یونیورسٹی آفیسر ویلفیئر ایسو سی ایشن ڈاکٹر توقیر علی، جنرل سیکرٹری رانا مظفر علی ودیگرافسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں عمرہ کے مکمل پیکج کے لیے تین افسران بشمول محسن بلال قاضی، نصیر احمد اور عبدالرحمان کے نام بذریعہ قرعہ اندازی نکالے گئے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود نے آفیسرز ایسوسی ایشن کے اس اقدام کو سراہا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ افسران پنجاب یونیورسٹی کمیونٹی کی بہتری کیلئے اپنی ذمہ داریاں نبھاتے رہیں گے۔ ڈاکٹر توقیر علی نے عمرہ کے لیے نامزد ہونے والے خوش نصیب افسران کو مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے وائس چانسلرڈاکٹرخالد محمود کا تعاون پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ آفیسر ایسو سی ایشن پنجاب یونیورسٹی افسران کی بہتری کے لیے مثبت کردار ادا کرتی رہے گی۔ بعد ازاں وائس چانسلر نے پنجاب یونیورسٹی کے ریٹائرڈ افسران کے خدمات کے اعتراف میں یادگاری شیلڈز پیش کیں۔
پنجاب یونیورسٹی انسٹیٹیوٹ آف میٹلرجی اینڈ میٹریلز انجینئرنگ کے زیر اہتمام تربیتی ورکشاپ
لاہور(یکم مارچ،جمعہ): پنجاب یونیورسٹی انسٹیٹیوٹ آف میٹلرجی اینڈ میٹریلز انجینئرنگ کے زیر اہتمام ’مٹیریلز کریکٹرائزیشن ٹیکنیکس‘ پرتین روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیاگیا جس کا مقصد شرکاء کو جدید ترین تکنیکوں جیسے ایکس رے ڈی فریکشن، سکیننگ الیکٹران مائکروسکوپی، الیکٹران ڈسپرسیو سپیکٹروسکوپی، اٹامک فورس مائیکروسکوپی اور الیکٹرو کیمیکل تکنیکیں،جو مادی خصوصیات اور ناکامی کے تجزیہ کے لیے استعمال کی جاتی ہیں،میں بنیادی معلوموات اورمہارت فراہم کرنا تھا۔ ورکشاپ میں وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود، ڈائریکٹر انسٹیٹیوٹ آف میٹلرجی اینڈ میٹریلز انجینئرنگ پروفیسر ڈاکٹر محسن علی رضا، پروفیسر ڈاکٹر عاقل انعام، ڈاکٹر محمد آصف حسین، ڈاکٹر عمیق فاروق، ڈاکٹر زعیم الرحمان، سیسٹک ٹیکنالوجیز اسلام آباد سے ڈاکٹر شاہد اقبال اور مختلف اداروں جیسے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن، پاکستان کونسل آف سائنٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ، لیبارٹریز کمپلیکس، لاہور، غنی گلاس (پرائیویٹ) لمیٹڈ، سوئی ناردرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ، نیشنل انجینئرنگ اینڈ سائنٹیفک کمیشن، کیوریکسا ہیلتھ (پرائیویٹ) لمیٹڈ، یونیورسٹی آف میانوالی، یونیورسٹی آف ایجوکیشن، یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور، یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی، رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی اور پنجاب یونیورسٹی سے شرکاء نے شرکت کی۔ اپنے خطاب میں وائس چانسلرپروفیسر ڈاکٹر خالد محمود نے بہترین موضوع پر ورکشاپ منعقد کرنے پر ڈاکٹر محسن علی رضا اور ان کی ٹیم کی کاوشوں کو سراہا۔ انہوں نے اس طرح کی ورکشاپس کے باقاعدگی سے انعقاد کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے یونیورسٹی کی درجہ بندی میں بہتری،علم اور تجربے کے اشتراک کو فروغ دینے کی ان کی صلاحیت کو اجاگر کیا۔