سابق صوبائی وزیر اطلاعات اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل انعام میمن کی خصوصی ھدایت پر ٹنڈو جام بائی پاس پر پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما راول شرجیل انعام میمن کی جانب سے جشن آزادی کے موقع پر شاندار تقریب کا اہتمام کیا گیا

حيدرآباد: 14 اگست
سابق صوبائی وزیر اطلاعات اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل انعام میمن کی خصوصی ھدایت پر ٹنڈو جام بائی پاس پر پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما راول شرجیل انعام میمن کی جانب سے جشن آزادی کے موقع پر شاندار تقریب کا اہتمام کیا گیا تقریب میں سندہ کی تاریخ کا سب بڑا پاکستان کا جھنڈا بھی عوام الناس کی نظروں کا مرکز رہا، تقریب میں سندہ کے نامور گلوکار طفیل سنجرانی اور اصغر کھوسو نے گیت پیش کر کے عوام سے خوب داد وصول کیا تقريب

راول شرجیل میمن نے بحیثیت مہمان خصوصی شرکت اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راول شرجیل انعام میمن نے کہا کہ آج حیدرآباد میں یوم آزادی کے موقع پر سب بڑی تقریب کا انعقاد کیا گیا ہے جس کا مقصد یہ ہے کہ ہم دنیا کہ یہ پیغام ہم پاکستانی سبز پرچم کے سائے تلے ایک ہیں

اور اللہ کے حکم سے پاکستان رہتی دنیا تک آباد رہیگا. اس موقع پر پاکستان پیپلزپارٹی پارٹی کے جیالوں اور دیگر معززین شرکت جبکہ عوام الناس کی بڑی تعداد وہاں موجود تھی جو کہ پاکستان زندہ باد کے فلک شگاف نعرے لگا رہے تھے.تقریب پاکستان 76 ویں یوم آزادی کا کیک بھی کاٹا گیا.
=====================

نگران وزیراعظم کی حلف برداری کے بعد نگران وفاقی کابینہ کے نام سامنے آگئے، کابینہ کی تشکیل کیلئے مشاورت بھی شروع کردی گئی، نگران وزیراعظم جلد وزراء کے ناموں کا اعلان کریں گے۔ ہم نیوز کے مطابق نگران وزیراعظم نے حلف اٹھانے کے بعد اپنی نگران کابینہ کیلئے اہم ناموں پر غور شروع کردیا ہے، نگران کابینہ کیلئے بڑی وزارتوں وزارت خارجہ، وزارت خزانہ، وزارت داخلہ سمیت دیگر کے قلمدان سونپنے کیلئے مشاورت بھی شروع کردی ہے۔
ذرائع کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ سابق سفیر جلیل عباس جیلانی کو وزیر خارجہ، ڈاکٹرشعیب سڈل وزیر داخلہ، احسن بھون کو وزیر قانون، ڈاکٹرحفیظ شیخ کو وزیر خزانہ، گوہراعجاز کو وزیر صنعت کے قلمدان سونپے جانے کا امکان ہے۔

اسی طرح سرفراز بگٹی اور ذوالفقار چیمہ کو بھی نگران کابینہ میں شامل کیا جاسکتا ہے۔ یاد رہے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے 14 اگست کو یوم آزادی پر نگران وزیراعظم کے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔

گزشتہ روز بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما انوار الحق کاکڑ کو نگران وزیراعظم بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا جس کی سمری پر صدر مملکت نے بھی دستخط کردیے تھے۔ وزیراعظم شہباز شریف اور اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کے درمیان وزیراعظم ہاؤس میں نگران وزیراعظم کے حوالے سے مشاورت کا دوسرا دور ہوا جس کے بعد وزیراعظم شہباز شریف لاہور روانہ ہوگئے تھے۔
انوار الحق کاکڑ کو وزیر اعظم کا پروٹوکول دے دیا گیا۔ نگران وزیراعظم کا فیصلہ ہفتے کو ہوا تھا جس کیلئے قائد حزب اختلاف راجا ریاض نے انوار الحق کاکڑ کا نام دیا تھا جس پر شہباز شریف نے اتفاق کیا بعد ازاں صدر عارف علوی نے تعیناتی کی منظوری دے دی تھی۔آج انوار الحق کاکڑ نے بطور نگران وزیراعظم عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔نگران وزیراعظم کی تقریب حلف برداری ایوانِ صدر میں منعقد ہوئی جس میں اہم سیاسی شخصیات اور افسران نے شرکت کی۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے انوار الحق کاکڑ سے حلف لیا۔ خیال رہے کہ سینیٹر انوار الحق کاکڑ کا تعلق بلوچستان کے ضلع کاکڑ سے ہے، انہوں نے کوئٹہ سے ابتدائی تعلیم حاصل کی جس کے بعد وہ اعلیٰ تعلیم کے لیے لندن چلے گئے، انہوں نے یونیورسٹی آف بلوچستان سے پولیٹیکل سائنس اور سوشیالوجی میں ماسٹرکیا۔ انوار الحق نے عملی سیاست کا سفر سابق صدر و آرمی چیف جنرل پرویز مشرف کے دور سے شروع کیا تھا۔
سینیٹر انوارالحق کاکڑ نے 2008 میں (ق) لیگ کے ٹکٹ پرکوئٹہ سے قومی اسمبلی کا الیکشن لڑا جس میں انہیں کامیابی نہ مل سکی۔انوار الحق کاکڑ نے اپنے علاقے کی قومی اسمبلی کی نشست پر الیکشن لڑا تھا۔ سینیٹر انوار الحق کاکڑ 2013 میں بلوچستان حکومت کے ترجمان رہے جب کہ بلوچستان عوامی پارٹی کی تشکیل میں ان کا کلیدی کردار رہا۔ بلوچستان عوامی پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر انوار الحق کاکڑ 12مارچ 2018 میں آزاد حیثیت سے سینیٹر منتخب ہوئے تھے اور وہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی سمندر پار پاکستانی کے چیئرمین ہیں۔
انوار الحق کاکڑ اس وقت بھی بطور سینیٹر ایوان بالا میں اپنے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔انوار الحق کاکڑ نے رواں سال صوبے میں بننے والی نئی سیاسی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی۔
=====================================