چین میں دیہی احیاء پروگرام اور مستقبل کا لائحہ عمل


اعتصام الحق ثاقب
==============

گزشتہ سال مجھے چین کے سنکیانگ ویغور خود اختیار علاقے کی مختلف کاؤنٹیز میں جانے کا اتفاق ہوا تو وہاں کی ثقافت اور تاریخ کا گہرا مشاہدہ تو کیا ہی لیکن ساتھ ہی جس ترقی نے سب سے زیادہ متاثر کیا وہ اس علاقے کے دیہات کی ترقی تھی۔کاشغر سے تقریبا 3 گھنٹے کے فاصلے پر میکت کاؤنٹی میں جانا ہوا تو بتایا گیا کہ اس ریتیلی علاقے میں نہ صرف کاؤنٹی کے مرکز میں کافی ترقیاتی کام ہوئے ہیں بلکہ اس کے آس پاس کئی دیہات بھی ملک کے دیہی احیا ء کے پروگرام میں شامل ہو کر زندگی کے ایک نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں ۔چین کے اس پروگرام کی بنیاد دیہات میں بنیادی ضروریات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ وہاں کے مقامی وسائل کا ان علاقوں کی ترقی کے لئے بہتر استعمال ہے۔ان وسائل میں کھیتی باڑی اور مویشی پروری شامل ہے۔
گزشتہ ایک دہائی میں عوامی جمہوریہ چین نے غربت کے خاتمے کے لیے جو انقلابی اقدامات کیے اس کے ثمرات اب آنا شروع ہو گئے ہیں۔تخفیف غرت کےاس پروگرام کو عالمی برادری کی جانب سے بھی خاصی پزیرائی حاصل ہوئی ہے اور اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول میں عالمی کوششوں میں بھی چین نے نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ غربت سے نکلنے میں جن خاندانوں کی مدد کی گئی انہیں اب بھی نگرانی میں رکھا جاتا ہے تا کہ ان کی مسلسل مدد سے انہیں دوبارہ غربت میں جانے سے بچایا جا سکے ۔ چینی حکومت  غربت سے نجات پانے والی کاؤنٹیز کی امداد جاری رکھے ہوئے ہے اور دیہی ترقی،تعمیر اور انتظام کےتینوں پہلوؤں پر حکومت کی مسلسل توجہ ہے ۔ دیہات میں صنعتوں کی ترقی ،رہائشی ماحول کی بہتری ، زراعت کی سرسبز ترقی کو فروغ دیا جا رہا ہے اور کسا نوں اور مویشی پالنے والوں کو ان کے پیشے میں رہنمائی فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی مدد بھی کی جا رہی ہے ۔
گائوں میں مویشیوں کی نئے سائنسی طریقوں پر پرورش کے جدید مراکز قائم کئے گئے ہیں جن سے خاندانوں کو اضافی آمدنی فراہم کی جاتی ہے۔ان مراکز میں مقامی افراد کو یہ سہولت فراہم کی جاتی ہے کہ وہ اپنے مویشی ماہرین کے پاس چھوڑ سکیں جس سے ان کے منافع میں اضافہ ہوتا ہے۔ بچوں کی تعلیم کے لیے خاص وظیفہ،علاج کی مفت سہولت ۔نئے گھروں کی تعمیر میں مالی اور تیکنیکی مدد سے اب سردی اور گرمی دونوں موسموں میں یہ خاندان آرام دہ زندگی گزار تے ہیں ،اور مویشیوں اور ذراعت کے لیے خاص رہنمائی نے کئی کسانوں کے چہر وں پر مسکراہٹ بکھیر دی ہے ۔
گزشتہ دنوں ایک اہم سرکاری دستاویز کے اجراء کے ساتھ ہی چین نے دیہی علاقوں کی بحالی کو آگے بڑھانے اور اپنی زرعی طاقت کے اضافے میں تیزی لانے کے لئے ایک روڈ میپ دیا ہے۔ یہ اناج کی فراہمی کو یقینی بنانے اور دیہی صنعتوں کی ترقی کو فروغ دینے سے لے کر دیہی تعمیر کی سطح کو بڑھانے اور دیہی حکمرانی کو بڑھانے تک کے کاموں کا خاکہ پیش کرتا ہے جس میں گرین رورل ریوائیول پروگرام کے تجربے کو بروئے کار لانے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہے۔ دستاویز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ چین کو قومی اناج کی سلامتی کے تحفظ اور بڑے پیمانے پر غربت کی طرف واپسی سے بچنے کی بنیادی لائن کو برقرار رکھنا چاہئے۔
چین کی اناج کی پیداوار 2023 میں 695.41 ملین ٹن کی ریکارڈ بلند ترین سطح پر پہنچی تھی ۔ خوراک کی وافر فراہمی نے معیشت کی پائیدار بحالی کے لئے اہم تواعن فراہم کیا تاہم عالمی اناج کی سلامتی کی سنگین صورتحال اور قدرتی آفات کا بار بار رونما ہونا اس دوران بڑے چیلنجز رہے ۔ان مشکلات سے نمٹنے کے لئے دستاویز میں زرعی تحفظ کے نظام کے نفاذ ،زرعی بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کو مضبوط بنانے اور جدید زرعی نظام قائم کرنے سمیت دیگر اقدامات پر بھی بات کی گئی ہے اور جن افراد کو غربت سے نکالا گیا ہے ان کے دوبارہ غربت میں جانے سے بچنے کے لئے ان افراد اور علاقوں کی داخلی ترقی کی رفتار کو بڑھانے کے لئے نگرانی اور معاونت کے میکانزم پر عمل درآمد پر توجہ مرکوز کرنے پر بھی زور دیا گیا ہے۔
دیہی احیا کے اس پروگرام میں اس عزم کا بھی اظہار کیا گیا ہے کہ ملک سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی اور ادارہ جاتی جدت طرازی کو فروغ دے گا تاکہ اس مقصد کے حصول میں ملک کی رفتار میں اضافہ کیا جاسکے۔