نگران صوبائی وزیر بلدیات محمد مبین جمانی نے تمام رہائشی اور کمرشل نقشوں پر عائد پابندی کا خاتمہ کرتے ہوئے تمام قانونی رہائشی اور کمرشل نقشوں اور پلان کی منظوری دینے کا اعلان کیا ہے۔

نگران صوبائی وزیر بلدیات محمد مبین جمانی نے تمام رہائشی اور کمرشل نقشوں پر عائد پابندی کا خاتمہ کرتے ہوئے تمام قانونی رہائشی اور کمرشل نقشوں اور پلان کی منظوری دینے کا اعلان کیا ہے۔

ہم نے پابندی صرف اور صرف غیر قانونی تعمیرات کو روکنے کے لئے لگائی تھی تاہم اب تمام افسران کو سختی سے ہدایات دی ہے کہ اب ایک بھی غیر قانونی نقشے یا پلان کی منظوری دی گئی تو اس کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ محمد مبین جمانی

ہم نے تمام غیر قانونی عمارتوں کی فہرست ضرور طلب کی ہے تاکہ معلوم ہوسکے کہ کون سے ڈسٹرکٹ میں کس دور میں کس افسر کی موجودگی میں یہ عمارتیں بنی ہیں۔ محمد مبین جمانی

سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے تمام افسران کی بھرپور کوشش ہونی چاہیے کہ ان کی مکمل توجہ عام شہریوں کی مجبوریوں اور مسائل کو کم سے کم کیا جائے۔ محمد مبین جمانی

ون ونڈو سسٹم کو مزید فعال کیا جائے تاکہ چھوٹے گھر بنانے والوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کی جاسکیں۔ محمد مبین جمانی

جاری کردہ : زبیر میمن، میڈیا کنسلٹینٹ نگران صوبائی وزیر برائے بلدیات محمد مبین جمانی

