پاکستان میں سائیکل کلچر کو فروغ دیا جائے


تحریر شہزاد بھٹہ
سائیکل دنیا میں سب سے زیادہ استعمال ھونے سواری ھے جو کم خرچ بالا نشین کے مقولے پر پوری اترتی ھے سائیکل کے استعمال سے لوگوں کی صحت بہتر اور پیسہ کی بچت بھی ھوتی ھے
ایک وقت تھا کہ پاکستان میں بائیسکل کا استعمال بہت زیادہ تھا سکول کالجز جانے والے طالب علم ،دفتروں میں جانے والے بابو۔فیکڑیوں میں جانے والے مزدور بائیسکل کا استعمال کرتے
پھر اہستہ اہستہ پیسے کی دوڑ نے غریب کی سواری تقربیا ختم کردی اج سڑک پر کوئی اک دیک بائیسکل نظر اتی ھے
موٹر ساہیکل گاڑیاں چنگچی و دیگر ذرائع امدروفت نے سڑکوں اور ماحولیات کو برباد کر دیئے ھے
گاڑیوں کے شور نے لوگوں کو ذہنی مرض بنا دیا ھے
نوجوانوں کی صحت تباہ ھوگئی ورزش ختم ھوگئی
اربوں روپے کا قیمتی سرمائے تیل کی مد میں باھر جارھا ھے
گاڑیوں کے دھواں نے خطرناک صورت حال اختیار کر رکھی ھے لاھور و دیگر شہروں میں سموک نے شہریوں کو مختلف بیماریوں میں مبتلا کر دیا ھے
اب بھی وقت ھے کہ گورنمنٹ اور عوام جھوٹی شان و شوکت کو چھوڑ کر بائیسکل کلچر کو فروغ دیں
سکولز کالجز اور دفاتر انے اور جانے کی بائیسکل کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں جیسا کہ دنیا دیگر ترقی یافتہ ممالک کے شہری کر رھے ھیں
حکومت کے لیے ایک تجویز ھے کہ ایک سیکم شروع کرے جس می ھر طالب علم کو بائیسکل فراھم کرے اس سیکم میں حکومتی سطح پر سائیسکل نہ خریدی جاہیں بلکہ تمام طلبہ کو بنک کے ذریعے سائیکل کی قیمت دی جائے اور وہ خود مارکیٹ جا کر اس کی خرید کرے اس سے محکمے کرپشن بھی نہ کر پائیں گئے
طلبہ کے لیے تعلیمی اداروں میں انے جانے کے ھر قسم کی گاڑیوں کے استعمال پر پابندی لگائی جس سے تیل کی مد میں خرچ ھونے والا کروڑوں اربوں روپے کازرمبالہ بچے گا
سائیکل کے استعمال سے بچوں اور عوام کی صحت بہتر ھو گئی
ماحول بہتر ھوگا فضائی الودگی میں کمی ھوگئی
بچوں میں سادگی اختیار کرنے کاشعور بھی پیدا ھوگا
شکریہ