بھارت پہچنے پر گرفتار سیما حیدر جاکھرانی اب رہا ہوچکی-حکومت میری بیوی اور بچوں کی واپسی کیلئے میری مدد کرے، غلام حیدر جاکھرانی – میں اب ’’سیما سچن‘‘ ہوں پاکستان نہیں جاؤں گی، پب جی، کے ہیرو ہیروئن کی کہانی


بھارت پہچنے پر گرفتار سیما حیدر جاکھرانی اب رہا ہوچکی-حکومت میری بیوی اور بچوں کی واپسی کیلئے میری مدد کرے، غلام حیدر جاکھرانی – میں اب ’’سیما سچن‘‘ ہوں پاکستان نہیں جاؤں گی، پب جی، کے ہیرو ہیروئن کی کہانی

=====================

پب جی گیم کھیلنے کے دوران بھارتی شہری کے پیار میں گرفتار ہو کر پسند کی شادی کرنے بھارت پہنچنے والی خاتون جس کا تعلق صوبہ سندھ کے شہر جیکب آباد سے ہے، سیما حیدر جاکھرانی جسے بھارت پہچنے پر گرفتار کر لیا گیا تھا، اب رہا ہوچکی ہے۔ 27سالہ سیما چار بچوں کی ماں 29سال کی ہے جو اپنے بچوں سمیت پہلے نیپال اور پھر نیپال سے بھارت پہنچی تھی۔سیما کے شوہر غلام حیدر جاکھرانی کا اب ویڈیو بیان سامنے آیا ہے جس میں اُنہوں نے حکومت سے اپنے بیوی اور بچوں کی واپسی کی اپیل کی ہے۔ سیما کے شوہر غلام حیدر جاکھرانی کا کہنا ہے میری اہلیہ چار بچوں کے ساتھ کراچی میں مقیم تھی، آن لائن گیم کے ذریعے بھارتی لڑکے سے دوستی ہوئی، میری بیوی کو پیار کا جھانسہ دے کر بھارت بلایا گیا ہے۔غلام حیدر کا کہنا ہے کہ بھارت کے شہر راہوپور پولیس نے میری بیوی اور بچوں کو گرفتار کر لیا ہے اور وہ اب رہا ہوچکا ہے۔ غلام حیدر جاکھرانی نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرے بچے مجھے واپس کرانے میں میری مدد کی جائے۔
=====================