کراچی (اسٹاف رپورٹر) نگران صوبائی وزیر برائے بلدیات، ہائوسنگ اینڈ ٹائون پلاننگ و بحالیات سندھ محمد مبین جمانی نے کہا ہے کہ لیاری ڈولپمنٹ اتھارٹی، ملیر ڈولپمنٹ اتھارٹی اور کے ڈی اے سمیت تمام اتھارٹیز اپنی اسکیموں اور زمینوں کو قانون کے مطابق درست سمت میں استعمال کریں۔ ایم ڈی اے ہو یا ایل ڈی اے اپنی زمینوں کی ملکیت ہر صورت حاصل کرے، اس سلسلے میں نگران صوبائی حکومت اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی۔ سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ اپنی کارکردگی کو مزید بہتر کرے کیونکہ ان کی وجہ سے عام شہری متاثر ہوتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے دفتر میں لیاری ڈولپمنٹ اتھارٹی، ملیر ڈولپمنٹ اتھارٹی اور سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے علیحدہ علیحدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری سندھ نجم احمد شاہ، اسپیشل سیکرٹری لوکل گورنمنٹ نور احمد سموں، عثمان معظم، ایل ڈی اے کے ڈی جی سید صبیح الحسن، ڈپٹی ڈائریکٹر فنانس علی عباس، ڈائریکٹر لینڈ یاور مہدی، ڈی جی ملیر ڈولپمنٹ اتھارٹی نجب الدین شہتو اور سیکرٹری محمد عرفان، ڈی جی ایل ڈی اے، ایم ڈی سندھ سولڈ ویسٹ سید امتیاز شاہ، پروجیکٹ ڈائریکٹر سوئپ زبیر احمد، ڈائریکٹر شبیر شاہ، آفتاب سومرو سمیت دیگر افسران بھی شریک تھے۔ اجلاسوں میں تمام محکموں کے ڈائریکٹر جنرل اور ایم ڈی نے نگران صوبائی وزیر کو اپنے اپنے محکمہ کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ اس موقع پر نگران صوبائی وزیر محمد مبین جمانی نے کہا کہ تمام اتھارٹیز اپنی سرکاری زمینوں پر قابضین سے واگزار کرانے کے لئے تمام قانونی راستے اختیار کریں۔ انہون نے کہا کہ ایم ڈی اے اور ایل ڈی اے کی زمینوں پر ایسے ادارے اور قابضین ہیں جن کے لئے نگران کابینہ میں ان کے کیسز لے جانے ہیں تو وہ بھی تیار کرکے دیں تاکہ ان سے زمینوں کو واگزار کرایا جاسکے۔ محمد مبین جمانی نے کہا کہ ایل ڈی اے کو ریونیو سے ملنے والی زمین کی ادائیگی کے باوجود زمین کی الاٹمنٹ نہ ہونا تعجب خیز ہے اس سلسلے میں نگران صوبائی وزیر ریونیو سے بھی بات کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایم ڈی اے ہو یا ایل ڈی اے اپنی زمینوں کی ملکیت ہر صورت حاصل کرے، اس سلسلے میں نگران صوبائی حکومت اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے کہا۔کہ ایم ڈی اے کی زمینوں پر چاہے کسی کا بھی قبضہ ہو اس کو واگزار کرانے کے لئے تمام قانونی راستے اختیار کرنے کے ساتھ ساتھ محکمہ اپنے تمام شواہد کے ساتھ ایک تفصیلی رپورٹ مرتب کرکے دے۔اجلاس میں ایل ڈی اے کے ڈی جی سید صبیح الحسن، ڈپٹی ڈائریکٹر فنانس علی عباس، ڈائریکٹر لینڈ یاور مہدی اور دیگر افسران نے ایل ڈی اے کے حوالے سے نگران صوبائی وزیر کو بریفنگ دی۔ ڈی جی ایل ڈی اے نے بتایا کہ ہاکس بے اسکیم 42 میں 57249 پلاٹس لوگوں کو فروخت ہوئے ہیں۔ 1283 پلاٹس کراچی کے صحافیوں کو کراچی پریس کلب کے توسط سے فراہم کئے گئے ہیں۔ انہون نے کہا کہ ادارے کو مالی بحران کا سامنا ہے اور اس کے سدباب کے لئے ادارے کی زمینوں پر قبضوں کے علاوہ ریونیو بورڈ سے بقیہ زمین کا حصول ضروری ہے تاکہ نئی اسکیموں کو آغاز کیا جاسکے۔ ڈی جی ملیر ڈولپمنٹ اتھارٹی نجب الدین شہتو اور سیکرٹری محمد عرفان نے ایم ڈی اے کی جاری اسکیموں سمیت دیگر کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی اور بتایا کہ ایم ڈی اے کے تحت 7 اسکیمیں ہیں جن میں شاہ لطیف ٹائون اسکیم A- 25 میں فلیٹس کی تعمیر کے حوالے سے جو معاہدہ ہوا تھا وہ 26 سال بعد بھی پورا نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جائیکا منصوبے کے نام پر ریلوے کو 400 ایکڑ زمین دے دی گئی، جو منصوبہ نہ ہونے کے باوجود ہمیں واپس نہیں دی جارہی ہے۔ سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے ایم ڈی نے اپنی بریفنگ میں بتایا کہ اس وقت کراچی کے تمام ڈسٹرکٹ کے علاوہ حیدرآباد، سکھر اور روہڑی میں بھی سولڈ ویسٹ نے کام شروع کیا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے تمام اضلاع سے روزانہ 11500 میٹرک ٹن کچڑہ لینڈ فل سائیڈ تک پہنچایا جاتا ہے اور اس سلسلے میں مختلف چائینز اور ترکی کی کمپنیوں سے معاہدے کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں ڈسٹرکٹ سینٹرل میں ابھی سولڈ ویسٹ نے معاہدہ کیا ہے اور وہاں بھی روزانہ 2000 میٹرک ٹن گاربیج کو لینڈ فل سائیڈ پر پہنچایا جارہا ہے اس ہے علاوہ ڈی ایچ اے، کنٹونمنٹ بورڈ سمیت دیگر ایجنسیوں سے بھی ایم او یو کئے گئے ہیں اور ان کا کچڑہ بھی لینڈ فل پر پہنچانے کا کام سولڈ ویسٹ انجام دے رہا ہے۔ نگران صوبائی وزیر کے گھر گھر کچڑہ اٹھانے کے سولڈ ویسٹ کے معاہدے پر ایم ڈی سولڈ ویسٹ نے بتایا کہ ابھی یہ سلسلہ شروع نہیں ہوا ہے اور اس پر کام کررہے ہیں۔ اس موقع پر نگران صوبائی وزیر محمد مبین جمانی نے کہا کہ سولڈ ویسٹ اپنی کارکردگی کو مزید بہتر کرے کیونکہ ان کی وجہ سے عام شہری متاثر ہوتا ہے۔ مبین جمانی نے کہا کہ سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ گھر گھر سے کچڑا اٹھانے کے اپنے کام کا جلد از جلد آغاز کرے تاکہ صوبے کو صاف ستھرا رکھا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی شہر میں صفائی کے بارے میں ہمیشہ تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس لئے ایسے اقدامات کئے جائیں کہ عوام کو اس کا براہ راست فائدہ ہوتا نظر آئے۔

https://www.youtube.com/watch?v=ak0DHASC