2022 ء میں ڈی این اے اور سیرولوجی کے 2162تجزیات ہوئے ایس ایف ڈی ایل سندھ کی پہلی جدید ڈی این اے لیبارٹری، بین الاقوامی مرکز جامعہ کراچی کا بیان ایس ایف ڈی ایل میں 2022 ء میں کیسز کی تعداد زیادہ ہے، 2021 ء میں یہ تعداد 2022 تھی


کراچی۔ ڈاکٹر پنجوانی سینٹر برائے مالیکیو لر میڈیسن اور ڈرگ ریسرچ (پی سی ایم ڈی),جامعہ کراچی کے تحت چلنے والی صوبے کی پہلی جدید سندھ فرانزک ڈی این اے اور سیرولوجی لیبارٹری (ایس ایف ڈی ایل) نے اعلان کیا ہے کہ یس ایف ڈی ایل کے تحت گزشتہ سال 2022 ء میں فرانزک ڈی این اے اور سیرولوجی تجزیات کے لیے تقریباً2162 کیسز موصول اور حل ہوئے۔ بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی کے ترجمان کے مطابق2021 ء کے مقابلے میں 2022ء میں کیسز کی تعداد زیادہ ہے، جبکہ2021 ء میں کیسز کی تعداد 2022 تھی۔
دوسری جانب آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کے سربراہ اور کامسٹیک کے کوارڈینیٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے سندھ فرانزک ڈی این اے اور سیرولوجی لیبارٹری، جامعہ کراچی، کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ایس ایف ڈی ایل کے انچارج اور پروجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر اشتیاق احمدخان اور ان کی ٹیم کی کارکردگی کو سراہا ہے۔ پروفیسر اقبال چوہدری نے مسلسل رہنمائی اورمالی معاونت کے لیے سندھ حکومت کا بھی شکریہ ادا کیا ہے۔ ایس ایف ڈی ایل کے تحت تیار کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق 2022 ء میں فرانزک ڈی این اے اور سیرولوجی تجزیات کے لیے ایس ایف ڈی ایل جامعہ کراچی میں تقریباً2162 کیسز موصول اور حل ہوئے جس میں سیرولوجی تجزیات کے لیے1494 اور فرانزک ڈی این اے کے لیے 668 کیسزشامل ہیں۔ ترجمان کے مطابق فرانزک ڈی این اے کے 668 تجزیاتی کیسز میں 53 لاشوں کی شناخت، 111 قتل، 20 ولدیت کی جانچ، 37 ڈکیتی، 395 جنسی حملوں اور 52 لڑکوں سے زیادتی کے کیسزشامل ہیں۔ واضح رہے کہ سندھ فرانزک ڈی این اے اور سیرولوجی لیبارٹری متعلقہ محکموں کی استعداد کار میں اضافے کے عنوان سے اپنی ذمہ داریاں نبھاتا رہا ہے، اسی تناظر میں 100 سے زیادہ کرائم سین یونٹ افسران کے لیے تربیت کا اہتمام کیا گیا جس کے مثبت نتائج مقدمات کی کامیاب تکمیل کی صورت میں سامنے آئے ہیں۔ واضح رہے کہ پہلے بڑے پیمانے پر فرانزک ڈی این اے کے لیے جنسی زیادتی کیسز بھیجنے کا رجحان تھا جس میں کافی حد تک تبدیلی آئی ہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 2021 ء کے مقابلے قتل اور ڈکیتی کے مقدمات میں ڈی این اے کے تجزیے کے لیے دگنی سے زیادہ درخواستیں بھیجی تھیں۔
میڈیا ایڈوائزر
======