عدت میں نکاح کیس خارج کرنے کیلئے بشریٰ بی بی کا عدالت سے رجوع

بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے عدت میں نکاح کیس خارج کرنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا۔

بشریٰ بی بی نے بیرسٹر سلمان اکرم راجہ کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست جمع کرائی ہے۔

درخواست گزار نے درخواست میں مؤقف اپنایا ہے کہ عدت میں نکاح کا کیس نہیں بنتا، ٹرائل کورٹ کا بھی کیس سننے کا دائرہ اختیار نہیں۔

بشریٰ بی بی نے درخواست میں کہا ہے کہ ایڈیشنل سیشن جج ایسٹ کا 11 جنوری کا حکم کالعدم قرار دیا جائے، عدت کے دوران نکاح کے کیس کو خارج کرنے کا حکم دیا جائے۔

درخواست میں بشریٰ بی بی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ درخواست پر فیصلے تک ٹرائل کورٹ کی کارروائی کو روکا جائے، سابق شوہر خاور مانیکا نے مذموم مقاصد کے لیے بدنیتی کے تحت شکایت درج کرائی، جھوٹے اور من گھڑت دستاویزات کی بنیاد پر عدت میں نکاح کا جھوٹا الزام لگایا گیا۔

درخواست میں بشریٰ بی بی کا کہنا ہے کہ سابق شوہر کے مطابق اس نے مجھے 14نومبر 2017 کو طلاق دی، خاور مانیکا نے 15 اپریل 2017 کو تین مرتبہ زبانی طلاق دی تھی، اگست 2017 میں اپنی والدہ کے گھر منتقل ہوئی، یکم جنوری 2018 کو بانی پی ٹی آئی سے شادی تک والدہ کے گھر قیام کیا۔

بشریٰ بی بی کی درخواست میں اعلیٰ عدالتوں کے تین فیصلوں کو بطور عدالتی نظیر بھی پیش کیا گیا ہے۔

بشریٰ بی بی کا کہنا ہے کہ عدالتوں نے قرار دیا کہ عدت میں نکاح بےقاعدہ شادی ہے جو عدت کی مدت مکمل ہونے پر باقاعدہ ہو جائے گی، عدت میں نکاح کو غیراسلامی یا شریعت کے خلاف قرار نہیں دیا گیا، تمام حقائق جانتے ہوئے قانونی و شرعی تقاضے پورے کر کے بانی پی ٹی آئی سے شادی کی، فراڈ سے شادی کرنے کا الزام درست نہیں۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ اعلیٰ عدالتوں نے فیصلوں میں عدت میں نکاح کو بے قاعدہ کہا، ختم نہیں کیا، عدت میں نکاح کا کیس نہیں بنتا، خاور مانیکا کی شکایت خارج کی جائے۔

https://www.youtube.com/watch?v=ak0DHASC