بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی لاڑکانہ میں کمپیوٹرائیزڈ نیٹورکنگ منصوبے میں کروڑوں روپئے کی بدعنوانی کا انکشاف،

لاڑکانہ رپورٹ محمد عاشق پٹھان
بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی لاڑکانہ میں کمپیوٹرائیزڈ نیٹورکنگ منصوبے میں کروڑوں روپئے کی بدعنوانی کا انکشاف، تفصیلات کے مطابق ہائیر ایجوکیشن کمیشن پاکستان کی جانب سے بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کو دیئے گئے


ترقیاتی منصوبے میں کروڑوں روپئے کی مبینہ کرپشن کا انکشاف ہوا ہے HEC کی جانب سے بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کو نیٹورکنگ ائینڈ کمپیوٹررائیزیشن کی مد میں چار کروڑ روپئے کا ترقیاتی منصوبہ دیا گیا تھا جس پر آٹھ کروڑ روپئے تک خرچ ہوجانے کے باوجود بھی منصوبہ تا حال نامکمل اور ناکارہ ہے، ہائیر ایجوکیشن کمیشن کمیشن کی جانب سے منصوبے کے لیے 3 کروڑ ساٹھ لاکھ روپئے کے فنڈز جاری کیے گئے جبکہ یونیورسٹی انتظامیہ کے چند افسران کی جانب سے 6 کروڑ روپئے کے پرچیز آرڈرز جاری کیے گئے اور مختلف اوقات میں ممصوبے کی لاگت 8 کروڑ تک جا پہنچ دگنی لاگت کے باوجود منصوبہ نامکمل اور ناکارہ ہونے پر ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے اعتراضات اٹھانے پر وائس چانسلر جامعہ بے نظیر پروفیسر نصرت شاہ کی جانب سے 10 مارچ کو یونیورسٹی کے پروفیسر گلزار شیخ کی سربراہی کی 5 رکنی تحقیقاتی کمیٹی بنائی گئی تھی جسے مبینہ کرپشن میں ملوث ذمہ داروں کا تعین کرکے ایک ہفتے میں رپورٹ دینے کی ہدایات جاری کی گئیں تھیں تاہم انکوائری کمیٹی تشکیل دیے ایک ماہ مکمل ہوجانے کے باوجود نہ تو ذمہ داروں کا تعین کیا جاسکا ہے اور نہ ہی وائس چانسلر کو کوئی رپورٹ کی جاسکی اس سلسلے میں معقف جاننے کے لیے جب وائس چانسلر جامعہ بے نظیر پروفیسر نصرت شاہ اور رجسٹرار عبدالرعوفخاصخیلی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے معقف دینے سے گریز کیا۔
===========================