سول ایوی ایشن اتھارٹی میں اتنا بڑا سرنڈر پہلے کبھی نہیں ہوا ؟

سول ایوی ایشن اتھارٹی کی ہائی کمان ادارے کے معاملات کو شفاف انداز سے چلانے اور ہر معاملے میں قائد قانون کی عمل داری یقینی بنانے کے دعوے دار ہے لیکن اب اس ادارے کے اپنے ملازمین اور سابق افسران یہ کہہ رہے ہیں کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کی تاریخ میں اتنا بڑا سرنڈر پہلے کبھی نہیں ہوا ۔
آخر یہ معاملہ کیا ہے اور موجودہ انتظامیہ ہدف تنقید کیوں ہے ؟ اگر ادارے کے فیصلے میرٹ پر ہو رہے ہیں ہر رائٹ مین ایٹ رائٹ پلیس کی پالیسی پر عمل ہو رہا ہے ادارہ اپنے افسران اور ملازمین پر اعتماد کرنے کے لئے تیار کیوں نہیں ہے ؟ کیا وہ اعتراف کر رہا ہے کہ اس کے پاس

اپنے ایئرپورٹ کو سنبھالنے اور یہاں کے آپریشن کو عالمی معیار کے مطابق چلانے کی صلاحیت یا ہمت اور حوصلہ نہیں ہے یا اس کے پاس ایسے دماغ کم پڑ گئے ہیں جو حکمت عملی وضع کر سکیں اور ایسی کمٹمنٹ والے افسران نہیں رہے جو اس پر عمل درآمد کو یقینی بنا سکیں ۔ ادارے میں مایوسی کی لہر ہے ملازمین اس بات پر افسردہ ہیں کہ مختلف ایئرپورٹ کا آپریشن خود سنبھالنے کی بجائے آؤٹ سورس کرنے پر فیصلہ ہوا ہے بے شک یہ نجکاری نہیں ہے کوئی ایئرپورٹ بیچا نہیں جا رہا کسی دوسرے ملک کو انتظام نہیں دیا جا رہا لیکن سب جانتے ہیں کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے اور انتظامیہ بے بسی کی تصویر بنی بیٹھی ہے وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق زندگی میں پہلی مرتبہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کے امور دیکھ رہے ہیں ان کی سادگی اور معاملات کی گہرائی سے ناواقفیت کا بھرپور فائدہ اٹھایا جا رہا ہے بظاہر کہا جا رہا ہے کہ

سارے فیصلے خواجہ سعد رفیق کی منظوری اور ان کی گائیڈ لائن کے مطابق ہو رہے ہیں لیکن ایسا ہو کیا ہو رہا ہے اور اپنے افسران اور ملازمین پر عدم اعتماد کیوں کیا جا رہا ہے ؟ کیا ادارے میں سارے افسران نااہل اور راشی ہیں کے سارے افسران اور ملازمین یکدم ناکارہ نااہل اور ناقص کارکردگی دکھانے والے بن گئے ہیں جب ان لوگوں کو بھرتی کیا گیا تھا تو کیا میرٹ کی خلاف ورزی کی گئی تھی اگر یہ لوگ میرٹ پر آئے تھے اور قابلیت اور صلاحیت کے حامل ہیں اور اتنے عرصے سے ادارے کو بہتر انداز سے چلا رہے تھے تو اب کیا قیامت ٹوٹ پڑی ہے جو لوگ ملک کو خود انحصاری کی طرف لے جانے کی بات کرتے ہیں وہ اپنے ادارے کو خود انحصاری کی طرف لے جانے سے کیوں کترا رہے ہیں اپنے افسران اپنے ملازمین کے زور بازو پر اعتماد کیوں نہیں کر رہے ؟ کس بات سے خوف زدہ ہیں کیا ڈر ان کو ستا رہا ہے ؟ کھل کر بات کیوں نہیں کرتے ؟

