پب جی گیم نے پاکستان کا ایک اور گھر تباہ کر دیا ، خیرپور کی 27 سالہ پاکستانی خاتون اپنے چار بچوں کے ساتھ نیپال کے راستے اپنے پریمی کے پاس انڈیا پہنچی اور پھر پولیس کے ہاتھوں گرفتاری ، اصلی شوہر سعودی عرب میں ہیں اور اہلیہ کو تلاش کرتا رہا ۔

پب جی گیم نے پاکستان کا ایک اور گھر تباہ کر دیا ، خیرپور کی 27 سالہ پاکستانی خاتون اپنے چار بچوں کے ساتھ نیپال کے راستے اپنے پریمی کے پاس انڈیا پہنچی اور پھر پولیس کے ہاتھوں گرفتاری ، اصلی شوہر سعودی عرب میں ہیں اور اہلیہ کو تلاش کرتا رہا ۔

انٹرنیٹ پر دوستی اور اپنا سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر نئی زندگی گزار نے کے واقعات میں بہت سے گھر تباہ ہو رہے ہیں مشہور گیم پب جی کے اثرات پاکستان اور بھارت سمیت مختلف ملکوں کے نوجوانوں پر بڑھ رہے ہیں خیرپور کی رہنے والی 27 سالہ پاکستانی خاتون بھی پب جی پر انڈین شہری کی محبت میں گرفتار ہو گئی اور اپنے چار بچوں کو ساتھ لے کر نیپال کے راستے غیر قانونی طور پر انڈیا جا پہنچی اور وہاں اپنے بھارتی پریمی کے ساتھ خفیہ طور پر رہ رہی تھی جب کہ اس کا اصلی شوہر سعودی عرب میں تھا اور فون پر رابطہ نہ ہونے پر اس کو رشتہ داروں کے ذریعے تلاش کراتا رہا کسی نے اسے بتایا کہ تمہاری بیوی تالا لگا کر کہیں چلی گئی ہے کسی نے کہا دبئی گئی ہے اس نے کہا نیپال چلی گئی ہے ۔ سعودی عرب میں مقیم شوہر چاہتا ہے کہ اس کی بیوی کو واپس لایا جائے کیونکہ اس کو ورغلایا گیا ہے ۔
پاکستان سے غیر قانونی طور پر بھارت جانے والی خاتون کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے اس سے پہلے بھی اس طرح کا ایک اور واقعہ میڈیا میں رپورٹ ہو چکا ہے اور یہ واقعات بہت سے سوالات اٹھا رہے ہیں ۔
=================================

ریاض سہیل، شکیل اختر
عہدہ,بی بی سی اردو
5 جولائی 2023

’پب جی کے ذریعے میری اہلیہ کو ورغلایا گیا ہے، میں حکام سے اپیل کرتا ہوں کہ اسے میرے بچوں سمیت پاکستان واپس لایا جائے۔‘

یہ کہنا ہے کہ انڈیا کے دارالحکومت دلی کے نواحی علاقے سے گرفتار ہونے والی 27 سالہ پاکستانی خاتون کے شوہر کا۔

بی بی سی سے فون پر بات کرتے ہوئے خاتون کے شوہر نے بتایا کہ اُن کا تعلق سندھ کے ضلع خیرپور سے ہے اور وہ کافی عرصے سے روزگار کے سلسلے میں سعودی عرب میں مقیم ہیں۔ اُن کے مطابق ان کی اپنی اہلیہ سے محبت کی شادی ہوئی تھی جس میں گھر والوں کی رضامندی شامل نہیں تھی مگر بعد میں برادری کے فیصلے کے بعد سب راضی ہو گئے تھے۔

یاد رہے کہ انڈین پولیس نے حال ہی میں ایک 27 سالہ پاکستانی خاتون کو دلی کے نواحی علاقے سے گرفتار کیا ہے جو اپنے چار نوعمر بچوں ایک انڈین شخص کے ساتھ غیرقانونی طور پر مقیم تھیں۔ خاتون نے پولیس حکام کو دوران تفتیش بتایا کہ سنہ 2019 میں کورونا لاک ڈاؤن کے دوران پب جی کھیلتے ہوئے اُن کی ایک انڈین شہری سچن سے شناسائی ہوئی، پھر واٹس ایپ پر باتوں کا سلسلہ شروع ہوا اور جلد ہی یہ دونوں ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہو گئے۔

