میرپورخاص ضلع کی چار شوگر ملوں میں نومبر کا نصف ماہ گزر جانے کے باوجود گنے کی باقائدہ کرشنگ کا آغاز نہ ہوسکا،ہمیشہ کی طرح اس سال بھی کرشنگ تاخیر کا شکار ہونے سے آباد گار پریشان


میرپورخاص == تحسین احمد خان ===میرپورخاص ضلع کی چار شوگر ملوں میں نومبر کا نصف ماہ گزر جانے کے باوجود گنے کی باقائدہ کرشنگ کا آغاز نہ ہوسکا،ہمیشہ کی طرح اس سال بھی کرشنگ تاخیر کا شکار ہونے سے آباد گار پریشان،کرشنگ بروقت شروع نہ ہونے کے سبب عام مارکیٹ میں شکر کے نرخ میں پانچ روپے کا اضافہ کر دیا گیا کرشنگ شروع نہ ہونے اور گنے کی کٹائی میں تاخیر کی وجہ سے گندم کی بوائی بھی متاثر ہونے لگی،کاشت کاروں نے ملوں میں کرشنگ شروع نہ کرنے پر مجبور ہوکر گڑ بنانا شروع کردیا، تفصیلات کے مطابق ماہ نومبر کا نصف مہینہ گزر جانے کے باوجود میرپورخاص میں موجود میرپورخاص شوگر مل تھرپارکر شوگر مل ٹنڈوالیارشوگرمل جو کہ زرداری شوگرمل کے نام سے مشہور ہے کے علاوہ ڈگری شوگرمل نے ابتک باقائدہ کرشنگ شروع نہیں کی ہے جب کہ کرشنگ کا عمل نومبر کے شروع میں کیا جانا تھا اس حوالے فارمرآرگنائز سندھ کونسل سندھ کے چیئرمین جاوید علی جونیجو کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کی نااہلی کے سبب ہمیشہ گنے کی کرشنگ تاخیر کا شکا ر رہتی ہے جس کی وجہ سے آبادگاروں کا گنا سوکھنا شروع ہوجاتا ہے گنے کی بروقت کٹائی کی وجہ سے گندم کی بھوائی بھی متاثر ہو جاتی ہے کیوں کہ جب ملیں گنے کی کرشنگ شروع کریں گی تو آباد گنے کی کٹائی فوری شروع کر دیتے ہیں اور زمین خالی ہوجاتی ہے تو آباد گار گندم کی بھوائی شر وع کر دیتے ہیں انہوں نے کہا کہ اگر شوگر ملیں فوری طور پر نہ چلائی گئی تو گنے کی کٹائی نہ ہونے اورگندم کی بوائی میں تاخیر کی وجہ سے گندم کا بحران بھی پیدا ہونے کا اندیشہ ہے کاشتکاروں نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر شگر کین پالیسی کا اعلان کیا جائے اور گنے کی قیمت مقر ر کی جائے اور فوری طور پر گنے کی قیمت مقرر کی جائے دوسری جانب بروقت گنے کی کرشنگ شروع نہ ہونے پر زیادہ تر کاشتکاروں نے گنے سے گڑ بنانا شروع کر دیا ہے جبکہ عام مارکیٹ میں شکر کی فی کلو قیمت میں پانچ روپے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے علاوہ ازیں زرائع کے مطابق ایک ہفتے بعد 22نومبر تک ضلع میرپورخاص کی چار شوگرملوں میں کرشنگ شروع کی جاسکتی ہے٭٭٭
=========