نگراں وزیر صحت سندھ ڈاکٹر سعد خالد نیاز سے بی ایم جی ایف کی سینیئر پروگرام آفیسر برائے خاتمہ پولیو ایرن کی ملاقات ملاقات میں پولیو کے خاتمے سے متعلق اقدامات پر تبادلۂ خیال پولیو کے سندھ سے خاتمے کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں گے، ڈاکٹر سعد خالد نیاز


مور خہ24اگست 2023

کراچی 24اگست۔ نگراں وزیر صحت، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ و سماجی بہبود ڈاکٹر سعد خالد نیاز سے بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن (بی ایم جی ایف) کی سینیئر پروگرام آفیسر برائے پولیو ایرن نے ملاقات کی اور پولیو کے خاتمے سے متعلق اقدامات پر تبادلۂ خیال کیا۔ ملاقات میں سیکریٹری صحت سندھ سہیل قریشی، بی ایم جی ایف کے انٹرنیشنل کنسلٹنٹ احمد علی بھی موجود تھے۔ اس موقع پر نگراں صوبائی وزیر ڈاکٹر سعد خالد نیاز نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خوش قسمتی سے پولیو اس وقت پاکستان اور افغانستان تک محدود رہ گیا جبکہ پاکستان میں یہ افغان بارڈر سے ملک میں داخل ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کی آٹھ یونین کاؤنسلز ہائی رسک پولیو یوسیز ہیں جن میں ضلع شرقی کی گجرو گڈاپ 04، ضلع ملیر میں مظفرآباد اور مسلم آباد، ضلع کیماڑی کی بلدیہ 02، ضلع غربی کی سائیٹ 09، یوسی 07 اورنگی ٹاؤن، منگھوپیر یوسی 08 اور سونگل 05 شامل ہیں جہاں اکتوبر میں پولیو کے خاتمے کی مہم کا آغاز کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کے بیشتر علاقوں میں افغان شہری بڑی تعداد میں داخل ہوتے ہیں اور واپس افغانستان بھی جاتے ہیں جہاں وہ پولیو ویکسین استعمال نہیں کرتے ہیں لہذا پاکستان میں داخلے کی صورت میں انکی بارڈر پر بھی پولیو ویکسینیشن یقینی بنائی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ عنقریب گورنر سندھ کی منظوری سے ایک ایکٹ متعارف کروایا جارہا ہے جس کے تحت کسی بھی شخص کو سندھ میں داخلے سے قبل پولیو ویکسین لازمی لینا ہوگی بصورت دیگر سندھ میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایکٹ نافذ ہونے سے ہمیں قانونی حق میسر آجائے گا جو صوبے میں پولیو کے خاتمے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ بحیثیت ڈاکٹر انھیں انتہائی دکھ ہوتا ہے جب بین الاقوامی سطح پر پاکستان میں پولیو کا کوئی کیس ظاہر ہوتا ہے۔ ڈاکٹر سعد خالد نیاز نے سیکریٹری صحت کو ہدایات دیں کہ بالخصوص نشاندہی کی گئی یوسیز کے افراد کا باقاعدہ ڈیٹا مرتب کیا جائے۔ قبل ازیں سینیئر پروگرام آفیسر (بی ایم جی ایف) ایرن نے بتایا کہ پاک افغان سرحد پر پولیو ویکسینیشن کی جارہی ہے تاہم پھر بھی لوگ ویکسینیشن نہیں کرواتے ہیں، حالیہ دنوں شمالی وزیرستان سے بھی پولیو کے دو کیسز ظاہر ہوئے ہیں جوکہ اچھی علامت نہیں ہے، ہم زیادہ سے زیادہ پولیو وائرس سے متاثرہ لوگوں کی نشاندہی کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور فرنٹ لائن ورکرز کی بھی تربیت کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس بہت سے وسائل اور اسٹاف ہے اور جلد ہم ایک مفاہمتی یاد داشت کے ذریعے مزید اقدامات کریں گے۔ اس دوران دونوں کے درمیان مستقبل میں نیوٹریشن، پرائمری ہیلتھ کیئر اور دیگر پروگرامز پر تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
==========================

https://www.youtube.com/watch?v=ak0DHASC