سندھ ہائیکورٹ نے تھر کول پاور پلانٹ کو پانی فراہمی کے منصوبے میں کرپشن سے متعلق درخواست پر محکمہ انرجی سمیت آبپاشی اور تھر کول کو منصوبے کے متعلق معلومات دینے کا حکم دیدیا۔


سندھ ہائیکورٹ نے تھر کول پاور پلانٹ کو پانی فراہمی کے منصوبے میں کرپشن سے متعلق درخواست پر محکمہ انرجی سمیت آبپاشی اور تھر کول کو منصوبے کے متعلق معلومات دینے کا حکم دیدیا۔

چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو تھر کول پاور پلانٹ کو پانی فراہمی کے منصوبے میں مبینہ کرپشن کے حوالے سے عنایت علی مرزا کی جانب منصوبے کے متعلق معلومات فراہمی کے لئے درخواست پر سماعت ہوئی۔ درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ نبی سر سے تھر کول پاور پلانٹ تک 50 کیوسک پانی کی لائین کا منصوبہ ہے۔ اب تک منصوبے پر 66 ارب روپے کی لاگت ہو چکی ہے۔ 66 ارب روپے کی بڑی رقم خرچ کرنے کے باوجود منصوبہ تاحال نامکمل ہے۔معلومات تک رسائی کے قانون کے تحت سیکریٹری آبپاشی سمیت دیگر متعلقہ حکام کو درخواستیں دی۔ کوئی بھی درست معلومات فراہم کرنے تیار نھیں ہے۔ ہمیں صرف فوٹو اسٹیٹ کاپیاں دے کر اس کے لئے تیس ہزار طلب کئے گئے۔ فوٹو اسٹیٹ کی رقم بھی دینے کو تیار ہیں لیکن اس کی چالان کاپی نھیں دے جا رہی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اگر کوئی معلومات حاصل کرنے کے لئے قانونی رقم ادا کرنی ہے تو درخواست گزار کو چالان کاپی فراہم کی جائے۔ عدالت نے محکمہ انرجی سمیت آبپاشی اور تھر کول کو منصوبے کے متعلق معلومات دینے کا حکم دیدیا۔
===================