اڈیالہ جیل – چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے نیب راولپنڈی کی چار مختلف ٹیموں نے مختلف اوقات میں علیحدہ علیحدہ 11گھنٹے سے زائد تفتیش کی

190 ملین پاؤنڈ کے القادرٹرسٹ کیس میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے نیب راولپنڈی کی چار مختلف ٹیموں نے مختلف اوقات میں علیحدہ علیحدہ 11گھنٹے سے زائد تفتیش کی ۔ذرائع کے مطابق نیب ٹیموں نے عمران خان سے مختلف دستاویزات کے بارے میں پوچھ گچھ کی ۔جیونیوزکے مطابق ایک ٹیم صبح اسسٹنٹ ڈائریکٹر نیب محسن علی خان کی قیادت میں اڈیالہ جیل پہنچی، دوسری ٹیم دوپہر کو ڈپٹی ڈائریکٹر نیب میاں عمر ندیم، تیسری ٹیم اسسٹنٹ ڈائریکٹر عزیر اللہ کی قیادت میں جبکہ چوتھی ٹیم شام کو اسسٹنٹ ڈائریکٹر نیب عبدالرحمان کی قیادت میں اڈیالہ جیل پہنچی۔ذرائع کے مطابق نیب کی چاروں ٹیمیں چیئرمین پی ٹی آئی سے تفتیش کے بعد اڈیالہ جیل سے روانہ ہوگئیں۔دریں اثناء عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میںآج احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گاجبکہ منگل کو (کل )انہیں خصوصی عدالت میں سائفر کیس کی سماعت کیلئے جوڈیشل کمپلیکس لایا جائے گا‘چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں اپیل 30نومبر جمعرات کو سماعت کے لیے مقرر ہے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمور جہانگیری سماعت کریں گے۔
https://e.jang.com.pk/detail/579619
=====================================

شادی سے قبل عمران و بشریٰ کی ملاقاتیں حرام قرار

محمد اطہر فاروقی :

خاور مانیکا کے عمران خان اور بشریٰ بی بی کے بارے میں نکاح سے قبل گھنٹوں فون پر بات کرنا اور بنی گالہ جا کر ملاقات کرنے کے بیان پر علما و مفتیان کرام نے ان ملاقاتوں کو شرعی طور پر ناجائز اور حرام قرار دیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ خاور مانیکا کا بیان درست ہے تو روحانیت کے نام پر بھی باتیں اور بنی گالہ جا کر ملاقاتیں کرنا گناہ کبیرہ ہے۔ خاور مانیکا کے بیان کے مطابق، میری غیر موجودگی میں عمران خان بشریٰ بی بی سے ملاقات کرنے میں گھر آتا تھا۔ جبکہ بشریٰ بی بی بھی عمران سے ملاقات کے لئے بنی گالہ جاتی تھیں۔

اس ضمن میں معروف عالم دین اور جامعہ العربیہ مدینہ العلم کے بانی و سربراہ مفتی محمد حماد اللہ مدنی کا ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ قرآن پاک کی سورۃ الاحزاب کی آیت نمبر 53 میں اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ: ’’اور جب سوال کرو تم ان ازواج مطہرات سے، کسی بھی سوال کا، تو سوال کرو تم ان سے پردے کے پیچھے رہ کر، یہ بات زیادہ پاکیزہ ہے تمہارے دِلوں کے اور ان کے دِلوں کے ‘‘۔

جب قرآن پاک میں شرعی مسئلے کے لئے باپردہ رہنے کا کہا گیا ہے تو غیر محرم کے ساتھ ملاقات اور گھنٹوں باتوں کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ خاور مانیکا نے اپنے بیان میں جو کہا، اگر وہ سچ ہے کہ ان کے نکاح میں ہوتے ہوئے بھی بشریٰ بی بی، عمران خان سے ملاقات اور بات کرتی تھیں، تو یہ شرعی طور پر حرام اور ناجائز ہے۔ اگر یہ ملاقاتیں روحانیت کے نام پر بھی ہوئی ہیں تو یہ بھی گناہ کبیرہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اللہ پاک نے ہر بالغ مرد و عورت کو اپنی مرضی سے نکاح کرنے اور طلاق و خلع لینے کا پورا اختیار دیا ہے۔ لیکن اس کے باوجو آپ ایک شخص کے نکاح میں ہیں اور کسی نا محرم شخص سے ملاقاتیں اور گھنٹوں باتیں کر رہی ہیں تو شرعی حثیت سے حرام، ناجائر اور گناہ کبیرہ ہے۔