ورکشاپ میں ماہرین نے جدید آلات کے بارے میں رہنمائی فراہم کی، جس میں بنیادی اصولوں اور ایپلی کیشنز، آلات کے آپریشنز، نمونے کی تیاری کی تکنیک، ڈیٹا کے حصول کے طریقے اور حاصل کردہ ڈیٹا کے سائنسی تجزیہ شامل تھے۔ ورکشاپ نے شرکاء کو مختلف مواد، کرسٹل ڈھانچے، ذرات کے سائز، تناؤ اور شکل کے ساتھ ساتھ عنصری ساخت اور الیکٹرو کیمیکل خصوصیات کی شکل و صورت اور ٹپوگرافی کو دریافت کرنے کا تجربہ حاصل کرنے کا موقع فراہم کیا۔ بعد ازاں وائس چانسلر ڈاکٹر خالد محمود نے ٹرینرز اور شرکاء دونوں میں تعریفی اسناد تقسیم کیں۔
پنجاب یونیورسٹی انوینشن ٹو انوویشن سمٹ میں ’میڈیا، صنعت اور جامعات‘کے موضوع پر سیشن کا انعقاد
لاہور(یکم مارچ،جمعہ): پنجاب یونیورسٹی آفس آف ریسرچ انوویشن اینڈ کمرشلائیزیشن (اورک) کے زیر اہتمام نویں دو روزہ انوینشن ٹو انوویشن سمٹ کے دوران ’میڈیا، صنعت اور جامعات کا اشتراک برائے معاشرتی ضرورت پر مبنی تحقیق و عمل‘کے موضوع پراظہار خیال کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ حکومت ہرگز جنرل نئی جامعات قائم نہ کرے ہمیں سپیشلائیزڈ یونیورسٹیوں کی ضرورت ہے جہاں سماجی ضروریات پر مبنی تعلیم و تحقیق کو فروغ دیا جاسکے۔اس موقع پر سابق چیئرمین پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر نظام الدین،ایسو سی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر شبیر سرور، ڈائریکٹر او رک پروفیسرڈاکٹر شکیل احمد، کالم نویس روزنامہ جنگ ڈاکٹر مجاہد منصوری، ڈاکٹر شفیق جالندھری، چیئرپرسن پنجاب یونیورسٹی شعبہ ایلیمنٹری ایجوکیشن پروفیسر ڈاکٹر عبدالقیوم چوہدری، ڈین لاہور گیریژن یونیورسٹی ڈاکٹر عامر باجوہ، ڈاکٹر میاں جاوید، ڈاکٹر فراست رسول، ڈائریکٹر کوآرڈینیشن پی ایچ ای سی رانا تنویر قاسم، عاطف بٹ، صابر سبحانی، محسن علی ترک، سردار اصغر اقبال و دیگر نے شرکت کی۔ سیشن میں مختلف جامعات کے شعبہ ابلاغیات کے سربراہان اور صحافیوں نے بطور پینل مقرر شرکت کی۔مقررین کاکہنا تھا کہ ہمیں اب نئی جامعات بنانے کی بجائے، پرانی جامعات کے نظام میں بہتری لانی ہوگی اور ساتھ ہی فنی تعلیم کو فروغ دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جامعات اور طلبہ کی تعداد میں اضافے سے بیروزگاری کی ایک لہر پیدا ہوئی ہے کیونکہ اب بھی طلبہ وہی روایتی تعلیم حاصل کر رہے جس کی مارکیٹ میں ضرورت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کے ممالک اپنی جامعات کو فنی تعلیم اور فروغ ہنر کے مراکز میں تبدیل کر رہے ہیں۔ مقررین نے میڈیا اور جامعات کے معاشرے کی بہتری میں کردار پر اپنی آراء پیش کیں۔ مقررین نے میڈیا انڈسٹری و اکڈیمیاء کے باہمی روابط کو مضبوط بنانے پر روشنی ڈالی تاکہ طلبا کا ہنر ضائع ہونے کی بجائے انکی ترقی کا باعث بنے اور معاشرے کے مسائل بھی اس سے حل کیے جا سکیں۔ ماہرین کی جانب سے پاکستانی جامعات میں تحقیق کے معیار کو بلند کرنے، اسکو مارکیٹ اور معاشرے کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اقدامات کے ساتھ ساتھ ایچ ای سی کی جانب سے اربوں روپے کے فنڈز وصول کرنے والے محققین کے احتساب کی تجویز پیش کی گئی۔