سیما حیدر جاکھرانی چار بچوں کی ماں ایک پاکستانی خاتون ہے جس کا پس منظر سندھ کے ایک دیہی علاقے کا ہے اور شوہر سعودی عرب میں محنت مزدوری کرتا ہے جس نے پیسے جمع کرکے اسے کراچی میں مکان بھی خرید کردیا تھا،ماتھے پر ’’بندیا‘‘ اور ہاتھوں میں ’’گجرے‘‘ میں اب ’’سیما سچن‘‘ ہوں، پاکستان نہیں جاؤں گی، پب جی، کے ہیرو ہیروئن کی کہانی میں بے شمار تضادات اور جھول ہیں ،پاکستان کی سیما اور بھارت کے سچن کی ’’لو سٹوری‘‘ جلد ہی ’’حقیقی انجام‘‘ کو پہنچ جائے گی ،سیما جاکھرانی بغیر ویزے کے بھارت کیسے پہنچی، گرفتاری کے چند دنوں بعد ہی رہائی ۔ دوسری طرف سچن بھارت کا ایک ہندو ہے جو واجبی شکل کا نوجوان ہے۔ سیما اور سچن میں صرف ایک قدرے مشترک تھی، سیما گھر کے کاموں سے فارغ ہوکر رات بھر پب جی (گیم ویلی) کھیلا کرتی تھی دوسری طرف سچن بھی یہی گیم کھیلنے کا شوقین تھا اور دونوں کے درمیان اسی دوران رابطہ اور پھر دوستی ہوگئی جو بتدریج رومانس میں بدل گئی۔ دونوں کے درمیان عہدوپیماں ہوئے اور سیما حیدر جس کی عمر30 سال کے لگ بھگ ہے شوہر کے خون پسینے سے کمائے ہوئے لاکھوں کے گھر کو بیچ کر تمام رکاوٹیں عبور کرتی ہوئی بچوں کو لیکر اپنے ہیرو سچن کے پاس پہنچ گئی ۔ بظاہر یہ ایک اوسط درجے کی کسی رومانس فلم کی کی جذباتی کہانی لگتی ہے جس کے ’’دی اینڈ‘‘ پر بعض کچے ذہنوں کی سوچ سیما اور سچن کو ہیرو ہیروئن سمجھتے ہیں اور ان کو سچا پیار کرنے اور قربانی دینے والا ایسا رومانوی جوڑا سمجھتے ہیں جس کی مثال دی جاسکتی ہے، لیکن محض چند ہفتوں کے اس رومانوی ’’دی اینڈ‘‘ کے بعد حقیقی کہانی کا آغاز ہوتا ہے۔ اس ضمن میں بھارت کے مختلف حلقوں اور اداروں کی میڈیا رپورٹس کے مطابق سیما حیدر اپنے چاروں بچوں کے ہمراہ پہلے دبئی گئی وہاں سے نیپال اور نیپال سے انڈیا پہنچ گئی، جہاں پہنچنے پر بھارت میں غیرقانونی طور پر اس کے نام نہاد ہیرو سچن نے اس کا خیرمقدم کیا اور اسے کرایے کا ایک گھر لیکر بچوں سمیت وہاں منتقل کردیا۔ چند دنوں بعد ہی بھارت میں غیرقانونی طور پر داخل ہونے اور وہاں رہنے کے الزامات کے تحت سیما حیدر کو پولیس نے گرفتار کرکے جیل بھیج دیا جہاں بھارت کی مرکزی ایجنسیوں اور دہشتگردی اسکوارڈ نے اس کے بھارت میں داخل ہونے کے معاملے پر کئی دنوں تک تحقیقات کی۔ یاد رہے کہ سیما حیدر کو چار بچوں میں تین بیٹیاں اور ایک بیٹا شامل ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ دہلی سے ملحقہ گریٹرنوائیڈا کی جیل میں اپنے بچوں سمیت قید نہ تو پاکستان کی طرف سے اسے کوئی قانونی وسفارتی مدد ملی اور نہ ہی صوبہ سندھ سے تعلق رکھنے والی سیما حیدر جاکھرانی کو پاکستان میں حقوق انسانی کے کسی ادارے اور بیرون ملک قیدیوں کی مدد کرنے والی کسی تنظیم نے اس کے معاملے پر کوئی توجہ دی۔ جیل میں قید سیما نے اپنے بیان میں یہ تسلیم کیا کہ وہ سچن سے محبت کرتی ہے اس کے ساتھ شادی کرنا چاہتی ہے اب واپس پاکستان نہیں جائے گی اگر سچن مسلمان نہیں ہوتا تو میں اپنا مذہب تبدیل کرلوں گی۔ میرا شوہر سعودی عرب میں رہتا ہے وہ مجھے 2019 میں چھوڑ کر چلا گیا تھا ہماری طلاق ہوچکی ہے میں چار برسوں سے تنہا اور ایک ’’بیوہ‘‘ کی حیثیت سے زندگی گزار رہی ہوں۔ ایک بھارتی خبر رساں ادارے کی نشریاتی رپورٹ میں یہ کہا گیا ہے کہ سچن اور سیما کے درمیان پہلی ملاقات نیپال میں ہوئی تھی جہاں انہوں نے باضابطہ طور پر شادی کرلی تھی۔ جس کے بعد سیما پاکستان چلی گئی اور سچن انڈیا لوٹ گیا۔ سیما حیدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس کے شوہر نے پاکستان میں جو گھر خرید کر دیا تھا وہ میں نے 12لاکھ روپے میں بیچ کر سچن سے ملنے کے اخراجات کے طور پر خرچ کر دیئے تھے۔ انڈین حکام کے مطابق سیما جاکھرانی مئی میں دبئی کے راستے نیپال پہنچی اور وہاں سے بس کے ذریعے دہلی کیلئے روانہ ہوئی۔

