ڈین انسٹیٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ پروفیسر ڈاکٹر زرفشاں طاہر نے کہا ہے کہ بیماریوں کی موثر روک تھام اور نئی نسل کے صحت مند مستقبل کو یقینی بنانے کیلئے نومولود بچوں ویکسینیشن بنیادی شرط ہے.


لاہور(جنرل رپورٹر)ڈین انسٹیٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ پروفیسر ڈاکٹر زرفشاں طاہر نے کہا ہے کہ بیماریوں کی موثر روک تھام اور نئی نسل کے صحت مند مستقبل کو یقینی بنانے کیلئے نومولود بچوں ویکسینیشن بنیادی شرط ہے. انسٹیٹیوٹ میں اکسپینڈڈ پروگرام فار ایمو نائزیشن ( EPI ) پنجاب کے تعاون سے حفاظتی ٹیکوں کا ماڈل سینٹر قائم کیا جائیگا. نیز آئی پی ایچ EPI کے سٹاف کیلئے منیجیریل ٹریننگ پروگرام شروع کرے گا جس کیلئے دونوں اداروں کے درمیان تعاون کے معاہدہ کی دستاویز پر جلد دستخط کئے جائیں گے.
انہوں نے یہ بات اپنے دفتر میں EPI پنجاب کے ڈائریکٹر ڈاکٹر مختار احمد کے ساتھ ملاقات کے موقعہ پر کہی. ای پی آئی کیساتھ منسلک عالمی ادارہ صحت کے نمائندے ڈاکٹر عمران, لمز کی پروفیسر ڈاکٹر شہپر مرزا کے علاوہ ڈاکٹر صائمہ ایوب, ڈاکٹر رخسانہ, ڈاکٹر ہدا اور ڈاکٹر رابعہ بھی موجود تھیں. ڈاکٹر زرفشاں کا مزید کہنا تھا کہ ابھی تک ریسرچ کیلئے ہمیں امراض بارے گلوبل اعداد و شمار پر زیادہ انحصار کرنا پڑتا ہے جبکہ بیماریوں پر تحقیق کے بہتر نتائج کیلئے بیماریوں کے پھیلاؤ بارے مقامی اعداد و شمار ( domestic statistics ) کا ہونا زیادہ سود مند ثابت ہوگا.. انہوں نے کہا کہ انسٹیٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ ای پی آئی کے اشتراک سے صوبہ میں بیماریوں کی روک تھام, تحقیق و تربیت کے جامع پروگرام شروع کرے گا جس میں LUMS سے بھی input لی جائیگی. ڈائریکٹر EPI پنجاب ڈاکٹر مختار احمد کا کہنا تھا کہ شہری علاقوں میں اربن ایمو نائزیشن کو مزید بہتر بنانے کیلئے کثیر تعداد میں ویکسینیشن سینٹر ز قائم کرنے کے منصوبہ پر کام جاری ہے. ڈاکٹر مختار نے مزید کہا کہ پنجاب کے میگا شہروں میں بچوں کے حفاظتی ٹیکوں کی کوریج پر زیادہ فوکس کرنے کی ضرورت کو پیش نظر رکھتے ہوئے موثر حکمت عملی پر کام کیا جا رہا ہے اور فکسڈ ویکسینیشن سینٹرز کی تعداد بڑھائی جا رہی ہے کیونکہ یہ بات مشاہدہ میں آئی ہے کہ بڑے شہروں میں والدین ہسپتالوں اور مراکز پر جاکر بچوں کو بیماریوں سے بچاؤ کے ٹیکے لگوانے کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں. انہوں نے کہا کہ صرف لاہور میں 200 سے زائد سلمز ایریا ز ( slums areas ) ہیں اور خانہ بدوشوں کی بڑی تعداد ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ھوتی رہتی ہے جس سے ویکسینیشن کا عمل متاثر ہوتا ہے.
=========================
ڈین انسٹیٹوٹ آف پبلک ہیلتھ پروفیسر ڈاکٹر زرفشاں طاہر ڈائریکٹر EPI پنجاب ڈاکٹر مختار احمد کے ساتھ آئی پی ایچ میں ماڈل ویکسینیشن سینٹر قائم کرنے اور دیگر منصوبوں میں اشتراک کیلئے اجلاس کی صدارت کر رہی ہیں
=======

