چھاتی کے کینسر کے خطرے کو کم کرنے میں فعال طرز زندگی کی بہت اہمیت ہے، پروفیسر نصرت شاہ

کراچی : وقت آگیا ہے کہ لڑکیوں کو اپنے تحفظ کے لئے دفاعیصلاحیتوں اور مہارتوں  کو اپنانا ہوگا جسکے بعد وہ کسی کی محتاج نہ رہیں،  پروفیسرنصرت شاہ
کراچی : تحقیق یا اعداد و شمار یہ بات  واضح نہیں کرتے کہ کب لڑکیوں کو اپنے اندر دفاعیمہارتیں پیدا کرنی ہیں، پروفیسر نصرت شاہ
 ===================
کراچی :ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی پر وائسچانسلر پروفیسر شاہ نے کہا ہے کہ چھاتی کے کینسر کے خطرے کو کم کرنے میں فعال طرززندگی کی بہت اہمیت ہے خواتین کو صحت مند اور پرسکون زندگی کے لیے مایوسی کے اسدور میں ذہنی دباؤ اور تناؤ سے باہر نکلنا ہوگا، وقت آگیا ہے کہ لڑکیوں کو اپنےتحفظ کے لئے ان صلاحیتوں اور مہارتوں کو اختیار کرنا ہوگا جس سے وہ یہ کام خود ہیکر سکیں اور کسی کی محتاج نہ رہیں۔ اس بات کو سمجھنے کے لئے کوئی تحقیق یا اعداد وشمار جمع کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ اعداد وشمار یا تحقیق کبھی بھی اس خطرے کینشاندہی نہیں کر سکتے کہ لڑکیوں کو کب یہ مہارتیں اپنے اندر پیدا کرنی ہے۔ ان خیالاتکا اظہار انہوں نے ڈاؤ یونیورسٹی کے اوجھا کیمپس کے اسپورٹس کمپلیکس و جمنازیم میںپہلی وومین سیلف ڈیفنس ورکشاپ اور سسٹین ایبل ڈیویلپمنٹ گولز (ایس جی ڈی) کے حصولکے جائزے کے موقعے پر بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ہائر ایجوکیشنکمیشن کے ڈائریکٹر سندھ ڈاکٹر جاوید میمن، ڈاؤ انٹرنیشنل میڈیکل کالج کی پرنسپلڈاکٹر زیبا حق،ڈاؤ کالج آف فارمیسی کی پرنسپل ڈاکٹر سنبل شمیم، ڈائریکٹر آئی بی ایچایم ڈاکٹر اظہار حسین، ڈائریکٹر اسپورٹس ڈاکٹر مہناز نورالدین گیتے ودیگر بھیموجود تھے۔پروفیسر نصرت شاہ نے خطاب کے دوران کہا کہ سیلف ڈیفنس خواتین کو بااختیاربنانے کا فریم ورک ہے۔ ہم زبردست ردعمل اور ورکشاپ کا حصہ بننے پر تمام کے مشکور ہیں۔پی ایم اے اے (PMAA)کا اس طرح کے تربیتی سیشن کے انعقاد کے لیے لیے خصوصی شکریہ ادا کرتے ہیں۔ Pinktober2022 کی مناسبت سے یہ سیلف ڈیفنس ورکشاپ اس ذہنیلڑائی کی بھی علامت ہے جس سے ہر خاتون مریض گزرتی ہے۔ پروفیسر سنبل شمیم نے اپنےنے استقبالیہ خطاب میں روشنی ڈالی کہ یہ ورکشاپ پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کیطرف ایک پہل تھی جن میں ایس ڈی جی 03 “اچھی صحت اور بہبود”، ایس ڈی جی05 “صنفی مساوات”، ایس ڈی جی 11 “پائیدار شہر اور کمیونٹیز”،اور ایس ڈی جی 17 “مقاصد کے حصول کے لئے شراکت داری” شامل ہیں۔ انہوں نےکہا کہ ایک پرعزم عورت کے برابر کوئی طاقت نہیں ہوتی اور اگر ہم اپنا ذہن بنا لیںتو ایسا کچھ بھی نہیں ہے جسے ہم حاصل نہیں کر سکتے۔ ڈاکٹر جاوید میمن نے اپنے خطابمیں کہا کہ موجودہ حالات میں اپنے دفاع کے لیے خواتین کی استعدادکار میں اضافہناگزیر ہے۔ مارشل آرٹ ٹرینر ہونے کے ناطے ہمارے پاس پی ایم اے اے سے بہتر انتخابنہیں ہو سکتا۔ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کا جمنازیم کمیونٹی کی صحت و بہبوداور ہمارے نوجوانوں میں صلاحیتیں پیدا کرنے جیسی اہم ضروریات کو پورا کرنے پر بھیتوجہ دے رہا ہے۔ مذکورہ ورکشاپ کے انعقاد میں اسپورٹس ڈائریکٹریٹ، ڈاؤ انسٹی ٹیوٹآف بزنس اینڈ ہیلتھ مینجمنٹ اور گرین یوتھ موومنٹ کا بھی اشتراک تھا۔ ڈاؤ یونیورسٹینے اپنی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے مہلک بیماریوں کے بارے میں آگاہی پھیلانے اورخواتین کو با اختیار بنانے کی سماجی ذمہ داری کو نبھاتے ہوئے مذکورہ دفاعی ورکشاپکا انعقاد کیا۔ اس سیشن میں آگاہی مہم Pinktober 2022 کی مناسبت سے چھاتی کے سرطان کے موضوع پر بھی روشنی ڈالی گئی جسکے لیے پاکستان اہم کردار ادا کر رہا ہے، جس میں سے ایک  ڈائل ٹیونز کے ذریعے عوامی خدمت کا پیغام بھیشامل ہے کہ فون کال کرنے والے تمام افراد کو آگاہی میسج سنایا جاتا ہے۔ورکشاپ کاانعقاد ایچ ای سی کے ریجنل ڈائریکٹر اور ڈائریکٹر اسپورٹس جاوید میمن اور پرو وائسچانسلرپروفیسر نصرت شاہ کی موجودگی میں ہوا۔پروفیسرڈاکٹر نصرت شاہ نے خواتین کو نفسیاتی طور پر بااختیار بنانے کے بعد جسمانی، مالیاور ذہنی طور پر بااختیار بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔ جاوید میمن نے شرکاء کوجسمانی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے ساتھ ساتھ اپنی اندرونی طاقت پر اعتماد رکھنے کیترغیب دی۔ انہوں نے کھیلوں کی تفصیلات بھی بتائی۔ ورکشاپ کا آغاز پروفیسر نصرت شاہ اور ڈائریکٹر اسپورٹس کے آئس بریکنگ تخفیفاسلحہ ایکٹ سے ہوا۔ پرووائس چانسلر پروفیسر نصرت شاہ  کی موجودگی شرکاءاور طالبات  کے لیے حوصلہ افزائی کا  باعث بنی۔ پروفیسر نصرت شاہ  نے شرکاء اور سامعین کو متحرک اور لچکدار رہنے کیتاکید کی۔ انہوں نے اس ورکشاپ کے انعقاد پر آرگنائزنگ ٹیم کو سراہا۔