اسلام آباد (فاروق اقدس/ خصوصی رپورٹ)
https://e.jang.com.pk/detail/485373%22
==================================================
بھارتی نوجوان کی محبت میں گرفتار چار بچوں کی ماں سیما غلام حیدر نے کے شوہر غلام حیدر جاکھرانی کا ویڈیو بیان سامنے آ گیا جس میں انہوں نے حکومت سے اپنے بیوی اور بچوں کی واپسی کی اپیل کی ہے۔جنگ اخبار کی رپورٹ کے مطابق غلام حیدر جاکھرانی نے کہا کہ میری اہلیہ چار بچوں کے ساتھ کراچی میں مقیم تھی۔
آن لائن گیم کے ذریعے بھارتی لڑکے سے دوستی ہوئی۔میری بیوی کو پیار کا جھانسہ دے کر بھارت بلایا گیا۔غلام حیدر نے کہا کہ بھارت کے شہر راہوپور پولیس نے میری بیوی اور بچوں کو گرفتار کیا تھا جو اب رہا ہو چکے ہیں۔حکومتِ پاکستان سے اپیل کرتا ہوں کہ میرے بچے مجھے واپس کرانے میں مدد کی جائے۔ جب کہ بھارتی میڈیا کے مطابق سیما غلام حیدر اور گریٹر نوائیڈا سچن مینا نے ضمانت پر رہائی کے بعد ہفتے کو گوتم بدھ نگر کی لکسر جیل سے باہر نکل کر ایک دوسرے کو گلے لگایا اور ایک ساتھ رہنے کا عزم کیا۔

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ سیما غلام حیدر نے جیل سے رہائی پانے کے بعد کہا کہ میں نے سچن کے مذہب اور ثقافت کو اپنا مانا ہے اور اپنے چار بچوں کے نام بھی بدل دئیے۔ بچوں کے نام راج ، پریکانکا ، پری اور منی رکھا۔ سیما غلام حیدر نے مزید کہا کہ میں اگر پاکستان واپس گئی تو بلاشبہ مجھے مار دیا جائے گا۔سچ مینا سے رواں سال مارچ میں کٹھمنڈو کے پشوپتی ناتھ مندر میں شادی کی۔
میں سچن کے بغیر نہیں رہ سکتی چونکہ وہ میرے شوہر ہیں ، میں نے ان کے مذہب کو مان لیا ہے۔خاتون نے مزید کہا کہ سچن کے والدین نے بھی مجھے قبول کر لیا ہے اور میں نے ان کے تمام ثقادتی طریقوں کو اپنایا ہے،ان کے ساتھ رہنا چاہتی ہوں۔ سیما نے سچن سے ملاقات سے متعلق بتایا کہ جولائی 2020 میں کورونا کی وبا کے دوران ایک دوسرے سے بات کرنا شروع کی تھی۔میں پب جی کھیلتے ہوئے بہت سے اجنبی لوگوں سے آن لائن بات کرتی تھی،اسی طرح میری سچن سے بات ہوئی، ہم گھنٹوں کھیلتے تھے، یہاں تک کہ کبھی بات کرنا بند نہیں کرتے۔ تقریباً چار ماہ کے بعد ہم نے فون نمبرز کا تبادلہ کیا، جنوری 2021 تک ایک دوسرے کے لیے اپنی محبت کا اعتراف کیا۔
==============================

چار بچوں کے ساتھ بھارت جانے والی سندھ کی خاتون سیما غلام حیدر نے مذہب تبدیل کر دیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق سیما غلام حیدر اور گریٹر نوائیڈا سچن مینا نے ضمانت پر رہائی کے بعد ہفتے کو گوتم بدھ نگر کی لکسر جیل سے باہر نکل کر ایک دوسرے کو گلے لگایا اور ایک ساتھ رہنے کا عزم کیا۔ ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ سیما غلام حیدر نے جیل سے رہائی پانے کے بعد کہا کہ میں نے سچن کے مذہب اور ثقافت کو اپنا مانا ہے اور اپنے چار بچوں کے نام بھی بدل دئیے۔
بچوں کے نام راج ، پریکانکا ، پری اور منی رکھا۔ سیما غلام حیدر نے مزید کہا کہ میں اگر پاکستان واپس گئی تو بلاشبہ مجھے مار دیا جائے گا۔سچ مینا سے رواں سال مارچ میں کٹھمنڈو کے پشوپتی ناتھ مندر میں شادی کی۔

میں سچن کے بغیر نہیں رہ سکتی چونکہ وہ میرے شوہر ہیں ، میں نے ان کے مذہب کو مان لیا ہے۔خاتون نے مزید کہا کہ سچن کے والدین نے بھی مجھے قبول کر لیا ہے اور میں نے ان کے تمام ثقادتی طریقوں کو اپنایا ہے،ان کے ساتھ رہنا چاہتی ہوں۔

