طاہر جاوید کی کردار کشی سے محرومی وزارت تک

تحریر :کامران جیلانی
==================

آپ کی انا کو تسکین مل گئی ہوگی لیکن شاید آپ کی روح میں پلنے والی حسد کی آگ ابھی بھی ٹھنڈی نہیں ہوئی ہوگی
ذاتی عناد کی وجہ سے آپ کے وجود میں پلنے والی نفرت ابھی بھی ابل رہی ہوگی
آپ نے واقعی پاکستانی ہونے کا ثبوت دیا اور ایک قابل فخر امریکی پاکستانی کو وزارت کے اہم منصب سے ہٹواکر اپنے ذاتی مگر مکروہ عزائم کی تکمیل کی
فتح آپ کو مبارک ہو آپ نے اپنی زندگی کی شاید سب سے بڑی جنگ جیتی ہے لیکن اپنے حریف کی وقتی پسپائی کو اس کی کمزوری سمجھنے کی نادانی مت کیجئے گا کیونکہ آپ کا حریف فاتر العقل نہیں ہے اس کی وقتی پسپائی دائمی کامیابی کی حکمت عملی ہے
آپ نے اپنے سربستہ مذموم مقاصد کی تکمیل کیلے ایک پاکستانی امریکی کو نشانہ نہیں بنایا بلکہ امریکی سرمایہ کاری کے منتظر پاکستان کے مفادات کو اپنی نفرت اور حسد کی آگ میں جھونک دیا

لیکن میری نظر میں اقتدار سے محروم ہونے والی پاکستان کی ایک سیاسی جماعت کے سب سے کلیدی مالی سپورٹر نے پاکستان کی اسٹبلشمنٹ کو بھی گمراہ کردیا اور ثابت کیا کہ نگراں حکومت میں آج بھی فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے اور پاکستان سے لے کر امریکہ تک فوج کے خلاف نفرت انگیز پروپیگنڈہ کرنے والی جماعت کے باقیات موجود ہیں
جس میں مرزائی لابی کے عناصر بھی شامل ہیں اور اسی مرزائی لابی کو بھی آپ نے امریکہ میں سرگرم مرزائی لابی کے ذریعے استعمال کیا جس کا ایک سرگرم کارندہ لاس اینجیلس کا ایک ڈاکٹر ہے

لیکن ہیوسٹن سے تعلق رکھنے والے ایک پاکستانی وزیر کی عہدے سے بیدخلی سے قبل ایک دلچسپ اطلاع میرے قابل اعتماد حساس امریکی ذرائع نے
مجھے فراہم کی
اس ذرائع نے مجھ سے ایک پاکستانی امریکی بزنس ٹائیکون کے بارے میں استفسار کیا ۔میں نے جواب دیا کہ ہاں میرے دوستوں میں ہیں
پھر اسکا سوال تھا کہ تمارے پاکستانی امریکی مخیر بزنس مینز پاکستان کے حکمرانوں اور اسٹبلشمنٹ
کے افراد کو اور ان کی اولادوں کو کن مقاصد کے تحت پرکش مالی تعاون فراہم کرتے ہیں
میں نے سوال کیا کس بزنس مین نے کس پاکستانی حکمران کو مالی تعاون سے نوازا ہے
ذرائع کا جواب تھا کہ ہیوسٹن کے ایک پاکستانی امریکی بزنس مین نے پاکستان کی نگراں حکومت کی سب سے اعلی اختیاراتی شخصیت کے پرسنل سیکریٹری کے صاحبزادے کے تعلیمی ، سفری اور رہائشی اخراجات برداشت کئے ہیں

میں اس اطلاع پر چونک پڑا گوکہ ذرائع کے قابل اعتماد ہونے اور اطلاع کی حقانیت سے انکار نہیں تھا مگر چونکہ مالی تعاون کرنے والی شخصیت ہمارے دوستوں کی فہرست میں تھی اس لئے نظر انداز کردیا مگر میںٗ نے اس اطلاع کو ہیوسٹن سے تعلق رکھنے والی قابل فخر شخصیت کی وزارت سے بیدخلی کے تناظر میں بھی دیکھنے کی کوشش نہیں کی

