گورنمنٹ نواز شریف ہسپتال کوٹ خواجہ سعید میں ڈینگی تدارک اور بچاؤ کے حوالے سے سیمینار اور آگاہی وا ک کا اہتمام کیا گیا

لاہور(مدثر قدیر)گورنمنٹ نواز شریف ہسپتال کوٹ خواجہ سعید میں ڈینگی تدارک اور بچاؤ کے حوالے سے سیمینار اور آگاہی وا ک کا اہتمام کیا گیا جس میں میڈیکل سپریٹنڈنٹ ڈاکٹر اعجاز بٹ اور ان کی ٹیم نے ہسپتال میں آنے والے مریضوں ان کے لواحقین اور تیمارداروں میں ڈینگی کے اسباب اور اس سے بچاؤ کی حفاظتی تدابیر والے پمفلٹ تقسیم کیے اور انھیں اس موذی مرض سے بچاؤ کے لیے بارش کے دنوں میں اپنے گھروں اور ان کے اردگرد صاف پانی کی نکاسی پر حفاظتی تدابیر اختیار کرنے کی تدابیر بتائیں اس موقع پر ہسپتال کے آڈیوٹوریم میں اس موضوع پر ایک سیمینار کا انعقاد بھی کیا گیا جس میں شعبہ میڈیسن کے ڈاکٹر کلیم نے سیر حاصل لیکچر دیاان کا کہنا تھا ڈینگی مچھروں کی وجہ سے پھیلنے والی ایک بیماری ہے جو کہ ڈینگی وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے۔ یہ وائرس شہری اور نیم شہری علاقوں میں پایا جاتا ہے۔ ڈینگی کا وسبب بننے والا وائرس ڈینگی وائرس کہلا تا ہے۔اس وائرس سے چار بار متا ثر ہونا ممکن ہے۔ڈینگی وائرس فی میل مچھر ایڈس کے کاٹنے سے پھیلتا ہے۔ یہ مچھر 100 سے زائد ممالک میں عام ہے۔ ڈینگی وائرس ہونے کی وجوہات، علامات اور علاج و احتیاط بر وقت کرنے سے اس وائرس سے خود کو اور اپنے عزیزوں کو بچایا جا سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ڈینگی بخار بظاہر ایک معمولی سی بیماری ہے، جو چند ہی روز میں خطرناک صورتحال اختیار کر لیتی ہیاور موت کا سبب بھی بن سکتی ہے۔ ڈینگی کا نشانہ عام طور پر ایسے افراد زیادہ بنتے ہیں جن کی قوت مدافعت کمزور ہوتی ہے۔ ڈینگی کا مچھر عام طور پر رنگین ہوتا ہیا س کا جسم زیبرے کی طرح دھاری دار جبکہ ٹانگیں عام مچھروں کی نسبت لمبی ہوتی ہیں۔ڈینگی بخار کی وجہ سے آپ کے پلیٹلیٹس بہت زیادہ گر سکتے ہیں۔ سنگین صورتوں میں آپ کو خون کی منتقلی کی بھی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ بالغوں میں پلیٹلیٹس کی عام تعداد 150,000 سے 450,000 میں ہوتی ہے لیکن اگر آپ کو ڈینگی ہے تو یہ 20000-40000 تک کم ہوسکتے ہیں۔انھوں نے بتایا کہ ڈینگی بخار کی علامات میں
سر درد،تیز بخار،جوڑوں میں درد،ڈائریا،غنودگی،خراشیں،آنکھوں میں درد،متلی اور الٹی آناشاملی ہیں۔سیمینار میں نرسنگ اسٹاف سمیت ڈینگی پروٹوکول کو دیکھنے والے پیرامیڈیکس اور دیگر طبی ماہرین نے شرکت کی اس موقع پر میڈیکل سپریٹنڈنٹ ڈاکٹر اعجاز بٹ بے نمائندہ اومیگا نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہسپتال میں ڈینگی سے بچاؤ کے حوالے سے تمام تر سہولیات موجود ہیں اور ہمارا عزم ہے کہ اس کا جو بھی مریض مستقبل میں رپورٹ ہو اس کو تمام تر طبی سہولیات بلامعاوضہ فراہم کی جائیں انھوں نے مزید بتایا کہ جب یہ سردرد، بخار،متلی اور قے،کمر درد جسم میں سرخ دانے نکلنے جیسی علامات ظاہر ہوں تو فوری مریض کو ڈاکٹر کو دکھا لینا چاہیے اور خون کا ٹیسٹ کروا لیں، ورنہ اگر اسے بروقت نہ دکھایا جائے تو پھر“ڈینگو ہمبرج فیور شروع ہو جاتا ہے جو کہ جان لیوا ہے اور ساتھ زیادہ بخار بڑھ جانے کی صورت میں دماغ کی رگیں پھٹ جانے کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ ڈینگی وائرس کی صورت میں جسم میں سرخ خلئیے ختم ہو جاتے ہیں۔جبکہ اس کو چیک کرنے کے لیے نیو کلیک ایسڈ امپلیفیکیشن ٹیسٹکیا جاتا ہے جو انسان کے سیرم میں وائرس کا جینیٹک میٹیرل کی موجودگی بتاتا ہے جبکہ سیرولو جیکل ٹیسٹس کی وجہ سے خون میں وائرس کے خلاف بننے والی اینٹی باڈیز کی موجودگی کا پتہ چلایا جاتا ہے اورآئی جی اے انفیکشن کے 5 دن بعد جبکہ آئی جی ایم 2 سے 4 ہفتوں بعد بنتی ہیں اور ان دونوں ٹیسٹ کرنے کے بعد ڈاکٹر کی تشخیص بلا شک و شبہ ڈینگی کی بن جاتی ہے۔اس کے تدارک کے لیے ضروری ہے کہ مچھروں کی افزائش نسل کو روکا جائے، جس کے لیے ضروری ہے کہ گھروں میں صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھا جائے۔ آس پاس موجود پینے کے پانی خاص طور پر گڑھوں میں ٖصفائی کا مکمل خیال رکھا جائے تاکہ ان میں مچھر پیدا نہ ہو۔گھر میں ہرمل اور گوگل کی دھونی دینے سے ہر قسم کے کیڑے مکوڑے، مچھروں،لال بیگ اور چہپکلی و غیرہ ختم ہو جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ اگر ہرمل کا پودا کمرے میں رکھا جائے تو اس سے مچھر کمرے میں داخل نہیں ہوں گے۔
اگر جسم کے کھلے حصے پر کروا تیل جیسے کہ تارا میرا کا تیل لگایا جائے تو مچھر کاٹنے سے پہلے ہی مر جاتا ہے۔ اس کے علاوہ جسم کے کھلے حصے پر لوشن وغیرہ لگانا بھی بہتر ہے۔
========================