سیما نے سچن سے ملاقات سے متعلق بتایا کہ جولائی 2020 میں کورونا کی وبا کے دوران ایک دوسرے سے بات کرنا شروع کی تھی۔میں پب جی کھیلتے ہوئے بہت سے اجنبی لوگوں سے آن لائن بات کرتی تھی،اسی طرح میری سچن سے بات ہوئی، ہم گھنٹوں کھیلتے تھے، یہاں تک کہ کبھی بات کرنا بند نہیں کرتے۔ تقریباً چار ماہ کے بعد ہم نے فون نمبرز کا تبادلہ کیا، جنوری 2021 تک ایک دوسرے کے لیے اپنی محبت کا اعتراف کیا۔
فروری میں ہندوستانی ویزے کے لیے درخواست دی لیکن انکار کر دیا گیا جس کے باعث غیر قانونی طور پر ملک میں داخل ہوئی۔ 27 سالہ سیما نے کہا کہ وہ فلم غدر سے متاثر ہیں جو ایک ہندوستانی مرد اور پاکستانی مرد کے درمیان سرحد پار محبت کی کہانی پر مبنی ہے۔خیال رہے کہ 27 سالہ پاکستانہ خاتون بھارتی نوجوان کی محبت میں مبتلا ہونے کے بعد مبینہ طور پر اپنے بچوں کے ساتھ گزشتہ ماہ نیپال کے راستے بھارت میں داخل ہوئی تھی اور اتر پردیش میں داخل ہونے کے بعد ایک بس کے ذریعے گریٹر نوئیڈا پہنچی تھی۔بھارتی پولیس اہلکار نے دعویٰ کیا کہ خاتون اور اس کے بچے گریٹر نوئیڈا کے ربوپورہ علاقے میں رہنے والے شخص کے کرائے کے مکان میں رہ رہے تھے۔
===============================

بھارت کا اب تک کا سب سے بڑا ’سیکس‘ اور ’بلیک میلنگ‘ اسکینڈل سامنے آیا ہے، جس میں کم سے کم 8 ریاستی وزرا، ایک درجن اعلیٰ بیورو کریٹس اور امیر ترین افراد کو نوجوان لڑکیوں نے پھنسایا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ اسکینڈل بھارت کی ریاست مدھیا پردیش میں سامنے آیا اور پولیس اس کیس کو اب تک کا بھارت کا سب سے بڑا سیکس و بلیک میلنگ کا اسکینڈل قرار دے رہی ہے،اس اسکینڈل کی 5 مرکزی ملزم خواتین کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے جو ایک این جی او کے نام پر حکومتی وزیروں، سرکاری افسران، تاجروں اور امیر شخصیات کو پیار کے نام پر پھنسا کر انہیں بلیک میل کرتی رہیں۔
پولیس کے مطابق اس اسکینڈل کیس کے دوران گزشتہ کچھ عرصے کے دوران لڑکیوں اور خواتین نے مدھیا پردیش کے 8 ریاستی وزیروں، اعلیٰ سرکاری افسران، تاجروں اور امیر ترین افراد کی ایک ہزار قابل اعتراض اور برہنہ ویڈیوز بنائیں۔

اس اسکینڈل کی مرکزی ملزمہ 39 سالہ شویتا جین نے اعتراف کیا کہ انہوں نے ہی اس اسکینڈل کا منصوبہ تیار کیا اور اس مقصد کے لیے غریب اور متوسط گھرانے کی نوجوان لڑکیوں کی خدمات حاصل کی گئیں۔