اب یہ پاکستان کے حساس اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس پرسنل سیکریٹری سے ضرور تحقیقات کریں جن کے صاحبزادے کے امریکی ریاست میری لینڈ کی یونیورسٹی میں حصول تعلیم کے اخراجات ہیوسٹن کے ایک بزنس ٹائیکون نے کن مقاصد کے حصول کیلے برداشت کئیے

دو بزنس مینز کے درمیان لڑائی سے متعلق میرا گزشتہ آرٹیکل ایک تنقیدی آرٹیکل تھا نہ کہ میرامقصد کسی کو نشانہ بنانا تھا لیکن اس آرٹیکل کے بعد طاہر جاوید سے مخاصمت رکھنے والے بزنس ٹائیکون نے مجھے رات گئے دو کالز کیں لیکن میں اس وقت سو چکا تھا صبح ان مس کالز پر نظر پڑی
سوچا کہ دوپہر میں چند ضروری کام نمٹا کر کال کا جواب دونگا لیکن دوپہر کو ان بزنس ٹائیکون اور ہمارے ایک مشترکہ دوست کی کال موصول ہوئی
ان کا کہنا تھا کہ آپ نے آرٹیکل لکھا ہے اور اب جواب میں بزنس ٹائیکون آپ کو دئے گئے چیکس کی نقول وائرل کر رہے ہیں
ہمارے ان مشترکہ دوست نے ہمیں موصول ہونے والی چیک کی نقول بھی بھیجیں جن پر رقم اور میرا نام تو درج تھا لیکن باقی معلومات پر سیاہی پھیر دی گئی تھی
میں نے اقرار کیا کہ ہاں یہ چیک مجھے بزنس ٹائیکون نے اپنے مرضی سے دئے تھے جن میں ایک چیک
پاکستان کے ایک لیجنڈ کرکٹر کے ساتھ منعقد ہونے والی میٹ اینڈ گریٹ کی تقریب کی اسپانسر شپ کا تھا اور دوسرا پاکستان جانے کے فضائی ٹکٹ کا تھا جو میں نے لینے سے انکار بھی کیا تھا لیکن آپ نے اسرار کیا کہ یہ میراکمٹمینٹ تھا کہ بلوچستان ڈاکو مینٹری کیلے ساتھ چلیں گے لیکن مصروفیات کی وجہ سے میں نہیں جاسکتا

یہ رقم مجھے کسی بلیک میلنگ کے عوض نہیں ملی تھی اور نہ ہی بزنس ٹائیکون کی میڈیا پر خبریں چلانے کا معاوضہ تھا کیونکہ سب جانتے ہیں کہ میں ایک پیشہ ور صحافی ہوں حق حلال کماتا ہوں میں لفافہ صحافی نہیں ہوں خبروں کے پیسے نہیں لیتا صرف پروموشنل میڈیا کمپئین کا معاوضہ لیتا ہوں
میری بات کی تصدیق یہ بزنس ٹائیکون خود بھی کرسکتے ہیں اگر ان میں اخلاقی جرت ہوگی تو سچ بولیں گے
ان بزنس ٹائیکون نے مجھے اپنے ایک آخری پروگرام کے کوریج کیلے بھی چیک دینے کی کوشش کی تھی جو میں نے یہ کہہ کر لینے سے انکار کردیا تھا کہ میں خبروں کا معاوضہ نہیں لیتا
جب میرے ان محترم بزنس ٹائیکون نے مجھے دئیے گئے چیک کی نقول لوگوں کو ارسال کرنا شروع کردیں تو میں نے ان کو واپس کال کرنا مناسب نہیں سمجھا اور اپنے مشترکہ دوست کے ذریعے پیغام بھجوایا کہ آپ ان چیکس کو سوشل میڈیا پر ڈال دیں اور جو الزام لگانا چاہتے ہیں لگادیں
لیکن پھر میرے جواب کا بھی انتظار کریں میرے پاس بھی انکشافات کرنے کیلے بہت کچھ ہے لیکن میں کسی کی ذاتی کردار کشی نہیں کرتا اور نہ کرونگا
لیکن اصل حقیقت کو طشت ازبام کرنا میرا حق ہے
مجھے دئیے گئے چیکس بدنیتی کے ساتھ مشترکہ دوستوں کو ارسال کرنے کے عمل سے مجھے صدمہ ضرور پہنچا لیکن مجھے یہ سبق بھی مل گیا کہ ان صاحب ثروت لوگوں کو نہ صرف آئندہ میڈیا پر پروموٹ کرنے سے گریز کیا جائے بلکہ جائز معاوضہ کی وصولی کو بھی گناہ سمجھ کر گریز کیا جائے

