وزیر خارجہ بلاول اور پاکستان کی ای- وہیکلز پالیسی ۔۔۔۔؟

پاکستان کے نوجوان وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری عالمی فورمز پر بار بار یہ بات واضح کر چکے ہیں کہ موسمی تبدیلی اور اس کے نتیجے میں آنے والے بدترین سیلاب نے پاکستان میں گزشتہ برس لاکھوں لوگوں کو غربت کے سمندر میں پھینک دیا ہے ان لوگوں کی بحالی ان کے لیے خوراک کا انتظام ان کے مکانات کی دوبارہ تعمیر ، منہدم ہو جانے والے اسکولوں میں زیر تعلیم بچوں کا تعلیمی مستقبل اور صحت عامہ کے بڑے بڑے چیلنج منہ کھولے کھڑے ہیں پاکستان اس صورتحال کا مضبوطی سے مقابلہ کر رہا ہے لیکن آنے والے دنوں میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے پیدا ہونے والے چیلنج مزید بڑھ جائیں گے اور کوئی بھی ملک اکیلا ان کا مقابلہ نہیں کر سکتا لہذا دنیا کو مل بیٹھ کر ان کے حل کے بارے میں اقدامات کرنے ہوں گے ۔
پاکستان دنیا میں آبادی کے لحاظ سے پانچواں بڑا ملک ہے اس کی آبادی کے مسائل اور چیلنج بھی بے پناہ ہیں ۔ پاکستان ماحولیاتی آلودگی میں کمی لانے کے لیے اپنے اور پر جو اقدامات اٹھا سکتے ہیں ہے ان پر بھرپور توجہ مرکوز کی جارہی ہے اور بہتر نتائج سامنے لانے والے فیصلے کیے جا رہے ہیں جن میں ایک بڑا فیصلہ پاکستان میں الیکٹرک وہیکلز پالیسی کا ہے جس کے تحت ملک میں الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے تاکہ آنے والے وقت میں ماحولیاتی آلودگی پر زیادہ سے زیادہ قابو پایا جا سکے ۔

اس سلسلے میں حکومت سندھ کی کاوشیں قابل ستائش ہے جس نے کراچی سمیت مختلف شہروں میں الیکٹرک بسیں چلانے کا فیصلہ کیا ہے کراچی میں اس کا باقاعدہ آغاز ہو چکا ہے جس پر سفر کرنے والے مسافروں نے اسے سراہا ہے اور ماحولیاتی آلودگی پر نظر رکھنے والے ماہرین نے بھی اسے ایک بہتر اور قابل تعریف اقدام قرار دیا ہے بظاہر الیکٹرک بسوں کا ایک چھوٹا سا فلیٹ جنوری کے مہینے سے کراچی میں رواں دواں ہے جس کے نتیجے میں کراچی جیسے بڑے شہر میں موٹرسائیکلوں کی سواری میں کمی ، زیادہ ایندھن جلانے سے پیدا ہونے والے اثرات سے بچنا ممکن ہوگا اور زیادہ تعداد میں موٹر سائیکل اور دیگر گاڑیاں روڈ پر چلنے سے ہونے والے نقصانات سے بچنے ممکن ہوگا وہاں آسان محفوظ اور آرام دے سفر بھی میسر آ رہا ہے اپنا بزنس اور ملازمت کرنے والے افراد کی بڑی تعداد ان الیکٹرک بسوں پر سفر کرنے کو ترجیح دے رہی ہے اور ان کا اصرار ہے کہ ان بسوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہونا چاہیے اور کراچی جیسے بڑے شہر میں زیادہ سے زیادہ روٹس کے لئے ان بسوں کو لایا جائے بسوں کو ابتدائی طور پر کامیابی سے چلایا گیا ہے لیکن ایک وقت کا انتظار میں 45 منٹ وقت بہت زیادہ ہے بسوں کی تعداد میں اضافے سے یہ دورانیہ کم ہوگا لیکن اس کام کے لیے حکومت کو زیادہ سرمایہ درکار ہوگی اہم بات یہ ہے کہ بڑی بسوں میں زیادہ مسافروں کی سفری سہولت سے سڑکوں پر چھوٹی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کے ٹریفک ازدہام میں کمی آتی ہے جس کے نتیجے میں روڈ ایکسیڈنٹ اور لوگوں کی اموات اور زخمی ہونے کے واقعات کم ہو جاتے ہیں ٹریفک پر دباؤ میں کمی آتی ہے اور سفر بہتر ہو سکون اور آرام دہ ہو جاتا ہے لہذا ایسی بڑی مسافر بسوں کی کسی بھی اس ٹیم کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے اور اسے کسی ایک شہر یا ایک صوبے تک محدود نہیں رہنا چاہیے بلکہ اسے تمام بڑے چھوٹے شہروں اور صوبوں تک پھیلا دینا چاہیے ۔
پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے عالمی فورمز پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اور ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کے اقدامات کیا حوالے سے جو اعلانات کیے اور جو وعدے اور توقعات وابستہ کی ہے سندھ حکو مت ان پر عملدرآمد کرتے ہوئے آگے بڑھ رہی ہے اور یہ خوش آئند بات ہے نہ صرف الیکٹرک بسیں سڑکوں پر آ رہی ہیں بلکہ آنے والے دنوں میں الیکٹرک کاریں اور الیکٹرک موٹرسائیکل بھی آئیں گے نئی پبلک کا سپورٹس پالیسی اور سسٹم میں بہت سی گنجائش ہے کراچی سے پشاور تک پاکستان میں پبلک ٹرانسپورٹ اور آلودگی سے بچانے والی ٹرانسپورٹ کے استعمال کے رجحان میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے کم ازکم حکومت اس جانب توجہ دے رہی ہے اور آنے والے دنوں میں مزید اقدامات کی توقع ہے ٹریفک پولیس کی جانب سے پرانی اور دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف کاروائی میں اتنی تیزی نہیں آئی جس کی ضرورت ہے اور ٹریفک پولیس کا نرم رویہ آلودگی پیدا کرنے والی گاڑیوں کے خلاف کاروائی سخت کرنے کے لئے تبدیل کرنے کی ضرورت ہے ۔

===== تحریر سالک مجید =======

==========================