ہیپاٹائٹس بی اور سی نہائیت مہلک وائر س ہونے کی وجہ سے دنیا بھر میں بے شمار بیماریاں اور اموات واقع ہوتی ہیں اور پاکستان کے ہر گھر میں کم از کم ایک شخص اس وائرس سے متاثر ہو سکتا ہے

لاہور(جنرل رپورٹر)پرنسپل پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ و امیر الدین میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر سردار محمد الفرید ظفر نے کہا ہے کہ ہیپاٹائٹس بی اور سی نہائیت مہلک وائر س ہونے کی وجہ سے دنیا بھر میں بے شمار بیماریاں اور اموات واقع ہوتی ہیں اور پاکستان کے ہر گھر میں کم از کم ایک شخص اس وائرس سے متاثر ہو سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملکی آبادی کی اکثریت،شعور وا ٓگاہی کی کمی اور معاشی و سماجی مسائل کی وجہ سے لوگ اپنا میڈیکل چیک اپ نہیں کرواتے لہذا اس حقیقت پر پردہ پڑ ا ہوا ہے، اس مرض کے خاتمے کیلئے ضروری ہے کہ نئی نسل کو زیادہ سے زیادہ آگاہی دی جائے اور اس مقصد کے لئے تعلیمی ادارووں میں خصوصی لیکچرز کا اہتمام کرنے کے علاوہ اُن کے سلیبس میں ہیپاٹائٹس بی اور سی کے بارے میں مضمون شامل کرنا نا گزیر ہے۔
ان خیالات کا اظہار پروفیسر الفرید ظفر نے لاہور جنرل ہسپتال میں ہیپاٹائٹس سے بچاؤ سے متعلق آگاہی واک کے شرکاء اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ واک میں پروفیسر غیاث النبی طیب، پروفیسر عاکف دلشاد، ایم ایس ڈاکٹر خالد بن اسلم ڈاکٹر شفقت رسول،ڈاکٹر مہرین زمان،ڈاکٹر غیاث الحسن،ڈاکٹر فروا جاوید،ڈاکٹرسدرہ رشید،ڈاکٹر عاصم حمید،ڈاکٹر احسان اللہ،شہناز ڈار اور ہیلتھ پروفیشنز بڑی تعداد میں موجود تھے۔
پرنسپل پی جی ایم آئی نے کہا کہ جہاں لوگ اپنے کھانے پینے اور تفریحات پر ایک خطیر رقم خرچ کرتے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ سال میں ایک مرتبہ اپنی بلڈ سکریننگ کروا کر اس بات کا تعین کر لیں کہ وہ کسی قسم کے وائرل انفیکشن کا شکار نہیں اوراگربلڈ سکریننگ کے نتیجے میں کوئی بیماری سامنے آئے تو ابتدا میں ہی اس بیماری کا علاج کروا کر اس پر قابو پایا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پروفیسر ڈاکٹر غیاث النبی طیب نے جنرل ہسپتال میں ہیپاٹائٹس کے مرض کی تشخیص کے لئے سٹیٹ آف دی آرٹ تشخیصی سینٹر قائم کیا ہے جہاں عالمی معیار کے جدید طبی آلات نصب ہیں اور آؤٹ ڈور میں بھی روزانہ کی بنیاد پر مریضوں کے چیک اپ کے لئے سپیشلسٹ ڈاکٹرز موجود ہوتے ہیں جبکہ گیسٹرو انٹرنالوجی کے لئے بھی الگ وارڈ قائم ہے تاکہ ایسے مریضوں کا بر وقت علاج یقینی بنایا جا سکے۔ پروفیسر الفرید ظفر نے امید ظاہر کی کہ پروفیسر عاکف دلشاد اور اُن کی ٹیم پروفیسر غیاث النبی طیب کی رہنمائی میں ہیپاٹائٹس کے مریضوں کے لئے نہ صرف جنگی بنیادوں پر مہم شروع کریں گے بلکہ نوجوان ڈاکٹروں کو بھی اس مرض کی روک تھام اور علاج کے جدید طریقوں سے روشناس کروائیں گے۔
پروفیسر الفرید ظفر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عوام میں غلط تاثر پایا جاتا ہے کہ ہیپاٹائٹس بی اور سی آلودہ پانی اور کھانے پینے کی اشیاء سے پھیلتا ہے جبکہ انہوں نے واضح کیا کہ یہ وائرس پانی سے نہیں بلکہ مریض کی مختلف رطوبتوں (پسینہ، لعاب دہن وغیرہ)سے صحت مند مریض کو منتقل ہوتا ہے لہذااس وائرس کی منتقلی کو روکنے کے لئے آپریشن تھیٹر میں استعمال ہونے والے آلات، حجا م کے اوزار اور دندان ساز کو جراثیم سے پاک کرنے کو یقینی بنانا چاہیے جس کے لئے عوامی شعور انتہائی ضروری ہے کیونکہ عطائی ڈاکٹرز، سڑک کے کنارے بیٹھے حجام اور دانتوں و کانوں کی صفائی کرنے والے معاشرے میں اس وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کے موجب ہیں۔انہوں نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ دُنیا بھر میں اِس وقت 32 کروڑ 80 لاکھ افراد مختلف طرح کے ہیپاٹائٹس کا شکار ہیں جبکہ ہر سال 17 لاکھ 50 ہزار ہیپاٹائٹس سی کے نئے کیسز سامنے آرہے ہیں جو انتہائی تشویشناک امر ہے۔انہوں نے کہا کہ 2015 میں ہیپاٹائٹس کی بدولت 13 لاکھ 40 ہزار اموات واقع ہوئی 2000 سے اب تک ہیپاٹائٹس کی وجہ سے اموات میں 22 فیصد اضافہ ہو چکا جو بتدریج بڑھ رہا ہے۔ پروفیسر الفرید ظفر نے بتایا کہ گیسٹرو انٹرنالوجی آرگنائزیشن کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق پاکستان دُنیا بھر میں ہیپاٹائٹس سی سے متاثرہ تیسرا بڑا ملک ہے اور روزانہ 11 1سے زائد افراد ہیپاٹائٹس بی اور سی کے نتیجے میں موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دونوں بیماریوں میں مبتلا افراد کی تعداد ڈیڑھ کروڑ سے زیادہ ہے جن میں سے اکثریت کو اپنی بیماری سے متعلق علم ہی نہیں، پاکستان ہیپاٹائٹس کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتیں ٹی بی، ڈینگی، ملیریا اور ایڈز کے نتیجے میں ہونے والی اموات سے کہیں زیادہ ہیں۔
پرنسپل امیر الدین میڈیکل کالج کا کہنا تھا کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دُنیا میں 7 کروڑ 10 لاکھ افراد ہیپاٹائٹس سی کے موذی مرض میں مبتلاہیں جن میں سے 10 فیصد یا 71 لاکھ افراد پاکستان میں پائے جاتے ہیں، پاکستان میں اس قابل علاض مرض کی پیچیدگیوں کے نتیجے میں سالانہ 40 ہزار افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔پروفیسر الفرید ظفر نے کہا کہ ہیپاٹائٹس جیسی پیچیدگیاں جگر کے سرطان کا سبب بھی بنتی ہیں لہذا پرہیزعلاج سے بہتر ہے کے سلوگن پر عمل کرنا چاہیے کیونکہ ہیپاٹائٹس سے بچاؤکابھی یہی ایک بہترین طریقہ ہے جس سے ہم اپنی آنے والی نسلوں کواس موذی مرض سے محفوظ بناسکتے ہیں۔
============================