پولیس کے مطابق اس کیس کی تفتیش کے لیے گرفتار کی گئی 5 خواتین مرکزی ملزمان ہیں جو اپنے اپنے حساب سے ایک الگ گینگ چلا کر اعلیٰ شخصیات کو بلیک میل کرتی رہیں۔ان خواتین کی جانب سے مدھیا پردیش سمیت دیگر ریاستوں کی خوبرو اور کالج میں زیر تعلیم لڑکیوں کو نوکریوں اور پرتعیش زندگی کی لالچ دے کر بھرتی کیا گیا اور انہیں وزرا، اعلیٰ افسران، تاجروں اور بااثر ترین مرد حضرات کو بلیک میل کرنے کا ٹارگٹ دیا۔
اس اسکینڈل کو ’ہنی ٹرپ‘ کا نام دیا گیا ہے اور اس کیس میں پولیس کو ملنے والی ویڈیوز میں وزرا، اعلیٰ افسران اور بااثر افراد کی برہنہ اور قابل اعتراض ویڈیوز بھی شامل ہیں۔رپورٹ کے مطابق بھارت کے سب سے بڑے اس ’سیکس اسکینڈل‘میں نہ صرف خواتین اور نوجوان لڑکیاں بلکہ مدھیا پردیش کے صحافی بھی ملوث ہیں۔رپورٹ کے مطابق اس کیس میں نہ صرف عام صحافی بلکہ اخبارات کے ایڈیٹرز اور ایک ٹی وی چینل کا مالک بھی ملوث ہے جن پر الزام ہے کہ وہ بلیک میل ہونے والے افراد اور خواتین کے درمیان معاہدہ کرنے میں کردار ادا کرتے تھے۔
کیس میں ملوث صحافیوں سے متعلق بتایا جا رہا ہے کہ وہ اس وزرا، سرکاری افسران اور بااثر شخصیات کو ایسا تاثر دیتے تھے کہ وہ انہیں ایک بدنامی سے بچا رہے ہیں، لیکن دراصل وہ خواتین کے گینگ سے ملے ہوتے تھے۔اس اسکینڈل کے سامنے آنے کے بعد بھارت میں تہلکہ مچ گیا ہے اور اس کیس کے حوالے سے ہر روز نئی کہانیاں سامنے آ رہی ہیں اور خیال کیا جا رہا ہے کہ اس اسکینڈل کے تحت بلیک میل کیے جانے والے اور سیاستدان بھی سامنے آئیں گے۔

=============================

گرفتاری کے وقت انڈین حکام کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ پاکستانی خاتون اور اُس کے چار بچے گریٹر نوئیڈا میں غیر قانونی طور پر مقیم تھے۔ انہیں ایک مقامی شخص کی جانب سے مبینہ طور پر پناہ دی گئی تھی جس سے اُس پاکستانی خاتون کی آن لائن ویڈیو گیم پب جی کے ذریعے ملاقات ہوئی تھی۔
جوڑے کی کہانی کسی بالی وڈ فلم کی طرح ہے۔ دونوں کے درمیان اس وقت رابطہ ہوا تھا جب کورونا وبا کی وجہ سے پوری دنیا کی طرح پڑوسی ممالک میں بھی لاک ڈاؤن چل رہے تھے۔
اس دوران زیادہ تر لوگ موبائل فون پر گیمز کھیل کر وقت گزارا کرتے تھے۔ جوڑے کے درمیان پہلا رابطہ پب جی گیم پر ہوا۔
اس کے بعد دونوں نے نیپال میں ملنے کا پروگرام بنایا اور پچھلے برس ہونے والی پہلی ہی ملاقات میں شادی کر لی۔
خاتون نے صحافیوں کو بتایا کہ ’یہ بہت لمبا سفر تھا، جس نے مجھے بہت خوفزدہ کر دیا تھا۔ میں پہلے کراچی سے دبئی گئی جہاں میں نے 11 گھنٹے انتظار کیا اور اس دوران بالکل نہ سو سکی۔‘
ان کے مطابق وہاں سے وہ نیپال گئیں۔
نیپال میں سچن سے شادی کے بعد وہ پھر سے پاکستان چلی گئیں اور سچن انڈیا لوٹ گئے۔
سیما حیدر کا کہنا ہے کہ انہوں نے پاکستان میں 12 لاکھ کا پلاٹ بیچ کر انڈیا آنے کے اخراجات پورے کیے اور اپنے چار بچوں کے ساتھ انڈیا پہنچیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ مئی میں وہ دبئی کے راستے نیپال پہنچیں اور وہاں سے بس کے ذریعے دہلی کے لیے روانہ ہوئیں اور 13 مئی کو نوئیڈا پہنچیں، جہاں سچن نے ان کی رہائش کا انتظام کر رکھا تھا اور اس دوران پاکستانی شناخت بھی چھپائے رکھی۔
ضمانت کے بعد سیما اب اس کوشش میں ہیں کہ انڈیا آنے کے حوالے سے تمام دستاویزی معاملات کو حل کیا جائے۔
اپنی رہائی کے حوالے سے سیما کا کہنا تھا کہ ’جب مجھے یہ خبر ملی تو میں خوشی سے چلائی، اس سے قبل میرا خیال تھا کہ شاید مجھے مہینوں جیل میں رہنا پڑے۔‘
انڈیا پب جی
=================================