جمعیت علمائے اسلام صوبہ سندھ کے جنرل کونسل ممبر مولانا فخر الدین کا کہنا تھا کہ، اگر خاور مانیکا کی باتیں درست ہیں تو شرعی طور پر کسی بھی نا محرم عورت سے باتیں کرنا اور ملاقاتیں کرنا ناجائر اور حرام ہے۔ انہوں نے کہا کہ خاور مانیکا کے کیس میں عمران خان کے نکاح خواں مفتی سعید تھے، انہوں نے بھی کہا تھا کہ یہ عدت میں نکاح ہوا ہے۔

جبکہ خاور مانیکا نے اپنے بیان میں کہا کہ نکاح ہوا ہی نہیں تھا۔ یہ ایک شرعی معاملہ ہے، اسے سیاسی نقطہ نظر سے نہیں دیکھا جائے۔ جبکہ اسلام کے شرعی احکامات کی پاس داری ہر لیڈر کے لئے لازمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی اور سیاسی لیڈر سمجھتے ہیں کہ ان کی ذاتی زندگی ہے، وہ اس میں جو کچھ چاہے کریں۔ لیکن ایسا نہیں ہوسکتا، کیونکہ ان کی ذاتی زندگی بھی قوم کی امانت ہے۔ خاور مانیکا نے جو باتیں کی ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ اس کی وضاحت ہونی چاہیئے اور عدالت کو اس کا نوٹس بھی لینا چاہیے۔

ڈائریکٹر النور ریفارمنگ سینٹر اسلام آباد مولانا نوراللہ رشیدی نے اس حوالے سے بتایا کہ، عورت کے لیے بلا ضرورت شرعیہ خاوند کی موجودگی یاعدم موجودگی میں نامحرم مرد سے بات چیت کرنا گناہ کی بات ہے۔ شرعاً اس کی اجازت نہیں ہے۔ خصوصاً شوہر کی غیر موجودگی میں بھی بات چیت کرنا شوہر کے حقوق میں خیانت اور سخت جرم ہے۔ اگر کبھی نامحرم سے بات چیت کرنے کی ضرورت پیش آجائے تو نگاہ بچاکر،سخت لہجہ اور آواز میں بات کرنی چاہیے۔ جیساکہ قرآنِ پاک (سورہ احزاب) میں ازواجِ مطہرات رضی اللہ کو (امہات المؤمنین ہونے کے باجود) ہدایت کی گئی کہ اگر کسی امتی سے بات چیت کی نوبت آجائے تو نرم گفتگو نہ کریں، بلکہ صاف اور دوٹوک بات کہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ فقہائے کرام نے لکھا ہے کہ اگر کسی خاتون کو کسی ضرورت اور مجبوری سے نامحرم سے بات کرنی پڑے تو بہت مختصر بات کریں۔ ہاں، ناں کا جواب دے کر بات ختم کرڈالیں۔ جہاں تک ممکن ہو آواز پست رکھیں اور لہجہ میں کشش پیدا نہ ہونے دیں۔ جب اسلام میں نامحرم عورت سے بات کرنے کے لئے نرم گفتگو نہ کرنے کا کہا گیا ہے تو ایسے میں بشریٰ بی بی کا عمران خان سے ملاقاتیں اور گھنٹوں باتیں شریعت میں ناجائز اور حرام ہیں اور اسلامی معاشرے میں قابل قبول نہیں۔

شادی سے قبل عمران و بشریٰ کی ملاقاتیں حرام قرار


=====


پی ٹی آئی کے سینئر رہنما علی محمد خان نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا تھا فوج بھی میری ہے ملک بھی میرا ہے۔ انہوں نے نجی ٹی وی چینل ہم نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو9مئی کو ہوا غلط ہوا،وہ تحریک انصاف کی پالیسی نہیں تھی، جس نےبھی یہ کیا غلط کیا، ہم ہمیشہ اپنے ادارے اور اپنے شہدا کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔
علی محمد خان نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں ہماری مہم شروع ہوگئی ہے، دوسری جماعتوں کیلئے جلسے کی اجازت ہوتی ہے ہماری لیے نہیں، ایک ہی دن ایک سیاسی جماعت کو جلسے کی اجازت ہوتی ہے ، ایک کو نہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو ان معاملات کا نوٹس لینا چاہئے،چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا تھا فوج بھی میری ہے ملک بھی میرا ہے،انہوں نے ملک کیلئے خود سے زیادہ فوج کواہم کہا ہے۔