===============================================

کسی ایئرپورٹ کی نجکاری نہیں کی جارہی، سول ایوی ایشن اتھارٹی
===

سول ایوی ایشن یشن اتھارٹی نے کہا ہے کہ ایئر پورٹس کی نجکاری کے حوالے سے بیان کئے گئے حقائق حقیقت کے برعکس ہیں،پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے کسی بھی ائرپورٹ کی نجکاری نہیں کی جارہی۔ بدھ کو ترجمان سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے یہ پریس ریلیز ائرپورٹس کی نجکاری کے حوالے سے ٹی وی چینلز پر چلنے والی خبروں کی تصحیح کیلئے جاری کی جارہی ہے۔خبروں میں ائرپورٹس کی نجکاری کے حوالے سے بیان کئے گئے حقائق حقیقت کے برعکس ہیں،پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے کسی بھی ائرپورٹ کی نجکاری نہیں کی جارہی ہے۔ ترجمان کے مطابق حکومت ملک کے ائرپورٹس کا معیار عالمی سطح پر لا کر اس کا فائدہ عوام کو پہنچانا چاہتی ہے، اوٹ سورسنگ کا مقصد مسافروں کو ملکی ائرپورٹس پر اعلی معیار کی بین الاقوامی سہولیات فراہم کرنا ہے،آوٹ سورسنگ کا عمل مسابقت کی بنیاد پر ہوگا جس میں سب سے بہتر بڈر/بولی لگانے والے کو کامیاب قرار دیا جاتا ہے۔اوٹ سورسنگ کے لئے دنیا میں رائج مختلف طریقہ کار میں سے سب سے موزوں اور قابل عمل طریقہ کار کو میرٹ پر منتخب کیا جائے گا۔ترجمان کے مطابق یہ کہنا کہ ائرپورٹس دوسرے ممالک کو دیے جارہے ہیں درست نہ ہوگا۔
==============================================

العدم جماعت تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور لشکر خراساں نےخانیوال میں انٹیلی جنس اداروں کے 2 افسران پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے انٹیلی جنس اداروں کے 2 افسران کے قتل کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔

ڈان کو دستیاب ایف آئی آر کی نقل کے مطابق انٹر سروس انٹیلی جنس ملتان ریجن کے ڈائریکٹر نوید صادق اور انسپکٹر ناصر عباس نے ضلع خانیوال میں پیروال کے قریب قومی شاہراہ پر ایک ہوٹل میں اپنے ایک ذرائع سے ملاقات کی تھی۔

ہوٹل میں چائے پینے کے بعد دونوں افسران پارکنگ ایریا میں جارہے تھے کہ اسی ذرائع نے دونوں افسران پر فائرنگ کی اور فرار ہوگیا، فائرنگ کرنے والے مذکورہ ذرائع نے اپنی شناخت عمر خان کے نام سے کرائی تھی جس کا تعلق کچہ کھو سے ہے۔

مشتبہ شخص نے اپنی جماعت کے سربراہ اسداللہ کی ہدایات پر دونوں افسران کو قتل کیا۔

سی ٹی ڈی ملتان پولیس اسٹیشن نے مقتول افسران کے ڈرائیور کی مدعیت میں قتل اور دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے تحقیقات شروع کردی ہیں۔

سی ٹی ڈی پنجاب کے سربراہ عمران محمود نے ڈان کو بتایا کہ مشتبہ شخص کی شناخت ہوچکی ہے اور ملزم کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ انٹیلی جنس افسران پر حملے کی منصوبہ بندی اور قتل میں ملوث دہشت گرد نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

اسی دوران کالعدم جماعت ٹی ٹی پی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے، اس سے قبل القاعدہ سے منسلک گروپ لشکر خراسان نے ذمہ داری قبول کی تھی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ٹی ٹی پی کے ترجمان محمد خراسانی نے میڈیا کو دیے گئے بیان میں کہا تھا کہ گزشتہ روز ٹی ٹی پی کے خفیہ گروہ نے آئی ایس آئی کے ڈپٹی ڈائریکٹر ملتان نوید صادق اور ان کے ساتھی انسپکٹر ناصر بٹ کو پنجاب کے ضلع خانیوال کی بسم اللہ ہائی وے پر قتل کیا تھا’ ۔

