حکومت سندھ کے منظر نامے پر فہد ہارون کی دبنگ انٹری ، مرحوم میر ہزار خان بجارانی کے سوتیلے بیٹے کو وزیراعلی کا معاون خصوصی برائے میڈیا افیئرز مقرر کرنے کا نوٹیفکیشن جاری ، ان کی والدہ مرحومہ فریحہ ہارون رزاق پیپلزپارٹی کی رکن سندھ اسمبلی رہیں، خدمات پر مادرملت ایوارڈ دیا گیا ، میڈیا میں والدہ کی شاندار خدمات کے نقش قدم پر فہد ہارون کامیابی کے راستے پر نئے سنگ میل عبور کر رہے ہیں


حکومت سندھ کے منظر نامے پر فہد ہارون کی دبنگ انٹری ، مرحوم میر ہزار خان بجارانی کے سوتیلے بیٹے کو وزیراعلی کا معاون خصوصی برائے میڈیا افیئرز مقرر کرنے کا نوٹیفکیشن جاری ، ان کی والدہ مرحومہ فریحہ ہارون رزاق پیپلزپارٹی کی رکن سندھ اسمبلی رہیں، خدمات پر مادرملت ایوارڈ دیا گیا ، میڈیا میں والدہ کی شاندار خدمات کے نقش قدم پر فہد ہارون کامیابی کے راستے پر نئے سنگ میل عبور کر رہے ہیں وہ ایک پروفیشنل میڈیا مینیجر کی حیثیت سے مختلف میڈیا ہاؤسز اور سیاسی شخصیات کے صلاح کار کے طور پر اپنی شناخت بنا چکے ہیں یقینی طور پر انہیں اس شعبے میں اپنے کام پر مہارت حاصل ہے لیکن انہیں جس موقع پر اور جن حالات میں صوبائی حکومت کے لیے اہم ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں اسے ایک بڑا چیلنج قرار دیا جا رہا ہے

ان کی تقرری پر حیرت اور خوشی کا اظہار بھی کیا جا رہا ہے میڈیا حلقوں میں ملا جلا رد عمل سامنے آ رہا ہے جبکہ سیاسی حلقوں میں ان کی نئی ذمہ داریوں کے حوالے سے ان کی خدمات پر سوال بھی اٹھایا جارہا ہے لوگ پوچھ رہے ہیں کہ یہ کس کی پرچی ہیں آخر ان کا مینڈیٹ کیا ہوگا یہ سرکاری خزانے پر مزید بوجھ بڑھائیں گے یا سرکاری اختیارات اور اپنی حیثیت کا بھرپور فائدہ اپنے لئے اٹھائیں گے

آخر ان کے آنے سے پیپلزپارٹی اور وزیراعلی کو فائدہ ہوگا یا نقصان ؟

یہ سوال بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا شرجیل میمن ناصر شاہ ، سعید غنی اور مرتضی وہاب سمیت دیگر سینئر پارٹی رہنماؤں اور میڈیا کے ساتھ گہرے تعلقات رکھنے والے پارٹی عہدیداروں کی موجودگی کے باوجود وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کو میڈیا افیئرز کے لیے نئے معاون خصوصی کی ضرورت کیوں پیش آئی ۔ وزیراعلی کے نزدیکی لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ محکمہ اطلاعات کی کارکردگی سے شروع دن سے زیادہ مطمئن نظر نہیں آتے اس لئے انہوں نے اپنی میڈیا ٹیم بنا رکھی ہے اور ان کی کوریج وزیراعلی ہاؤس سے ان کی اپنی میڈیا ٹیم کراتی ہے جب کہ پاکستان پیپلز پارٹی اپنے مسلسل پندرہ سالہ اقتدار میں سندھ میں مختلف رہنماؤں کو بطور وزیر اطلاعات اور دیگر عہدوں پر استعمال کر چکی ہے اور عام تاثر ہے کہ ابھی بھی میڈیا قابو میں نہیں آ رہا ۔ خاص طور پر ڈیجیٹل میڈیا میں پیپلز پارٹی کو وہ پذیرائی حاصل نہیں ہو رہی جس کی پارٹی قیادت کی ضرورت محسوس کرتی ہے غالبا اسی حوالے سے فہد ہارون کو وزیراعلی کا معاون خصوصی برائے میڈیا افئیرز بنا کر سامنے لایا گیا ہے ان کے لیے یہ کام آسان ثابت ہوگا یا نہیں ۔ اس کا فیصلہ آنے والے وقت میں ان کی کارکردگی سے ہوگا یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ پیپلز پارٹی کے اندر سے انہیں کتنی سپورٹ یا مخالفت ملتی ہے ؟
================================