سی ای او کا بیٹا یونیورسٹی میں مردہ پایا گیا


====================

وفاقی اردو یونیورسٹی ، 14 طلبہ کو پی ایچ ڈی، 20 طلبہ کو ایم فل اور 6 طلبہ کو ایم ایس کی اسناد تفو یض

کراچی(اسٹاف رپورٹر) وفاقی اردو یونیورسٹی کی نظامت اعلی تعلیم و تحقیق (GRMC) کاچھپن واں (56)اجلاس قائم مقام شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر روبینہ مشتاق کی زیرصدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں پروفیسر ڈاکٹر محمد زاہدرئیس کلیہ سائنس وٹیکنالوجی،پروفیسر ڈاکٹر مسعود مشکور صدیقی رئیس کلیہ نظمیات کاروبار، تجارت و معاشیات، حافظ محمد ثانی انچارج کلیہ معارف اسلامیہ ، ڈاکٹر یاسمین سلطانہ رکن،ڈاکٹر مریم سلطانہ رکن،ڈاکٹر راحت اللہ رکن آن لائن شرکت کی اور ڈاکٹر سیّد شبر رضاڈائریکٹر صیغہ فروغ معیار نے خصوصی شرکت کی جبکہ ڈپٹی رجسٹرار (اکیڈمک ڈاکٹرثمرہ ضمیر اور انچارج جی آر ایم سی وحید مراد نے ان کی معاونت کی۔ اجلاس میں 14 طلبہ کو پی ایچ ڈی کی سند تفویض کی گئی: جن میں چندن لعل کمپیوٹر سائنس رضوان سلیم، مبشرہ لطیف،نعمان نعیم، خالد محمود شاہ ، حمزہ عبدالرزاق ، ہاجرہ بنت عزیز، اظہر حسین نقوی ، محمد نعمان کریم ،مومن فیاض ، عدیل احمد کواسلامیات، محمد نوید اختر بین الاقوامی تعلقات، حافظ محمد داؤد اورگل نائف ذکی عربی شامل ہیں جبکہ 20طلبہ کو ایم فل اور6 طلبہ کو ایم ایس کی سند تفویض کی گئی: جن میں شینا بنت امر لعل خردحیاتیات،سیّد عبدالمعید شاہ تعلیمات درخشاں رضا خصوصی تعلیم، فرح ناز بین الاقوامی تعلقات، تنویر احمد طاہرسماجی بہبود ،زینت بی بی ،تنویر احمد،محمداویس اشتیاق ،حنانواز کمپیوٹر سائنس,اسلام آبادمحمد فیاض ،عثمان علی خان،عبدالعزیز اطلاقی طبیعیات,اسلام آباد، زینب بنت محمد اسلم بھٹی،رخسانہ کوثر ،مدثر ظہور، علی رضا ،عدیل ولد محمد الیاس،خلیق الرحمان ،مہوش بی بی اسلامیات اسلام آباد،عبدالخالق ،شازیہ قدیر معاشیات اسلام آباد، وجیہہ تنظیم ،زاہد حمید،صبا کریم اردو اسلام آباد ، معین خرم نظمیات کاروبار اسلام آباد ، احسان اللہ الیکٹریکل انجینئرنگ اسلام آباد شامل ہیں۔

=====================

یوٹیوب کی سابق سی ای او کا بیٹا یونیورسٹی میں مردہ پایا گیا
19 فروری ، 2024
کیلی فورنیا(نیوز ایجنسی ) یوٹیوب کے سابق سی ای او سوسن ووجکی کا بیٹا 19 سال بیٹا برکلے کے کلارک کیر کیمپس میں مردہ حالت میں پایا گیا، پولیس کے مطابق موت کی وجہ کا تعین نہ ہوسکا، خودکشی یا قتل کئے جانے کے شواہد نہیں ملے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ شعبہ ریاضی میں دوسرے سمسٹر کے طالب علم مارکو ٹراپر کی لاش ملی ہے لیکن اب تک موت کی وجہ کا تعین نہیں کیا جا سکا۔ پولیس کو کیمپس سے طالب علم کے خودکشی کرنے یا قتل کیے جانے کے کوئی شواہد نہیں ملے۔
=====================

رمضان
میں شوگر کے مریض پیچیدگیوں کے باعث 15 دن سے زیادہ روزے نہیں رکھ پاتے ،ماہرین ذیابیطس