فنی تعلیمی بورڈ نے ڈپلومہ جات کے نتائج کا اعلان کردیا،امتحان میں کامیابی کا تناسب 47 فیصد رہا۔ڈپلومہ آف ایسوسی ایٹ انجینیر ،ڈپلومہ ان کامرس، ڈپلومہ ان ہوٹل آپریشنز کے پہلے سالانہ امتحان کے نتائج کا اعلان کیا گیا ہے۔امتحان میں کامیابی کا تناسب سنتالیس فی صد رہا۔53 فیصد بچے امتحان میں فیل ہوگئے۔امتحان میں ٹوٹل ایک لاکھ سات ہزار ترپن طلبا وطالبات نے حصہ لیا ،جن میں سے سنتالیس ہزار چھ سو باسٹھ کامیاب قرار پائے۔رزلٹ فنی تعلیمی بورڈ کی ویب سائٹ پر بھی اپ لوڈ کر دیا گیاہے۔
==========================

سرکاری سکولوں کے طلباء کیلئے بری خبر، اگلے تعلیمی سال میں طلباء کو مفت کتابیں نہیں ملیں گی, واجبات کی عدم ادائیگی پر پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ نے اڑھائی کروڑ بچوں کو مفت کتابیں دینے سے انکار کر دیا۔
تفصیلا ت کے مطا بق پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ نے اگلے تعلیمی سال 2024- 25 میں سرکاری سکولز کے طلباء کو مفت کتابیں دینے سے انکار کردیا، حکومت پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کی 10 ارب کی مقروض ہے۔سابق وزیر تعلیم مراد راس کی غلط پالیسی غریبوں پر بھاری پڑ گئی ،مراد راس نے 18 ارب کی کتابیں ٹھیکیداروں سے چھپوائیں جبکہ حکومت نے 18 ارب میں سے صرف 8 ارب ادا کیئے۔ٹیکسٹ بک بورڈ کے مطابق 10 ارب کے واجبات ادا نہیں کئے گئے، تو2024 میں مفت کتابیں نہیں چھپیں گی ،ٹیکسٹ بک بورڈ نے محکمہ سکول ایجوکیشن کو مراسلہ جاری کر دیا ہے،مفت کتابیں نہ ملیں تو سرکاری سکولوں کے اڑھائی کروڑ بچے تعلیم سے محروم ہو جائیں گے،پنجاب میں سرکاری سکولوں کے طلباء کو سالانہ فی کس 3 ہزار کی کتابیں مفت ملتی ہیں،رواں سال فنانس ڈیپارٹمنٹ نے مفت کتابوں کیلئے صرف ساڑھے 3 ارب مختص کیے ہیں۔
مراسلے میں بتایا گیا ہے کہ کتابوں کی چھپائی کیلئے یہ رقم ناکافی ہے، اگر مزید رقم جاری نہ ہوئی تو سال کے آخر تک کتابوں کی چھپوائی ممکن نہیں ہوگی۔
=============================