خاتون کے مطابق اپنی محبت کو پانے کے لیے وہ نیپال کے راستے انڈیا پہنچیں تھیں۔

27 سالہ پاکستانی خاتون پر انڈیا میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے اور وہاں رہنے کے الزامات کے تحت مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔ یہ خاتون انڈیا کیسے پہنچیں اور پھر گرفتار کیسے ہوئیں یہ جاننے سے قبل دیکھتے ہیں کہ ان کے پاکستانی شوہر کا اب کیا کہنا ہے؟

سیما

’مس کال پر رابطہ ہوا اور پھر کورٹ میرج‘
بی بی سی سے ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے سعودی عرب میں مقیم اس پاکستانی خاتون کے شوہر نے بتایا کہ اُن کا اپنی اہلیہ سے موبائل فون کی ایک مس کال کے ذریعے رابطہ ہوا، جس کے بعد وہ دونوں تین، چار ماہ تک فون پر بات کرتے رہے اور پھر انھوں نے شادی کا فیصلہ کیا۔

ان کے مطابق خاتون کے رشتہ دار اس رشتے پر راضی نہیں تھے، لہذا انھوں نے عدالت میں شادی کی جس کے بعد وہ کراچی آ گئے جہاں ان کی اہلیہ کے والد اور بہنیں رہتی تھیں۔

انھوں نے بتایا کہ کراچی میں رہتے ہوئے وہ رکشہ چلاتے تھے مگر بعدازاں بہتر روزگار کے لیے وہ سعودی عرب آ گئے جہاں انھوں نے محنت مزدوری کی اور اپنا مکان بنوایا۔

شوہر کے مطابق ان کی اہلیہ اور چار بچے ابتدا میں اُسی گھر میں مقیم تھے مگر بعدازاں وہ کرائے کی مکان میں منتقل ہو گئے کیونکہ بیوی نے بتایا تھا کہ گھر کی ضروری مرمت کروانی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ان کی اہلیہ اور بچے اُن کے رابطے میں تھے مگر نو مئی کو پیش آنے والے واقعے کے بعد جب پاکستان میں انٹرنیٹ معطل ہوا تو ان کا اپنی بیوی سے فون پر رابطہ منقطع ہو گیا۔

ان کا کہنا ہے کہ اہلیہ سے رابطہ نہ ہونے پر انھوں نے اُس کے بھائی کو فون کیا جس نے پتہ کر کے بتایا کہ اُن کی بیوی نے مکان فروخت کر دیا ہے اور وہ بچوں کے ساتھ کہیں چلی گئی ہیں۔

شوہر کے مطابق چونکہ وہ سعودی عرب میں مقیم تھے اس لیے انھوں نے اپنے والد کے ذریعے اپنی اہلیہ کی گمشدگی کی رپورٹ درج کروائی۔

انھوں نے بتایا کہ ’جاننے والوں کی مدد سے معلوم کیا تو ابتدا میں پتا چلا کہ وہ دبئی گئی ہے۔ بعد میں نیپال جانے کا پتہ چلا۔ اس کے بعد سوشل میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا کہ وہ انڈیا کی جیل میں ہے۔‘

پاکستانی شوہر کا کہنا ہے کہ انھوں نے اپنی اہلیہ کو طلاق نہیں دی اور وہ اب بھی ان کے نکاح میں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ان کو میڈیا کے ذریعے پتا چلا ہے کہ ان کی بیوی واپس پاکستان نہیں آنا چاہتی ہیں۔

پاکستانی خاتون محبت میں کیسے گرفتار ہوئیں اور انڈیا کیسے پہنچیں؟
محبت

انڈین پولیس کا دعویٰ ہے کہ مذکورہ خاتون مئی 2023 سے دلی کے نواحی علاقے میں غیرقانونی طور پر سچن نامی انڈین شہری کے ساتھ مقیم تھیں۔ انڈین پولیس نے مقامی ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ پاکستانی خاتون سچن سے محبت کرتی ہیں اور یہ محبت ہی انھیں سرحد پار سے انڈیا کھینچ لائی۔

پولیس کے مطابق پاکستانی خاتون کی ملاقات سچن سے پب جی گیم پر ہوئی تھی، دونوں میں تعلقات بڑھے اور پھر وہ ایک دوسرے سے واٹس ایپ کے ذریعے باتیں کرنے لگے اور دونوں کو ایک دوسرے سے محبت ہو گئی، جس کے بعد سیما نے انڈیا آنے کا فیصلہ کیا۔

