بسنت پالا اڑنت پنجاب کے صدیوں پرانے تہوار پر پابندی کیوں ؟


تحریر ۔۔۔شہزاد بھٹہ
ایک انٹرنیشنل ایونٹ بسنت کو ایک سازش کے تحت بند کر دیا گیا
بسنت لاھور پنجاب کی شان عظمت و ثقافت کی امین تھی
بسنت کے موقع پر پتنگ بازی سے ملکی معیشت کو اربوں روپے کا فاہدہ ھوتا تھا پیسے والے خرچ کرتے تھے اور غریبوں کی روٹی چلتی تھی
ملکی خزانہ کو ٹیکس کی مد اربوں روپے کا فایدہ بھی ھوتا تھا دنیا بھر سے سیاح بسنت منانے کے لیے لاھور پاکستان میں آتے لاھور بھر چھوٹے بڑے ہوٹل سیاحوں سے بھر جاتے حتی کہ ہوٹلوں میں ٹھہرنے کے لیے جگہ نہیں ملتی تھی
بلند و بالا عمارات کی چھتیں پتنگ بازی کے لئے لاکھوں کروڑوں روپے میں بک کی جاتی تھیں اور بسنت رات کے موقع پر پتنگ بازی کے ساتھ ساتھ کھانے پینے کا الگ سے انتظام بھی کیا جاتا لاھور شہر کی ھر چھت پر ایک بہار کا سماں ھوتا دوست احباب مل کر خوشیوں میں شریک ھوتے
لوگ سارا سال بسنت بہار کا انتظار کرتے عیدین سے زیادہ موسمی تہوار بسنت کی خوشیاں منائی جاتی کھانے تیار کئے و کھائے جاتے نئے نئے کپڑے تیار کئے جاتے
معیشت کا اہم اصول ھے کہ پیسہ گردش کرے گا تو معیشت کا پہیہ چلے گا
آج پاکستان فقیروں کی طرح آئی ایم ایف سمیت دنیا بھر سے قرضے و امداد مانگ رھا ھے اس کے لیے پاکستان کو گروی رکھا دیا گیا ھے
ایک بات واضح ھے کہ پاکستانی عوام کے ایک حلقے کے پاس لاتعداد پیسہ موجود ھے جو وہ اپنی تفریح پر خرچ کرنا چاھتا ھے جو قوم دیگر ممالک کے مقابل میں لاکھوں کی گاڑیاں کروڑوں میں خریدے اور ساری ساری رات کھانے پینے میں مصروف رھے اور اس پر روانہ لاکھوں روپے صرف کر دے
آج پاکستان میں پٹرول کی قیمت ملکی تاریخ کے بلند ترین مقام پر پہنچ چکی ھے پھر بھی سڑکوں پر گاڑیوں کی تعداد میں کمی واقع نہیں ھوئی پاکستانی خوشی خوشی موج مستی میں مصروف ھے
اور پھر بسنت کو کسی کی نظر لگ گئی دھاتی ڈور سے گردن کٹنے کے چند واقعات کو وجہ بنا کر بسنت جیسے صدیوں پرانے انٹرنیشنل تہوار کو یک قلم شد ختم کر دیا گیا اور پتنگ بازی پر پابندی عائد کر دی گئی جس سے لاھوری خوشیوں سے محروم ہوگئے غربیوں کے چولہے بند ھو گئے غربت میں اضافے ھو گیا پتنگ بازی انڈسٹری سے وابستہ لاکھوں افراد بے روزگار ھو گئے اور وہ بھیک مانگنے پر مجبور ھو چکے ھیں
سابقہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے بسنت کے موقع پر چند اموات کو بنیاد بنا کر پتنگ بازی پر پابندی عائد کر دی جس سے ملکی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا
جہاں تک زندگی وموت کا مسلہ ھے موت ایک اٹل حقیقت ھے اللہ تعالیٰ نے ھر بندہ کی موت کا وقت اور سبب مقرر کر رکھا ھے اور اسی وجہ سے موت آنی ھے
کیا پتنگ بازی سے پابندی سے پاکستان میں موت کی شرح کم ھوئی یقیناً نہیں زندگی و موت کا سلسلہ ازل سے جاری ھے اور قیادت تک جاری رھے گا پاکستان میں مختلف حادثات زلزلوں سیلاب طوفان وغیرہ سے لوگوں کی وفات ھوتیں ھیں
سڑکوں پر ٹریفک حادثے ٹرینوں کے حادثات سے بھی موت کا رقص جاری رہتا ھے جہازوں کے حادثے بھی ھوتے ھیں
تو کیا ھم نے گاڑیاں چلانی بند کر دی ھیں یقیناً نہیں
پاکستان میں 2022 میں آنے والے سیلاب سے ھزاروں لوگ موت کا شکار ھوئے ابھی حال ھی میں ترکی شام وغیرہ زلزلے سے بھی دیگر نقصانات کے ساتھ ساتھ جانی نقصانات بھی ھوئے ھیں مختلف کھیلوں میں بھی مختلف حادثے ھوتے ھیں جن سے قیمتی جانوں کا نقصان بھی ھوتا ھے
مگر نہ کھیل بند ھوتے ھیں نہ ھی جہاز بند ھوتے ھیں نہ ھی گاڑیاں بند کی جاتی ھے
ان باتوں کے پیش نظر بسنت کو چند اموات کا سبب قرار دیتے ہوئے مکمل بند کر دیا جائے پتنگ بازی پر پابندی عائد کر دی جائے ھزاروں لوگ کے روزگار کو بند کر دیا جائے جس سے ملکی معیشت کو بھی ناقابل تلافی نقصان ھو رھا ھو
لاھور میں پتنگ بازی پر پابندی سے بھارت و دیگر ممالک میں میں بسنت کو بہت زیادہ فروغ ملا دنیا بھر سے شائقین بسنت منانے کے لیے بھارت کا رخ کر رھے ھیں جس سے وہ قیمتی زرمبادلہ بھی کما رھا ھے
لہذا حکومت پاکستان و پنجاب کو چاھیے کہ وہ فوری طور پر بسنت پر عائد پابندی اٹھانے کا فیصلہ کرے تاکہ کاروبار سرگرمیوں کو فروغ ملنے کے ساتھ غیر ملکی سیاحوں کا آنے کا سلسلہ بھی شروع ھو جس سے قیمتی زرمبادلہ حاصل کرنے کے مواقع ملیں تباہ ھوتی ھوئی ملکی معیشت کو دوبارہ زندہ کریں اور قرضوں مانگنے کا سلسلہ بھی ختم ھو