علی محمد خان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں بھی ہم جلد الیکشن مہم شروع کریں گے،لاہور میں نوازشریف کا جلسہ ہوا،اسی دن ہمارے ورکرز کنونشن پر کریک ڈاون کیا گیا ۔ الیکشن کمیشن نے لیول پلیئنگ فیلڈ کیلئے خط لکھا ہے جو اچھی بات ہے، الیکشن کمیشن نے خط تو لکھ دیا ہے مگر اس پر عملدرآمد کون کرائے گا۔ انکا مزید کہنا تھا کہ الیکشن ہونے دیں اور عوام کو فیصلہ کرنے دیں ، الیکشن ہونے دیں اور عوام کواپنا فیصلہ سنانے دیں،الیکشن کی تاریخ کااعلان ہونے کے بعد دفعہ 144کا کوئی جواز نہیں بنتا،ہمارے لوگوں کو اٹھا کر سندھ ہاوس میں رکھا گیا،ہم نے پہلے قانون ہاتھ میں لیا نہ اب لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو ان معاملات کا نوٹس لینا چاہئے،چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا تھا فوج بھی میری ہے ملک بھی میرا ہے،انہوں نے ملک کیلئے خود سے زیادہ فوج کواہم کہا ہے۔ جو9مئی کو ہوا غلط ہوا،وہ تحریک انصاف کی پالیسی نہیں تھی، جس نےبھی یہ کیا غلط کیا، ہم ہمیشہ اپنے ادارے اور اپنے شہدا کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔ الیکشن مہم کے حوالے سے سوال پر رہنما تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ ابھی اور کچھ الیکشن شیڈول آنے کے بعد الیکشن مہم کیلئے نکلیں گے ، کچھ لوگ ابھی اس لیے نہیں نکل رہے کہ انہیں گرفتار نہ کر لیا جائے، ہمارا ٹکٹ ہولڈر گرفتار ہو گا تو اس کے فیملی کے کسی فرد کو ٹکٹ دیا جائے گا۔
=============================

پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ اُن کی مقدمات بھگتنے، جیلوں اور اپوزیشن میں رہنے کی مدت اقتدار کی مدت سے زیادہ ہے۔
سینچر کو سیالکوٹ میں ورکرز کنونشن سے خطاب میں سابق وزیراعظم اور ن لیگ کے قائد نے کہا کہ اُن کو سنہ 1993، سنہ 1999 اور سنہ 2017 میں اقتدار سے نکالا گیا مگر انہوں نے ہمت نہیں ہاری۔

ان کا کہنا تھا کہ ’سنہ 2017 کے بعد سے جو سلسلہ ہمارے خلاف شروع ہوا وہ کچھ دن پہلے ختم ہوا۔ بلاوجہ یہ سب کچھ ہوا۔ کچھ سمجھ نہیں آتی کہ یہ کیوں کیا گیا۔‘
نواز شریف نے کہا کہ ترانوے میں کیا یہ وجہ تھی کہ موٹروے بنا رہے تھے؟ ملک کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کیا تھا اس لیے حکومت ختم کی گئی۔
’بلاوجہ حکومت ختم کی گئی، اگر وہ رفتار جاری رہتی تو آج پاکستان دنیا کی مضبوط ترین طاقتوں میں سے ایک طاقت ہوتا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے خود اپنے ملک کو پٹری سے اُتارا اور پٹری ہی اکھاڑ دی۔ اس طرح تو ایک گھر، ایک فیکٹری اور ایک ادارہ نہیں چلتا ملک کیسے چلے گا۔‘
ن لیگ کے قائد نے کہا کہ ’اب ہمارے پاس غلطی کی کوئی گنجائش نہیں، جیسا کہ اقبال نے کہا تھا کہ تمہاری داستاں تک نہ ہو گی داستانوں میں۔‘
ان کا سوال تھا کہ کیا اس لیے قربانیاں دی تھیں کہ ملک کا یہ حشر دیکھیں گے۔
’سنہ 2017 میں ملک مضبوط تھا اور روپے ڈالر کے مقابلے میں ایک سو چار روپے کا تھا اور پاکستان میں مہنگائی نام کی چیز نہیں تھی۔ ہمیں نکال کے ایسے بندے کو لے آتے ہیں جس کو سوائے گالیاں دینے کے کچھ نہیں آتا، جب بھی بولتا ہے گالیاں دیتا ہے۔‘
نواز شریف نے کہا کہ ملک کو واپس ڈگر پر کیسے لائیں اس پر سوچتے رہتے ہیں۔ بار بار غلطیاں کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’دل زخمی ہونے کے ساتھ افسوس بھی ہے کہ ہم کیا کرنے جا رہے تھے۔ بہت بھاری نقصان ہو گیا ہے اور اس کو پورا کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔‘
ن لیگ کے قائد نے کہا کہ اپنے ملک کو ایسے لوگوں کے حوالے نہیں کر سکتے جو ہماری قدروں کو پامال کریں اور ہمارے کلچر کو بگاڑ دیں۔‘
نواز شریف نے کہا کہ خوشی ہے کہ پہلی دفعہ لاہور سے سیالکوٹ موٹروے کے ذریعے آئے۔
نواز شریف سیالکوٹ سیاسی کلچر

https://www.youtube.com/watch?v=ak0DHASC