عروہ حسین نے ریحام خان کو آڑے ہاتھوں لے لیا

معروف پاکستانی اداکارہ عروہ حسین نے ریحام خان کو پاکستانی اداکاروں کے بارے میں تعاصبانہ انداز میں بات کرنے پر آڑے ہاتھوں لے لیا۔

ریحام خان نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر پاکستان کے معاشی حالات پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ پاکستان کوصرف دلہنوں کے لباس اور لان کی کلیکشن کی خریداری کی جگہ نہیں ہونا چاہیئے بلکہ مقامی کمیونٹیز پر سرمایہ کاری بھی ہونی چاہیئے۔

اُنہوں نے لکھا کہ وہ بیرون ملک مقیم پاکستانی جو اپنی ملازمتیں بھی نہیں چھوڑنا چاہتے لیکن پاکستانی سیاست کے ماہر ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں انہیں اصل حقائق کے بارے میں جاننے کی ضرورت ہے۔

اُنہوں نے مزید لکھا کہ مشہور شخصیات صرف مختصر ملبوسات پہنے پوسٹرز پر آویزاں ہوئے اچھی لگتی ہیں اور عام طور پر یہ سیاستدان بننے کی صلاحیت نہیں رکھتی ہیں کیونکہ انہوں نے کبھی بھی ایک عام شہری کی طرح زندگی نہیں گزاری۔

عروہ حسین نے ریحام خان کے اس ٹوئٹ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ’میں نے یہ بیان پڑھا تو میں خاموش نہیں رہ سکی، اگر آپ اداکاروں کے بارے میں توہین آمیز بیان نہ دیتیں تو میں آپ کے مقامی کمیونٹیز پر سرمایہ کاری کرنے کے خیال سے اتفاق کر سکتی تھی‘۔

اُنہوں نے لکھا کہ’میں آپ کی معلومات میں اضافہ کرنے کے لیے بتادوں کہ ہم میں زیادہ تر خود مختار ہیں اور بہت محنت کرنے کے بعد اس مقام تک پہنچے ہیں اور ابھی وہ پہچان حاصل کرنے کے لیے جس کے ہم حقدار ہیں سخت محنت کر رہے ہیں‘۔

اُنہوں نے مزید لکھا کہ ’بطور آرٹ انڈسٹری ہم اپنی ملک کی پر امن انداز سے نمائندگی کر رہے ہیں اور دنیا بھر سے ہمیں بہت محبت اور عزت مل رہی ہے‘۔

عروہ حسین نے ریحام خان سے مخاطب ہوتے ہوئے لکھا کہ’آپ کو یاد دلا دوں کے آپ نے بھی بطور چائلڈ آرٹسٹ پاکستان ٹیلیویژن سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا تھا اور یہ حقیقت آپ کو مختصر ملبوسات میں صرف پوسٹرز پر نظر آنے والی شخصیت نہیں بناتی اور نہ ہی آپ سے پاکستان کی سیاست پر اپنی رائے کا اظہار کرنے کا حق چھینتی ہے‘۔
اُنہوں نے لکھا کہ’میں ایک چھوٹے سے ذہین اور محنتی افراد پر مشتمل گروہ کے خلاف نفرت پھیلانے کی کوشش کرنے پر آپ کی حوصلہ افزائی بالکل نہیں کروں گی‘۔

اُنہوں نے اپنے ٹوئٹ کے آخر میں لکھا کہ’آپ اپنے اس بیان پر ہم سے آرام سے معافی مانگ سکتی ہیں کیونکہ ہم خودمختار، ذہین اور محنتی ہونے کے علاوہ رحم دل، معاف کرنے والے اور پر اُمن لوگ ہیں‘۔