گریٹر نوئیڈا کے پولیس افسر اشوک کمار کا کہنا ہے کہ چند روز قبل پولیس کو ایک مخبر کے ذریعے اطلاع ملی کہ ایک پاکستان خاتون دلی کے نواحی علاقے ربو پورہ میں اپنے بچوں کے ساتھ رہ رہی ہیں، جس پر پولیس نے مزید معلومات حاصل کرنے کے بعد انھیں حراست میں لے لیا ہے۔

عدالت میں پیشی کے موقع پر خاتون نے میڈیا کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جواب میں بتایا کہ وہ کورونا لاک ڈاؤن کے دوران پب جی کھیلا کرتی تھیں جہاں پر اُن کی ملاقات انڈین شہری سچن سے ہوئی، دونوں میں تعلق بڑھا اور محبت ہو گئی، جس کے بعد دونوں نے شادی کا فیصلہ کیا۔

گریٹر نوئیڈا کے ڈپٹی پولیس کمشنر سعد میاں خان نے بتایا کہ خاتون کا تعلق پاکستان کے صوبہ سندھ سے ہے اور پہلے سے شادی شدہ ہیں اور ان کے کم عمر بچے بھی ہیں۔

’میں واپس نہیں جانا چاہتی، میں سچن سے پیار کرتی ہوں‘
پولیس کے ہاتھوں گرفتار اور محبت کے ہاتھوں مجبور پاکستانی خاتون نے عدالت کے باہر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں واپس پاکستان نہیں جانا چاہتی ہوں، میں سب کچھ چھوڑ کر آئی ہوں۔ میں سچن سے بہت پیار کرتی ہوں اور اس سے شادی کرنا چاہتی ہوں۔‘

انڈین شہری سچن کا بھی یہی کہنا تھا وہ خاتون سے بہت پیار کرتے ہیں۔ انھوں نے انڈین حکومت سے گزارش کرتے ہوئے کہا کہ ’حکومت سے ہماری بس یہی درخواست ہے کہ وہ ہماری شادی کروا دے۔ ہم ایک دوسرے سے بہت پیار کرتے ہیں، ہمارا گھر بسنے دیجیے۔‘

سچن ایک مقامی گروسری کی دوکان میں کام کرتے ہیں۔ پولیس نے سیما کے چاروں بچوں کو بھی حراست میں لے لیا ہے۔

پولیس افسر سعد میاں خان نے بتایا کہ خاتون کے بچوں کو مقامی عدالت میں پیش کیا جائے گا اور عدالت جو حکم دے گی اسی کے مطابق بچوں کے محفوظ مقام پر منتقل کیا جائے گا۔

پولیس کے مطابق خاتون کے چاروں بچے نابالغ اور کم عمر ہیں اور چونکہ یہ معاملہ غیر ملک کے شہریوں سے متعلقہ ہے اس لیے اس کی تفصیلات مرکزی سکیورٹی ایجنسیوں کو بھی بھیج دی گئی ہیں۔

سیما پاکستان سے انڈیا کیسے پہنچیں؟
ڈپٹی پولیس کمشنر سعد میاں خان کے مطابق خاتون کو علم تھا کہ پاکستان اور انڈیا کے سفارتی تعلقات میں سرد مہری کے باعث ویزے کا حصول میں مشکلات ہیں لہذا انھوں نے یوٹیوب سے انڈیا آنے سے متعلق جاننا شروع کیا اور انھیں معلوم ہوا کہ وہ نیپال کے راستے انڈیا پہنچ سکتی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اس منصوبے پر عملدرآمد کرتے ہوئے پاکستانی خاتون نے پاکستان میں ایک ایجنٹ کے ذریعے نیپال کا ٹکٹ اور ویزا حاصل کیا۔

ڈپٹی پولیس کمشنر کے مطابق ابتدائی تفتیش میں خاتون نے دعویٰ کیا ہے کہ گذشتہ سال مارچ میں پہلی بار وہ اکیلے نیپال کے دارالحکومت کھممنڈو آئی تھیں تاکہ حالات کا جائزہ لے سکیں اور پھر وہ دوبارہ مئی 2023 کے وسط میں اپنی تین بیٹیوں اور ایک بیٹے کے ہمراہ کھٹمنڈو پہنچی تھیں۔

ڈپٹی پولیس کمشنر سعد میاں کے مطابق انڈین شہری سچن نے پولیس کو بتایا کہ وہ خاتون کو لینے کے لیے انڈیا سے نیپال پہنچے اور پھر چند دن وہاں گزارنے کے بعد وہ بس کے ذریعے انڈیا آ گئے۔

