نیوکلئیر میزائیل پروگرام ، آئی ایم ایف اور امریکا

نیوکلئیر میزائیل پروگرام ، آئی ایم ایف اور امریکا

نیوکلئیر میزائیل پروگرام ، آئی ایم ایف اور امریکا

==============
پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کیلئے کوئی شرط عائد نہیں کی، آئی ایم ایف

کراچی (نیوز ڈیسک)عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اسٹاف لیول معاہدے کیلئے پاکستان کے نیو کلیئر اثاثوں سے متعلق کوئی شرط عائد کرنے کی تردید کردی۔آئی ایم ایف کی نمائندہ برائے پاکستان ایسٹر پریز نے اپنے بیان میں کہا ہے کہپاکستان کے ایٹمی پروگرام سے متعلق قیاس آرائیوں میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ایسٹر پریز نے کہا کہ آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان کسی بھی معاہدے میں نیو کلیئر پروگرام کے بارے میں کوئی بات نہیں کی گئی، پاکستان سے مذاکرات صرف معاشی پالیسی پر ہو رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہپاکستان سے مذاکرات معاشی مسائل اور بیلنس آف پیمنٹ کا مسئلہ حل کرنے پر ہو رہے ہیں،مذاکرات کا محور میکرو اکنامک استحکام اور مالی استحکام لانا ہے۔اس سے قبل گزشتہ روز امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل کوریلا کا کہنا تھا کہ امریکا پاکستان کے ایٹمی پروگرام سے مطمئن ہے۔امریکی جنرل مائیکل ای کوریلاکا ہاؤس آرمڈ سروسز کمیٹی میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان کو اس وقت بجٹ، معاشی مسائل اور سیاسی کشیدگی کا سامنا ہے ۔جنرل مائیکل کوریلا کا یہ بھی کہنا تھا پاکستان کو دہشت گردی کا چیلنج بھی درپیش ہے، جنگ بندی کے خاتمے کے بعد پاکستان میں کالعمد ٹی ٹی پی کے حملے بڑھ رہے ہیں۔یاد رہے کہ چند روز قبل وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا کہ قومی مفاد کا تحفظ کرنا ہے، نیوکلیئر یا میزائل پروگرام پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو گا، کسی کو حق نہیں کہ پاکستان کو بتائے کہ وہ کس رینج کے میزائل یا ایٹمی ہتھیار رکھے۔

=================
جیو نیوز کے پروگرام ”نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ“ میں گفتگوکرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی عطاء تارڑ نے کہا کہ ترازو کے پلڑے ایک مخصوص سیاسی جماعت کے حق میں نظر آرہے ہیں، جب تک ترازو کے دونوں پلڑے برابر نہیں ہوتے انتخابات ممکن نہیں ہیں۔ سابق سفارتکار عبدالباسط نے کہا کہ آئی ایم ایف پاکستان کے میزائل پروگرام سے متعلق کوئی مطالبہ نہیں کرسکتا، اس حوالے سے باتیں صرف قیاس آرائیاں ہیں، یہ ممکن ہے امریکا نے آئی ایم ایف پر اثر انداز ہونے کے بدلے ہمارے میزائل پروگرام سے متعلق کوئی بات کی ہو۔سینئر صحافی و تجزیہ کار مجیب الرحمن شامی نے کہا کہ حکومت کو صبر و تحمل کے ساتھ معاملات کرنا ہوں گے ورنہ الجھاؤ کا فائدہ عمران خان کو ہوگا۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار عاصمہ شیرازی نے کہا کہ عمران خان باتیں قانون کی حکمرانی کی کرتے ہیں لیکن عمل بالکل مختلف کرتے ہیں۔ عطاء تارڑ نے مزید کہا کہ پاکستان میں روایت ہے سیاستدان عدالت کے بلانے پر پیش ہوتے رہے ہیں، عمران خان نے پی ٹی آئی کو سیاسی جماعت سے دہشتگرد جماعت بنادیا ہے، کالعدم تنظیموں کے دہشتگرد عمران خان کے ساتھ موجود ہیں،زمان پارک اور جوڈیشل کمپلیکس میں انہی دہشتگردوں نے پولیس پر حملے کیے، یہ ملک میں انتشار پھیلانا چاہتے ہیں انہیں فری ہینڈ نہیں دیاجاسکتا،آئی ایم ایف سے معاہدہ ہم نے نہیں عمران خان نے کیا تھا، حکومت معیشت بہتر کررہی ہے یہ بات عمران خان کو قبول نہیں ہے، عمران خان اقتدار کے بغیر نہیں رہ سکتے، اقتدار نہ ملنے پر وہ ملک کا نقصان کرنے سے بھی باز نہیں آرہے، ہم نے کبھی پرتشدد کارروائیاں نہیں کیں، بادشاہ سلامت نے چار سال میں ہر چیز تباہ کردی۔ سابق سفارتکار عبدالباسط نے کہا کہ آئی ایم ایف سمجھتا ہے پاکستان وعدے پورے نہیں کرسکے گا لیکن یہاں سیاست بھی ہورہی ہے، آئی ایم ایف کی ووٹنگ میں پچیس فیصد امریکا کا اثر و رسوخ ہے، آئی ایم ایف پروگرام سے مذاکرات میں کافی وقت گزر گیا ہے اب تک معاہدہ ہوجانا چاہئے تھا، پاکستان میں حکومت تبدیل ہونے کی وجہ سے بھی آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی میں مشکلات پیدا ہوئیں، اسحاق ڈار کہتے تھے آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی دنوں کی بات ہے مگر اب وہ دن ہفتوں میں اور ہفتے مہینوں میں تبدیل ہوتے جارہے ہیں۔ عبدالباسط کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پاکستان کے میزائل پروگرام سے متعلق کوئی مطالبہ نہیں کرسکتا، اس حوالے سے باتیں صرف قیاس آرائیاں ہیں، یہ ممکن ہے امریکا نے آئی ایم ایف پر اثر انداز ہونے کے بدلے ہمارے میزائل پروگرام سے متعلق کوئی بات کی ہو۔
==========