رائٹرز کی گزشتہ روز کی رپورٹ کے مطابق سی ٹی ڈی نے 2 افسران کے قتل کی تصدیق کی تھی لیکن حملے میں ٹی ٹی پی کے ملوث ہونے کے حوالے سے بیان جاری نہیں کیا تھا۔

سی ٹی ڈی کا کہنا تھا کہ 2 افسران کی ہوٹل میں مشتبہ ملزم سے ملاقات ہوئی اور ان کے ساتھ چائے پی کر واپس جارہے تھے کہ اسی مشتبہ ملزم نے ہوٹل کی پارکنگ میں دونوں افسران پرفائرنگ کی اور موٹر سائیکل پر فرار ہو گیا، سی ٹی ڈی نے واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج جاری کردی ہے۔

ایک سینئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ انٹیلی جنس افسران دہشت گردی سے متعلق مقدمات پر کام کررہے تھے اور کالعدم القاعدہ اور داعش گروپ کے ذرائع سے ملاقات کر رہے تھے، یہ واقعہ انٹیلی جنس ایجنسی اور ان کے ذرائع کے درمیان عدم اعتماد کے باعث پیش آیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ افسران ملک کے اندر موجود دہشت گرد نیٹ ورک میں اپنے ذرائع بناتے ہوئے ان کارروائیوں کے بارے میں جاننے کی کوشش کررہے تھے جہاں ان معلومات کی بدولت دہشت گردی کے خلاف کئی کامیابیاں حاصل ہو سکتی تھیں۔

بعد ازاں وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی، آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم، انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب عامر ذوالفقار خان اور دیگر سول و عسکری حکام نے لاہور میں نوید صادق کی نماز جنازہ میں شرکت کی۔
https://www.dawnnews.tv/news/1194906/
==================================================

کتاب “آئینہ عمرانیات ” سے کوئی تعلق نہیں،علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کی وضاحت
05 جنوری ، 2023\
اسلام آباد (نامہ نگار )علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی نے اپنے ایک وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ کتاب “آئینہ عمرانیات” کا یونیورسٹی سے کوئی تعلق نہیں اور یونیورسٹی اس میں اسلامی تعلیمات کے خلاف چھپنے والے مواد کی پرزور مذمت کرتی ہے۔یاد رہے کہ چند روز قبل قومی اسمبلی کے ایک معزز رکن نے قومی اسمبلی کے فورم پرتوجہ دلاؤ نوٹس پر کہا تھا کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی نے ٍ11ویں جماعت کے نصاب میں شامل کتاب” آئینہ عمرانیات “میں قابل اعتراض مواد شائع کیا ہے۔ اِس ضمن میں گزشتہ روز علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے وفاقی تعلیم کے سامنے یونیورسٹی کا موقف پیش کرتے ہوئے واضح کیا کہ زیر بحث کتاب “آئینہ عمرانیات ” کا علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے، یہ کتاب ایک پرائیویٹ پبلشر نے بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن، پنجاب، آزاد کشمیر اینڈ فیڈرل بورڈ اسلام آباد کے پرچوں کو مدنظر رکھتے ہوئے شائع کی ہے۔مزید یہ کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اپنے طلبہ کے لئے خود نصاب منتخب کرکے کتابیں لکھواتی اور پرنٹ کرتی ہے جس کے لئے ایک جامع نظام موجود ہئے جو لکھے گئے مواد کی اچھی طرح جانچ پڑتال کرنے کے بعد کتاب کو چھاپنے کے لئے بھیجتے ہیں۔

===============