پیچیدگیاں درست کرنے میں اتنے دن لگ جاتے ہیں رمضان
کا بابرکت مہینہ گزر جا تا ہے ،آگہی سیمینار سے خطاب

کراچی :ڈاؤ یونیورسٹی آف
ہیلتھ سائنسز میں خطاب کرتے ہوئے ماہرین ذیابیطس
نے کہا ہے کہ پاکستان میں شوگر کے مریضوں کی تعداد 33 ملین یعنی تین کروڑ 30 لاکھ
کے لگ بھگ ہے ماہ رمضان میں شوگر کے مریض پیچیدگیوں کے باعث 15 دن سے زیادہ روزے
نہیں رکھ پاتے،رمضان المبارک کے روزے رکھنا ہر
مسلمان کی خواہش ہوتی ہے، اس پر مناسب نگہداشت اور ڈاکٹر کے مشورے سے ہی
ممکن ہے ، شوگر کے مریضوں کو اپنے معالج سے کم از کم ایک مہینے پہلے رابطہ کرنا
چاہیے، تاکہ ان کی دوا مقدا ر کا ٹھیک تعین کیا جاسکے،یہ باتیں انہوں نے
گزشتہ روز اوجھا کیمپس میں نیشنل انسٹیٹیوٹ اف ڈائبٹیز اینڈ اینڈوکرائنولوجی(
نائیڈ ) کے زیر اہتمام رمضان اور ذیابیطس کے
عنوان سے منعقدہ سالانہ آگاہی سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہیں جس کا اہتمام گزشتہ پانچ
برس سے شوگر کے مریضوں کی رہنمائی کے لیے کیا جاتا ہے سیمینار سے انسٹیٹیوٹ کے بانی
ڈائریکٹر پروفیسر زمان شیخ، پروفیسر افتخار احمد ، ڈائریکٹر نائیڈ پروفیسر اختر علی
بلوچ ، میڈیکل سپرنٹینڈنٹ ڈاؤ اسپتال پروفیسر
جہاں آرا ،ڈاکٹر محمد عمر ،ڈاکٹر سید محمد حسین اور ڈاکٹر عزیر عبدالرؤف ودیگر نے
خطاب کیا -سیمینار کے شرکاء نے نیو او پی ڈی بلڈنگ سے نائیڈ بلڈنگ تک واک کی، پروفیسر
زمان شیخ نے کہا کہ انسٹیٹیوٹ کا قیام دو عشروں قبل غریب اور متوسط طبقے کی سہولت
کے لیے عمل میں لایا گیا، آج اسے دیکھ کر دل خوش ہوتا ہے ،انہوں نے کہا کہ رمضان
اور ذیابیطس اس کی آگہی ایک بلند مرتبے کا کام ہے اور معالج کا رتبہ کس قدر بلند
ہو گیا ہے کہ وہ عالم دین کے فرائض بھی انجام دیتا ہے کیونکہ شوگر کے مریضوں کے
متعلق علمائے کرام بھی ڈاکٹر کے فتوے کے منتظر رہتے ہیں روزہ رکھنے یا نہ رکھنے کا
فیصلہ معالج کی ہدایت پر مناسب ہوتا ہے، نائیڈ کے سربراہ پروفیسر اختر علی بلوچ نے کہا کہ دنیا میں
پندرہ کروڑ مسلمان شوگر کے مرض میں مبتلا ہیں جن میں سے پانچ کروڑ کے لگ بھگ ماہ رمضان کے
روزے رکھتے ہیں روزے میں شوگر کی کمی یازیادتی کو قابو رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے اس
لیے رمضان سے
قبل ہی شوگر کے مریضوں اور ان
کے قریبی افراد کوآگہی کی ضرورت ہےتاکہ رمضان سے
پہلے ہی تیاری کی جا سکے،نائیڈ میں جسمانی علاج کے ساتھ روح کی تسکین کا سامان بھی کیا جاتا ہے یہ
ادارے میں شوگر کے مریضوں شوگر کے
مرض میں مبتلا افراد کو دیگر سہولتوں کے ساتھ انہیں روحانی طور پر مضبوط بنانے کے
لیے رمضان کی
آمد سے پہلے ہی ایسے طریقے بتا ئے جاتے
ہیں جس کے نتیجے میں شوگر کے مریضوں کو فائدہ ہوتا ہے ماہر