واضح رہے کہ انڈین اور نیپالی شہریوں کو ایک دوسرے کے ملک جانے کے لیے ویزا کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ سرحد عبور کرنے کے لیے اُن کے پاس کوئی ایک سرکاری شناختی کارڈ، ڈرائیونگ لائسنس، پاسپورٹ، ووٹنگ کارڈ یا آدھار کارڈ ہونا چاہیے۔

جبکہ انڈیا نیپال بارڈر چک پوائنٹ پر پیدل آنے جانے والوں کی چیکنگ بھی نہیں ہوتی۔ اسی لیے سیما اور سچن کے لیے بچوں سمیت اس چک پوائنٹ سے گزر کر آنا آسان تھا۔

نیپال کی سرحد سے دلی کے لیے براہ راست بسیں چلتی ہیں جن میں بڑی تعداد میں نیپالی اور انڈین شہری سفر کرتے ہیں۔

انڈین پولیس کو پاکستانی خاتون کی موجودگی کی اطلاع کیسے ملی؟
دلی کے نواحی علاقے گریٹر نوئیڈا پہنچنے کے بعد سچن اور پاکستان خاتون اپنے بچوں کے ساتھ ایک کرائے کے مکان میں رہنے لگے۔ پولیس نے بتایا کہ سیما کی موجودگی کے بارے میں اس وقت خبر ملی جب انھوں نے شادی کرنے کے لیے اپنا سرٹیفیکٹ بنوانے کی غرض سے کسی ایجنٹ سے رابطہ قائم کیا۔

وہ شخص پولیس کا مخبر تھا جس نے پولیس کو سیما کے بارے میں خبر دی۔

پولیس نے سچن اور پاکستانی خاتون کو گرفتار کر لیا ہے۔ پولیس افسر سعد میاں خان نے بتایا کہ ان کے قبضے سے ان کا اور ان کے بچوں کے پاسپورٹ اور برتھ سرٹیفیکٹ وغیرہ ملے ہیں۔

پولیس کے مطابق اس جوڑے سے مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔

انڈین پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ خاتون نے اپنے گھر والوں کو نہیں بتایا ہے کہ وہ انڈیا جا رہی ہیں۔

کیا یہ پہلا واقعہ ہے؟
ملائم سنگھ اور اقرا
،تصویر کا ذریعہBENGALURU POLICE
پاکستانی خاتون اور سچن کی محبت اور سرحد پار کر کے انڈیا آنے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ حالیہ مہینوں میں اس نوعیت کا دوسرا واقعہ ہے۔

جنوری 2023 میں ایک پاکستانی لڑکی انڈین لڑکے کی محبت میں گرفتار ہو کر انڈیا پہنچ گئی تھی۔ پاکستان کے صوبہ سندھ کی 19 سالہ اقرا جیوانی اور اتر پردیش کے شہر الہ آباد کے 21 سالہ ملائم سنگھ یادو کو آن لائن لڈو کھیلتے ہوئے پیار ہو گیا تھا۔

یادو بنگلور میں کام کرتے تھے اور اقرا بھی انڈیا داخلے کے لیے سندھ سے نیپال پہنچی تھی جہاں دونوں نے شادی کی۔ دونوں گذشتہ برس ستمبر میں بنگلور آئے اور ایک کرائے کے مکان میں رہنے لگے تھے۔ پولیس نے انھیں جنوری میں گرفتار کر لیا تھا۔

اقرا کو 19 فروری کو واہگہ بارڈر کے راستے واپس پاکستان بھیج دیا گیا تھا۔

انڈیا اور پاکستان کے درمیان کئی برس سے تعلقات انتہائی خراب ہیں۔ تعلقات خراب ہونے سے ویزا کی مشکلات بھی بڑھ گئی ہیں۔ معمول کے حالات میں بھی غیر متعلقہ لوگوں سے ملنے کے لیے ویزا حاصل کرنا انتہائی مشکل ہے۔

نیپال ایک ٹرانزٹ کا کام کرتا ہے۔ انڈین شہریوں کے لیے نیپال آنے جانے میں ویزا کی ضرورت نہ ہونے سے وہاں آنا جانا آسان ہے۔ ان واقعات کے بعد انڈیا کی جانب سے نیپال پر اس بات کے لیے دباؤ ضرور بڑھے گا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ نیپال آنے والے پاکستانی شہری غیر قانونی طریقے سے انڈیا میں داخل نہ ہو سکی
https://www.bbc.com/urdu/articles/c4nv11373dqo
==========================