جے ایس ایم یو میں چہرے پر مصنوعی اعضاء لگانے کا پہلا کیس کامیابی کیساتھ مکمل ضلع عمر کوٹ سے تعلق رکھنے والے مریض کی آنکھ، چہرے، ناک اور منہ کے اندرونی حصوں پر مصنوعی اعضاء لگانے کا عمل پروفیسر محمود حسین کی سربراہی میں 8 رکنی ٹیم نے مکمل کیا

جے ایس ایم یو سے مصنوعی اعضاء لگوا کر مذکورہ افراد با اعتماد زندگی گزار سکیں گے، وائس چانسلر پروفیسر امجد سراج میمن، پرفیسر یاور علی عابدی، پروفیسر زبیر عباسی نے کاوشوں کو سراہا

جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے سندھ انسٹی ٹیوٹ آف اورل ہیلتھ سائنسز کے شعبہ پروستھوڈونٹکس نے چہرے پر مصنوعی اعضاء لگانے کا پہلا کیس کامیابی کیساتھ مکمل کرلیا، پروستھو ڈونٹکس ڈپارٹمنٹ کے سربراہ پروفیسر محمود حسین کی سربراہی میں 8 رکنی ٹیم بشمول سینئر رجسٹرار ڈاکٹر مہوش خان، 7 ہائوس جاب آفیسرز اور سپورٹ اسٹاف نے ای این ٹی سرجن کی جانب سے آپریٹ کیے گئے ضلع عمر کوٹ سے تعلق رکھنے والے مریض کی آنکھ، چہرے، ناک اور منہ کے اندرونی حصوں کو مصنوعی اعضا سے کامیابی کیساتھ تبدیل کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا جبکہ تکنیکی خدمات ویسٹرن لیبارٹری کی جانب سے پیش کی گئیں۔ جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر امجد سراج میمن نے ایس آئی او ایچ ایس اور شعبہ پروستھوڈونٹکس کی ٹیم کو اہم سنگ میل عبور کرنے پر مبارکباد دی اور کہا کہ کسی حادثے کی وجہ سے چہرہ بگڑ جانے کے حامل افراد خود کو معاشرے میں تنہا محسوس کرنے لگتے ہیں ایسے میں جےایس ایم یو میں مصنوعی اعضاء لگانے کا عمل ان افراد کو معاشرے سے جوڑنے میں موثر کردار ادا کریگا اور مذکورہ افراد بااعتماد زندگی گزار سکیں گے۔ ایس آئی او ایچ ایس کے ڈین پروفیسر یاور علی عابدی اور پرنسپل پروفیسر زبیر عباسی نے شعبہ پروستھوڈونٹکس کی ٹیم کی کاوشوں کو سراہا اور مصنوعی اعضا کے انتظام کیلئے ہر ممکن معاونت کی یقین دہانی کروائی۔ اس سلسلے میں پروستھوڈونٹکس ڈپارٹمنٹ کے سربراہ پروفیسر محمود حسین نے کہا ہے کہ ہمارا مقصد پاکستان میں اپنے ڈپارٹمنٹ کو میکسیلو فیشل پروسٹھوڈونٹکس میں سینٹر آف ایکسی لینس بنانا ہے چونکہ پاکستان میں ابھی تک ایسے کوئی مراکز موجود نہیں ہیں، وائس چانسلر کے وژن کے مطابق ایس آئی او ایچ ایس مستقبل میں بھی ایسے مریضوں کو انتہائی کم قیمت پر مصنوعی اعضاء کی فراہمی کے لیے تیار ہے۔
=========================