عقیل کریم ڈھیڈی اور ملک ریاض نے جس چینل پر بھی ہاتھ رکھا ، پہلے اس کا ستارہ چمکا اور پھر برا وقت شروع ہو گیا ۔مگر ایسا ہوتا کیوں ہے ؟ میڈیا حلقوں میں متضاد آرا کا اظہار ۔

عقیل کریم ڈھیڈی اور ملک ریاض نے جس چینل پر بھی ہاتھ رکھا ، پہلے اس کا ستارہ چمکا اور پھر برا وقت شروع ہو گیا ۔مگر ایسا ہوتا کیوں ہے ؟ میڈیا حلقوں میں متضاد آرا کا اظہار ۔
میڈیا حلقوں میں یہ بحث ہورہی ہے کہ بڑے بڑے بزنس ٹائیکون ایک مرتبہ پھر میڈیا ہاؤسز بالخصوص ٹی وی چینلز میں دلچسپی لے رہے ہیں کچھ چینلز فروخت ہو رہے ہیں تو کچھ خریدار میدان میں آگئے ہیں ، سماء ٹی وی کو علیم خان پہلے ہی اپنی بزنس پاکٹ میں ڈال چکے ہیں عارف حبیب ان کے صلاح کار ہیں ، اب عقیل کریم ڈھیڈی میں بھی سماء ٹی وی کے دفتر میں قدم رکھ دیا ہے ویسے تو وہ مختلف ٹی وی چینلز کے دفاتر میں جاتے رہتے ہیں لیکن ان کے بارے میں اور بحریہ ٹاؤن کے ملک ریاض کے بارے میں ایک بات قدرے مشترک ہے یہ دونوں شخصیات جس میڈیا ہاؤس یا ٹی وی چینل پر ہاتھ رکھتی ہیں پہلے تو اس کا ستارہ خوب چمکتا ہے ان کے ملازمین خوش ہو جاتے ہیں لیکن پھر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کے حالات بدلنا شروع ہوتے ہیں یہاں تک کہ برا وقت شروع ہو جاتا ہے ماضی میں اس طرح کی ایک سے زیادہ مثالیں موجود ہیں ،
اطلاعات گردش کر رہی ہیں کہ علیم خان ایک اور ٹی وی چینل کا کنٹرول سنبھالنے کی تیاریوں میں ہیں اس مرتبہ وہ انٹرٹینمنٹ چینل لانے کے موڈ میں بتائے جاتے ہیں ایکسپریس ٹی وی کی انتظامیہ کے

ساتھ بات چیت کی اطلاعات گردش کر رہی ہیں جبکہ ڈان ٹی وی کیا حوالے سے بھی نئے تجربے کی اطلاعات ہیں ۔
میڈیا انڈسٹری میں لوگ ویسے تو کافی مشکل حالات سے گزر رہے ہیں خاص طور پر عمران خان کی حکومت کے دور میں پاکستانی میڈیا انڈسٹری میں کافی بے روزگاری پھیلی اب امید کی جارہی ہے کہ آنے والے دنوں میں حالات بہتر ہوں گے ۔
سنو ٹی وی کے آنے سے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوئے ہیں ۔
علیم خان نے سماء ٹی وی کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد تنخواہ میں اضافہ بھی

کیا لیکن جو برطرفیاں ہوئی ہیں اس پر احتجاج بھی ہو رہا ہے شہر میں بینرز بھی آویزاں کیے گئے ہیں ۔ نئے سال میں میڈیا انڈسٹری کی شخصیات بہترمواقع کی امید لگائے بیٹھی ہیں ۔