لاہور(جنرل رپورٹر)سیکرٹری لٹریسی سید حیدر اقبال کی ہدایات پر محکمہ لٹریسی و نان فارمل ایجوکیشن نے لٹریسی ویک منانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس ضمن میں سیکرٹری لٹریسی نے تمام اضلاع کو یوم خواندگی کی مناسبت سے مرحلہ وار سرگرمیوں کے بھرپور انعقاد کی ہدایت کرتے ہوئے بذریعہ نوٹیفیکیشن شیڈول بھی دیا ہے جس کے مطابق 31 اگست سے یکم ستمبر کے دوران راولپنڈی، گوجرانولہ، سرگودھا ڈویژنز کے تمام اضلاع میں لٹریسی ڈے کی مناسبت سے سرگرمیاں منعقد کی جائیں گی۔ اسی طرح 2 ستمبر سے 4 ستمبر تک بہاولپور ڈی جی خان، ملتان ڈویژن کے اضلاع میں سرگرمیوں کا انعقاد ہوگا۔ جبکہ 5 سے 7 ستمبر تک فیصل آباد، لاہور، ساہیوال ڈویژن میں اضلاع کی سطح پر سرگرمیاں ہوں گی۔ یوم خواندگی کی مرکزی تقریب 8 ستمبر کو لاہور آرٹس کونسل رکھی گئی ہے۔ سیکرٹری لٹریسی سید حیدر اقبال نے تمام ڈی اوز کو جاری شیڈول کے مطابق سرگرمیوں کے موثر انعقاد کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ لٹریسی ڈیپارٹمنٹ کے تمام ڈسٹرکٹ آفیسرز ہفتہ خواندگی کا بھرپور انعقاد یقینی بنائیں۔ سیکرٹری لٹریسی نے افسران کو یہ ہدایت بھی کی کہ یوم خواندگی کو بھرپور انداز میں منانے کیلئے وضع حکمت عملی پر عملدرآمد کیا جائے۔
===========================

لاہور(جنرل رپورٹر)وزیراعلی پنجاب کے ہسپتالوں کے دورے بھی کسی کام نہ آئے, سروسز ہسپتال مسائل کا شکار آج بھی سرجیکل اور آرتھوپیڈک یونٹس میں سامان نہ ہونے کی وجہ سے مریضوں کے آپریشن ملتوی جبکہ جن مریضوں کے آپریشن مکمل ہوئے ان کے آپریشن کا سامان ان کے لواحقین آپریشن تھیٹرز پہنچاتے رہے,زرائع کے مطابق سروسز ہسپتال کے سرجیکل اور آرتھوپیڈکس وارڈمیں دونوں منزلوں پر آج مریضوں کی مختلف نوعیت کہ سرجریاں ہوتی رہیں جس کی وجہ سے راہداریوں میں مریضوں کے لواحقین کی بڑی تعداد موجود تھی جن کو آواز دے کر پرچی تھمادی جاتی کہ یہ سامان بازار سے لے کر آئیں تاکہ آپ کے مریض کا آپریشن مکمل کیا جاسکے اس فہرست میں ای سی جی پیڈز,گاز,نارموسلائن اور طاقت کی ڈرپ سمیت دیگر معمولی اشیاء بھی موجود تھیں جن کو لواحقین میڈیکل اسٹورز سے خرید کر آپریشن تھیٹرز پہنچاتے رہےجو حیران کن صورتحال تھی اس موقع پر لواحقین کا کہنا تھا کہ وزیر اعلی پنجاب دن کے اوقات میں ان آپریشن تھیٹرز کے باہر کا دورہ کریں مگر پروٹوکول کے بغیر تو ان کو ساری صورتحال کا پتہ چل جائے گا کہ محکمہ صحت مریضوں کی فلاح کے حوالے سے کیا اقدامات کررہا ہے دوسری جانب ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیر اعلی پنجاب کے پہلے ہونے والے دورے کے بعد تمام یونٹس نے اپنے سامان کی فہرستیں پرنسپل سمز کے آفس میں جمع کرادی تھیں جس کو اب کافی وقت گزر چکا ہے مگر ابھی تک محکمہ اسپیشلائزڈ ہیلتھ مطلوبہ سامان مہیا نہیں کرسکا جس کی وجہ سے مریضوں کے آپریشنز ملتوی ہوتے جارہے ہیں جس کو صرف اور صرف نااہلی سے ہی مشابہ قرار دیا جاسکتا ہے یعنی بات آپ کریں سب کی مگر بجٹ نہ دیں اور نہ ہی مطلوبہ ادویات اور آلات جراحی مہیا کریں اس موقع پر آئی ڈیپ کے زرائع نے تصدیق کی ہے کہ ان کا کام صرف ہسپتال کی تزین و آرائش ہے ناکہ ادویات اور جراحی سے متعلقہ سامان فراہم کرنا.
===========================

https://www.youtube.com/watch?v=ak0DHASC