میں نے اپنے گزشتہ آرٹیکل میں بھی دونوں بزنس ٹائیکون کے درمیان صلح کی بات کی تھی اور اس کیلے پہلے آپ سے ہی بات کی تھی جس پر آپ نے شرائط رکھیں کہ طاہر جاوید میرے دوستوں جنہیں میں آپ کے مفاد پرست گماشتوں سے تعبیر کرتا ہوں سے معافی مانگے اور اپنے صاحبزادے کے انتخابات کیلے جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی واپس لیں
میں نے ان کی شرائط پر سوال کیا کہ اس لڑائی سے طاہر جاوید کے صاحبزادے کا کیا تعلق ہے
آپ نے جواب دیا والدین کے اعمال اولاد کو بھی بھگتنے پڑتے ہیں اور میں ان کے صاحبزادے کو بھی نشانہ بناونگا۔
صلح کیلے آپ کا طرز عمل ایک مافیا ڈان کا ساتھا
میں مسکرا کر خاموش ہوگیا اور سمجھ گیا کہ نفرت اور حسد کی آگ آدمی سے عقل اور شعور دونوں چھین لیتی ہے
ان بزنس ٹائیکون نے طاہر جاوید کی سیاسی تقریبات کی کوریج پر میرے سوشل میڈیا اکاوئنٹ کے پیج پر بھی منفی تاثرات قلمبند کئیے جو کہٗ ایک غیر اخلاقی حرکت تھی لیکن میں نے اس پر بھی خاموشی اختیار کی
اس پیش رفت کے بعد میرے لئے ضروری ہوگیا تھا کہ حقائق مناظر عام پر لاؤں جس کا ذکر میں نے اپنے گزشتہ آرٹیکل میں کیا تھا اور جو کہ ایک دوسرے کے یہ دو حریف بزنس ٹائیکونز سے صلح کیلے ہونے والی بات چیت پر مبنی تھا
میں یہاں یہ حقیقت بھی گوش گزار کردوں کہ طاہر جاوید

نے اپنے خلاف ذاتی کردار کشی پر کبھی بھی سوشل میڈیا پر کوئی جواب نہیں دیا اور نہ ہی اپنے حریف کی کبھی کردار کشی کی
تاہم طبل جنگ بھی آپ نے بجایا تھا اور حملہ بھی آپ نے کیا اب آپ کے حریف کو دفاع کا بھی حق ہے اور بھرپور جوابی حملے کا بھی۔
اب طاہر جاوید آپ کے دماغ پر قابض ہوچکا ہے
طاہر جاوید نے ایک لفظ آپ کے خلاف لکھے بغیر
آپ کو ذہنی مریض بنا دیا ہے

میں نے نیک نیتی سے دونوں فریقین کے درمیان اپنے طور پر صلح کی کوشش کی تھی جو کامیاب نہیں ہوئی اور عین ممکن ہے مجھے بھی نشانہ بنایا جائے لیکن مجھے اس کی پرواہ نہیں ہے
کیونکہ میں حملوں کا جواب دینا جانتاہوں
میں محاذ سے راہ فرار اختیار نہیں کرتا بلکہ مورچے میں ہی جان دینا پسند کرتا ہوں
=========================

https://www.youtube.com/watch?v=ak0DHASC