غذائیات ڈاکٹر سمیہ نے کہا کہ رمضان میں اپنی خوراک کو دو چھوٹے اور ایک بڑے کھانے
یعنی تین حصوں میں تقسیم کریں جیسے چھوٹی افطار بعد نماز رات کا کھانا اورجیسے رات
کا کھانا اور چھوٹی سحری- دیگر مقررین نے کہا کہ شوگر کے مریضوں کو رمضان سے قبل
اپنے ضروری تشخیصی ٹیسٹ اور مکمل معائنہ کرانا چاہیے رمضان کے روزے رکھنے
کے ساتھ ٹھیک وقت پردوا لینا، روزے کے دوران شوگر لیول چیک کرنا نتہائی اہم ہے،
خاص طور پر شروع کے روزں میں کم از کم 3سے 4بار مختلف اوقات میں شوگر لیول کا چیک
کرنا ضروری ہے، انہوں نے بتایا کہ شوگر انتہائی
کم یا زیادہ کی حدوں کو پہنچ جائے تو فوری
طور پر روزہ افطار کر دینا چاہیے، کیونکہ اسلام میں روزےکے ساتھ ساتھ انسانی جان
کی بہت اہمیت ہے،شوگر ڈاؤن ہونے کے باعث مریض پر غشی
طاری ہو سکتی ہے اور زندگی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے دورانِ
روزہ شوگر کے مریضوں میں ہائپو گلائیسمیا اور ڈی ہائیڈریشن کی شکایت عام
ہے، جومریض کے لیے خطرناک بھی ہوسکتی ہے ماہرین نے مزید
کہا کہ تمام شوگر کے مریضوں پر کسی ایک احتیاط کا اطلاق نہیں ہوگا بلکہ ہر مریض کو
اپنے معالج سے اپنی رپورٹ دکھا کراور کیفیت
بتا کر غذا اور احتیاط کی ہدایات لینا ہوں گی ان کا کہنا تھا کہ شوگر کے مریض اپنے
طور پر کوئی بھی فیصلہ نہ کریں کیونکہ کسی بھی پیچیدگی کے باعث ان کے معاملات کو
معمول پر لانے میں اتنے دن لگ جائیں گے کہ رمضان کا بابرکت مہینہ گزر جائے گا، ماہرین
نے کہا کہ رمضان سے قبل انسولین لینے والے مریض اپنی انسولین کی مقدار تجویز کرائیں
جبکہ دیگر مریض اپنی دواؤں کی مقدار اور اوقات متعین کرائیں ماہرین نے کہا کہ شوگر
کے مریضوں میں شوگر کم ہونے اور بڑھ جانے دونوں صورتوں میں زندگی کو خطرہ ہو سکتا
ہے اس لیے غذا اور احتیاط میں توازن کی ضرورت ہوتی ہے مریض
دورانِ روزہ انسولین کا استعمال کر سکتاہے، انہوں نے ایسے مریض جنہیں شوگر کے ہونے
کا اندیشہ ہو بتایا کہ روزہ ایسے مریضوں کے لیے انتہائی مفید ہے، کیونکہ روزہ
رکھنے کے سبب بننے والے فاضل مادے ختم ہوجاتے ہیں، جو بعد میں شوگر کاسبب بنتے
ہیں۔انہوں نے شوگر کے مریضوں میں روز ورزش کی افادیت کے بارے میں بتایا، ساتھ ہی
کہا کہ ایسے مریض جو تراویح کا اہتمام کرتے ہیں، ان کے لیے یہ ورزش کافی ہے۔کہ
ذیابیطس کا مریض ایک کھجور کا دانے سے افطار کر سکتا ہے، سحری میں براؤن بریڈ اور دہی
یا لسی کا استعمال مفید ہے، مریض ایسی خوراک کا استعمال کرے جو دیر میں ہضم
ہو۔ انہوں نے شوگر کے ساتھ گردوں اور دل کے مریضوں کو بھی روزہ رکھتے
ہوئے اپنے معالج سے مشورہ ضروری قرار دیا۔انہوں نے بتایا کہ دورانِ روزہ بوقتِ
ضرورت انجیکشن، آنکھ یا کان میں دوا بھی ڈالی جاسکتی ہے۔تقریب کے آخر میں مہمان
مقررین اور ادارے میں نمایاں کارکردگی کے
حامل افراد کو شیلڈز دی گئیں—