ان 10 لڑکیوں کے نام ہر گز نہ رکھیں ، یہ نام۔ والی لڑکیاں بد نصیب ہوں گی۔ جن لڑکیوں کے یہ نام ہیں وہ جلد تبدیل کر لیں۔

ان 10 لڑکیوں کے نام ہر گز نہ رکھیں ، یہ نام۔ والی لڑکیاں بد نصیب ہوں گی۔ جن لڑکیوں کے یہ نام ہیں وہ جلد تبدیل کر لیں۔

ان 10 لڑکیوں کے نام ہر گز نہ رکھیں ، یہ نام۔ والی لڑکیاں بد نصیب ہوں گی۔ جن لڑکیوں کے یہ نام ہیں وہ جلد تبدیل کر لیں۔

ناموں کی اہمیت اور رکھنے کا صحیح طریقہ

اسلام میں ناموں کی اہمیت:
ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اُمت کو اچھے نام رکھنے کی تلقین فرمائی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو اپنے زمانے میں ہر اُس صحابی رضی اللہ تعالی عنہٰ اور صحابیہ رضی اللہ تعالی عنہٰ کا نام تبدیل کر دیا جس کا مطلب اچھا نہ تھا۔ یہاں یہ بات قابل غور ہے کے اللہ تعالٰی کے نزدیک بد ترین نام ‘ملک الاملاک’ ہے۔ ہم فارسی اور اردو میں جسے شہنشاہ کہتے ہیں۔ وجہ اس کی یہ ہے کے بادشاہوں کا بادشاہ تو صرف اللہ ہے اس لیے ایسا نام تو کوئی مشرک ہی رکھ سکتا ہے۔ مغل بادشاہوں کے نام کے ساتھ اکثر شہنشاہ لگایا جاتا ہے جو قطعی ممنوع ہے۔

دوسری طرف صحیح احادیث سے بھی یہ ثابت ہوتا ہے کہ اللہ کے پسندیدہ نام عبداللہ اور عبدالرحمٰن ہیں۔ اس کے علاوہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو نبیوں کے ناموں پر نام رکھنے کی بھی تلقین فرمائی ہے۔ اور ایک نام ایسا بھی ہے جسے قرآن کی روُ سے اللہ تعالٰی نے خود تجویز کیا ہے جو اس سے پہلے دنیا میں کسی کا نہیں رکھا گیا یعنی زکریا کے بیٹے یحیٰی علیہ السلام۔ یہاں ایک بات کی وضاحت کرتا چلوں کے اللہ کو خدا بھی نہیں کہنا چاہیے کیونکہ یہ ایک فارسی کا لفظ ہے جو غالباً قدیم یونانی زبان سے فارسی میں لیا گیا ہے یا شائد زرتشت (پارسی) لوگوں کی قدیم زبان سے ہے۔ اگر ہم فارسی میں خدا کہنے کو صحیح مان لیں تو پھرہمیں سنسکرت کے ایشور یا بھگوان اور اسی طرح مختلف زبانوں میں رائج نام بھی قبول کرنے ہونگے۔ لیکن اس طرح اسلامی وحدت کا تو شیرازہ ہی نکل جاۓ گا۔
عرب میں نام رکھنے کے اصول:
عربوں میں جونام رکھنے کا قدیم نظام رائج ہے وہ اس سے زیادہ سخت ہے یعنی باپ کے بعد دادا کا نام بھی لگتا ہے اور پھر آخر میں خاندانی نام لگایا جاتا ہے۔ پہلے عرب ناموں کے درمیان میں ‘بن’ ﴿یا ابن﴾ جسے ہم ‘ولد’ کہتے ہیں لگا یا کرتے تھے مگر اب یہ رواج تقریباً ختم ہوتا جا رہا ہے۔ شاید اس لیے کہ اب کاغذی کاروائیوں میں اتنے لمبے چوڑے نام لکھنے میں کافی وقت صرف ہوجاتا ہے۔

عربوں کے یہاں نام رکھنے کے 5 طریقے ہیں:
1. اسم: جیسا کے محمد، موسیٰ، ابراہیم، وغیرہ
2. کنیت: عزت کا نام جو عموماً بڑے بیٹے کے نام پر رکھا جاتا ہے جیسے سرفراز کا بیٹا اُسامہ تو سرفراز کی کنیت ابو اُسامہ لکھی جا سکتی ہے یا سرفراز کی بیگم کو اُم اسامہ کہا جا سکتا ہے۔ ہمارے یہاں چونکہ کنیت رکھنے کا رواج ہی نہیں ہے اس لیے اس سے متعلق مزید کچھ نہیں لکھ رہا۔)
3. نسب: کنیت کی طرح اولاد اپنے نسبی نام پر اپنا نام رکھ سکتی ہے یعنی سرفراز کی بیٹی اپنے آپ کو بنت سرفراز اور بیٹا ابن سرفراز کہہ سکتا ہے۔
4. لقب: الفاظ کا مرکب جس سے کوئی اسلامی خاصیت ظاہر ہوتی ہوجیسے، ہارون ‘الرشید’، عبداللہ۔
5. نسبت:یعنی قبیلے یا کاروبار یا جغرافیہ سے نسبت۔
• قبیلہ (جیسے سعودی عرب میں بسنے والا قبیلہ قریش یا بنی ہاشم)
• کاروبار (ایسا نام جس سے کاروبار کا اظہار ہو جیسے منصور الحلاج ۔ یعنی منصور جولاہا)
• جغرافیہ (ایسا نام جس سے رہائش یا پیدائش کا علاقہ ظاہر ہو جیسے محمد الاصفہانی)
بعض اوقات اوپر دیے ہوۓ طریقوں میں سے دو یا دو سے بھی زائد طریقے ایک ساتھ مستعمل ہوتے ہیں جیسا کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا پورا نام اس طرح تھا: ابو عبداللہ محمد ابن اسماعیل ابن ابراہیم ابن مغیرہ الجعفی البخاریؒ۔ یعنی عبدللہ اور محمد کا باپ، اسماعیل کا بیٹا جو ابراہیم کا بیٹا تھا جو مغیرہ کا بیٹا تھا جس کا قبیلہ الجعفی تھا اور جو بخاریٰ کا رہنے والا تھا۔
channel ko zarur subscribe Karen 👇 jazak Allah
@maulanafaisalansari5998
#islamicname
#namemeaning
======================================